donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Nooh Narvi
Poet
--: Biography of Nooh Narvi :--

 

 نوح ناروی 
 
خود نوشت
 
 یکم شوال بروز جمعہ بوقت صبح صادق ۱۲۹۶ھ مطابق ۱۸؍ ستمبر ۱۸۷۹ء اپنے نانہال بھوانی پور تحصیل سلون ضلع رائے بریلی، اودھ ۔ اپنے نانا شیخ علم الہدیٰ صاحب کے دولت کدہ پر پیدا ہوا۔ پہلے حافظ قدرت علی صاحب و مولوی یوسف علی صاحب ساکنان مرہ پھر حاجی عبد الرحمن صاحب جائسی تعلیم کے لئے مقرر ہوئے۔ ان صاحبوں کے بعد میر نجف علی صاحب سے فارسی کی انتہاء اور عربی کی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ کچھ دنوں تک اپنے مکان واقع قصبہ نارہ ضلع الہ آباد ہی میں انگریزی بھی پڑھی۔ شعر و سخن کا شوق میر نجف علی صاحب کی صحبت میں پیدا ہوا۔ شروع میں انہیں سے اصلاح لیتا رہا اور پھر جناب امیر مینائی لکھنوی کو دو تین غزلیں لکھوائیں۔ پھر جناب جلال لکھنوی سے پانچ چھ غزلوں میں مشورہ سخن لیا۔ اور آخر میںنواب فصیح الملک حضرت داغ دہلوی کا شاگرد ہو گیا۔ دو تین سال ہی گذرے تھے کہ حضرت داغ نے خود اپنے پاس دو بارہ بلا لیا۔ اور ۱۹۰۳ء میں حیدر آباد پہنچا ۔ اور یہاں حضرت داغ و جناب ظہیر دہلوی سے مہری و دستخطی سندیں حاصل کیں۔ حضرت داغ دہلوی کے انتقال کے بعد ان کی جانشینی کے جھگڑے بہت دنوں تک چلتے رہے اور بطور خود اس کے مدعی بہت سے لوگ تھے۔ لیکن سائل صاحب دہلوی نے خیال کیا کہ ایک ہی شخص پر یہ شرف کیوں محدود کیا جائے۔ جتنے قابل قابل شاگرد ہیں وہ سب جانشینی کے مستحق ہیں لہذا سب سے پہلے مجھ کو جانشینی کی سند عطا کی۔ میرے دو دیوان سفینہ نوح و طوفان نوح چھپ چکے ہیں۔ تیسرا دیوان اعجاز نوح مکمل ہو چا ہے۔ مگر ابھی طبع نہیں ہوا۔ میرے شاگردوں کی تعداد چار سو سے کسی طرح کم نہیں ہوگی۔ اس میں چالیس پچاس اشخاص نہایت اچھے کہنے والے ہیں اور بجائے خود صاحب دیوان و صاحب تلامذہ ہیں ۔ نوح ناروی کی وفات 10 اکتوبر 1962میں ہوئی۔
***************************************
 
You are Visitor Number : 2035