donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
K.Ashraf
Poet/Writer
--: Biography of K.Ashraf :--

 K.Ashraf 

 

خواجہ اشرف 1951 میں سیالکوٹ میں پیدا ہوۓ۔ 1971 میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے کے بعدپہلے مختصر عرصہ کے لیے  اسلام آباد میں پریذیڈنٹ  سیکریٹریٹ  میں کام کیا۔ پھرپنجاب  پبلک سروس کمشن سے  انتخاب کے بعد  پنجاب میں محکمہِ تعلیم سے وابستہ ہوۓ اور  پنجاب کے مختلف کالجوں میں بطورِ لیکچرار پڑھاتے رہے۔ 

لکھنے پڑھنے کا شوق بچپن سے تھا۔ دورانِ تعلیم پاکستان کے مختلف اخبارات میں کے ایم اشرف کے نام سے سیاسی، سماجی اور ادبی موضوعات پر مضامین لکھے۔

پاکستان میں وزیرآغا  کی ادارت میں شائع ہونے والے ادبی میگزین اوراق اور ہندوستان میں شمس الرحمٰن  فاروقی کی ادارت میں شائع ہونے والے ادبی میگزین  شب خون میں   کئی کہانیاں اور انشائیے لکھے۔

جنرل ضیا الحق کے مارشل لاء  کے بعد 1981 میں امریکہ چلے گئے۔ امریکہ میں یونیورسٹی آف فینکس سے ایم بی اے  کرنے کے بعد کاروباری دنیا سے وابستگی اختیار کی۔

امریکہ منتقلی کے بعد ضیا دور میں  مختلف بین الاقوامی فورمز پر پاکستان میں بحالی جمہوریت کے لیے بھرپور جدوجہد کی۔  یہ جدوجہد مشرف دور میں بھی  جاری رہی ۔اب بھی پاکستان ميں جمہوریت  کی نشوونما اور ترویج و اشاعت سے خاص دلچسپی ہے۔

ادب میں ترقی پسند رجحانات  کی طرف جھکاؤ  ہے۔ زیر ِنظر شاعری کے مجموعے’’سفر میں شام‘‘ کے علاوہ  چار  سفرناموں "اسرائیل میں چند روز "، "کنارِ نیل" ، "سقراط کے شہر میں"    اور " ماسکو ماسکو "   اور   تین  ناولوں  "مٹی کا بیٹا" ، "نسلِ سوختہ" اور"شب گزیدہ سحر"  اور کہانیوں کے تین  مجموعوں    "آئینہ کہانی " اور "مکا لمے کا قتل" اور "تاریکی میں چلتے لوگ " اور نثری نظموں کی ایک کتاب "برف میں کھلا پھول "  کے بھی   مصنف ہیں۔ تا حال لکھنے کا سلسلہ جاری ہے۔

مصنف  کی تخلیقات کی انواع  کے حوالے سے کہا جا سکتا ہے کہ اردو ادب میں بہت کم ایسے ادیب ہیں جنہوں نے ادب کی اتنی اصناف میں طبع آزمائی کی ہے۔ نثری اور پابند شاعری، کہانیاں ، ناول اور سفر نامے  بظاہر مختلف اصناف ادب ہیں لیکن مصنف نے ان تمام اصناف میں  طبع آزمائی کرکے جن معیاری تخلیقات سے اردو ادب کے دامن کو مالا مال کیا ہے  اس کی مثال اردو ادب میں بہت کم ملتی ہے۔

 مصنف کی دیگر کتابیں

 

مٹی کا بیٹا ۔۔۔ناول

ایک اچھوتی اور دلچسپ کہانی  جو پاکستان کے چھوٹے سے گاؤں سے شروع ہو کر امریکہ سے  ہوتی ہوئی اْسی گاؤں میں ختم ہوتی ہے۔  کہانی کا ہیرو   ساری عمر اپنے طبعی والد کی تلاش ميں کئی دلچسپ مرحلوں سے گزرتا  ہے۔  انسانی جذبوں کی  عظیم داستان  جو انسان دوستی اور انسانی مساوات    کا درس دیتی ہے۔  تشدد اور جنگ سے بچنے کا سبق سکھاتی ہے۔ زندگی کے احترام  کی تلقین کرتی ہے۔

نسلِ سوختہ ۔۔ناول

1947  میں پاکستان بننے سے لیکر 1971 میں  قائد اعظم محمد علی جناح کے پاکستان ٹوٹنے کی کہانی۔ پاکستانی سیاست کی بائیبل جس میں اْن  کوتاہیوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن کی وجہ سے 1971 میں قائداعظم محمد علی جناح کا پاکستان دو لخت ہْوا۔ پاکستان کی مخصوص صورت حال کے پیش نظر پاکستان کے  سیاسی ، سماجی اور معاشی مسائل کے ممکنہ حل پیش کرتی ہے۔ پاکستانی سیاست    میں دلچسپی رکھنے والے کسی بھی شخص کے لئے اس ناول کا مطالعہ ازحد ضروری ہے۔  اس کا مطالعہ اْنہیں پاکستان کو  ایک نئے پس منظر میں دیکھنے کا    موقع  فراہم کرتا ہے ۔ 

شب گزیدہ سحر۔۔ناول

شب گزیدہ سحر روسی انقلاب کے بعد سوویت یونین کی تشکیل سے لے کر تحلیل تک کی کہانی  ہے جو ایک رومانی داستان کے ذریعے  نہ صرف انقلاب کی کہانی  سناتی ہے بلکہ سوویت یونین کے عروج و زوال  اور آخرِکارتحلیل کے پس پردہ  عوامل اور کرداروں   کی نشاندہی کرتی ہے۔ یہ ناول اپنے قارئین  کو سوویت یونین  کے بارے میں ایک نیا پس ِمنظر پیش کرتا ہے ۔   خاص طور پر انقلابی کارکن اس ناول کو پڑھ کر انقلاب کے لئے اپنی جدو جہد میں ممکنہ غلطیوں سے  خود کو اور تحریک کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔      

آئینہ کہانی۔۔۔ کہانیوں کا مجموعہ

آئینہ کہانی ميں   مصنف کے قلم سے  لکھی گئی چھبیس انوکھی اور دلچسپ کہانیاں شامل ہیں۔ ان میں سے ہر کہانی  زندگی کے کسی نہ کسی انوکھے  رْخ کی نشاندہی کرتی ہےجسے  پڑھ کر انسان بہت کچھ سوچنے  پر مجبور ہو جاتا ہے۔

مکالمے کا قتل۔۔۔ کہانیوں کا مجموعہ

مکالمے کا قتل  مصنف  کے قلم سے لکھی گئی پچیس مزید کہانیوں کا مجموعہ  جن میں مصنف نے انوکھے موضوعات پر خامہ فرسائی کی ہے۔ اِن کہانیوں میں مصنف کا دیگر لکھاریوں سے ہٹ کر چیزوں کو دیکھنے  کاعمل اُسے ایک طرف اپنے ہم عصر  لکھاریوں سے ممتاز کرتا ہے اور دوسری طرف قارئین کو ان   موضوعات کو مکمل طور پر مختلف  زاویوں  سے نظر ڈالنے  کی دعوت دیتا ہے۔   قاری سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ  زندگی کو ایسے زاویوں سے بھی دیکھا جا سکتا ہےلیکن آج تک وہ ایسا کیوں نہيں کر سکا۔

تاریکی میں چلتے  لوگ ۔۔۔ کہانیوں کا مجموعہ

تاریکی ميں چلتے لوگ مصنف کے قلم سے لکھی گئی  چھبیس کہانیوں کا مجموعہ ہے۔ کہانیوں کے موضوعات  ہمارے عہد کے شعوری تضادات  کو اتنی خوبصورتی سے اپنے گرفت ميں لیتے ہیں کہ قاری انگشت بدنداں رہ جاتا ہے۔ کہانیوں کی کنسٹرکشن اتنے فن کارانہ انداز میں کی گئی ہے کہ  مصنف اردو کہانی نگاروں سے سے اُٹھ کر بیں الاقوامی کہانی نگاروں کی صف میں شامل ہو جاتا ہے۔  ایک نقاد کا کہنا ہے کہ   تاریکی ميں چلتے لوگ کی کہانیاں اْسے سعادت حسن منٹو اور ٹیگور کی کہانیوں کی یاد دلاتی ہیں۔

اسرائیل میں چند روز۔۔۔ سفر نامہ

اسرائیل میں چند روز  میں مصنف نے اسرائیل میں گزارے چند دنوں کی کہانی اتنی خوبصورتی اور مہارت سے بیان کی  ہے کہ قاری محسوس کرتا ہے کہ وہ ایک ایک پل مصنف کے ساتھ اسرائیل  کا سفر کر رہا ہے۔ اس سفر نامہ  میں یروشلم سے تعلق رکھنے والے پیغمبروں کے سبھی مقبروں کی رنگین  تصاویر کے ساتھ ساتھ اْن کی زندگیوں کے منفرد واقعات شامل ہیں جو آپ کو کسی اور کتاب میں نہیں ملیں گے۔ کتاب میں اسرائیل کے معرض  وجود میں آنے سے لے کر آج تک  کی صورت حال پر بصیرت افروز معلومات  کی تفصیل درج ہے۔

کنار ِ نیل۔۔۔ سفرنامہ

مصنف نے 2012 میں کئے گئے اپنے مصر کے سفر کی داستان  اتنی خوبصورتی اور مہارت سے تحریر کی ہے کہ قاری سارے سفر میں مصنف کے ساتھ سفر کرتا ہے۔ اس سفر میں جہاں قاری مصنف کی آنکھوں سے مصر دیکھتا ہے وہاں مصر کی تاریخ ، جغرافیہ اور ثقافتی لینڈ اسکیپ  سے بھی مکمل آگاہی حاصل کرتا ہے۔ 

سقراط کے شہر میں۔۔۔ سفرنامہ

جون 2012 میں مصنف کو ایک ہفتہ یونان ميں گزارنے کا اتفاق ہوا۔ زیادہ تر وقت   شہرسقراط  ایتھنز  کی گلیوں میں گھومتے پھرتے گزرا۔ اس کے علاوہ  بحر ایجین میں تین اہم جزیروں کی سیاحت کا موقع بھی ملا۔ "سقراط کے شہر میں " اِسی سفر کی ایک دلچسپ داستان ہے۔ اس معلوماتی سفرنامےميں یونان کی تاریخ اور ثقافت   کا انتہائی خوبصورت اور دلکش  جائزہ پیش کیا گیا ہے۔

اس سفر نامے میں  آپ یونان کے سب رنگ دیکھیں گے۔ کبھی آپ یونان کی تاریخ کی سیاحت کریں گے، کبھی جغرافیے کی، کبھی ثقافت کی اور کبھی سیاست کی۔  اس کے علاوہ آپ دیکھیں  گے کہ آج کا یونان عہد حاضر کے عصری  تقاضوں سے کس طرح نبرد آزما ہو رہا ہے اور یونانی عہد حاضر کے چیلنجز کے بارے میں کیا سوچتے اور محسوس کرتے ہیں۔

ماسکو ماسکو۔۔۔ سفرنامہ

یوں تو بہت لوگ روس کی سیاحت کے لئے جاتے ہیں  لیکن مصنف نے جس طرح روس کو اندر اور باہر سے دیکھا اور پھر اپنے تجربات اور مشاہدات کو اردو ادب کے قارئین کے لئے پیش کیا اس نے ان کے اس سفر نامے کو ایک مثالی سفرنامہ بنا دیا ہے۔  جو لوگ روس جائے  بغیر روس کے بارے میں جاننا چاہتے ہوں ان کے لئے یہ سفر نامہ  روس  کے بارے میں بنائے گئی ایک فلم کی طرح ہے۔ جو لوگ روس کا سفر کرنا چاہتے ہوں ان کے لئے یہ سفر نامہ ایک گائڈ کی حیثیت رکھتا ہے۔  اس کے مطالعہ کے بعد اگر وہ روس کا سفر کریں گے تو انہیں کسی ایسی صورت حال کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا جس کی انہیں توقع نہ ہو اور دوسرے انہیں قبل از وقت بخوبی اندازہ ہوگا کہ  روس کے دو عظیم شہروں یعنی ماسکو اور سینٹ پیڑز برگ میں ان کی دلچسپی کے کون کون سے مقامات ہیں۔

برف میں  کھلا پھول ۔۔۔ نثری نظمیں

برف میں کھلا     مصنف کا ۵۷ نثری نظموں پر مشتمل مجموعہ ہے  جنہیں پڑھ کر قاری حیرت زدہ رہ جاتا ہے کہ نثری نظم میں بھی ایسے شاعرانہ امیجز تراشے جا سکتے ہیں جنہیں پڑھ کر انسان وہی حظ اٹھاتا ہے جو کبھی روایتی شاعری کا طرہ  ٔ امتیاز تھا۔

کتاب خریدنے   کے لیے مندرجہ ذیل ای میل پر رابطہ کریں:

Email: kashraf@ix.netcom.com

***********
 
You are Visitor Number : 2481