donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Rizwan Rizvi
Writer
--: Biography of Rizwan Rizvi :--

Rizwan Rizvi

 

رضوان رضوی
 
رضوان رضوی تقریبا تین دہائیوں سے افسانے لکھ رہے ہیں ان کی پیدائش ۱۳؍اکتوبر ۱۹۳۳ء بمقام بنولیا، بہار شریف ہوئی، ان کی پہلی کہانی ، آرزو، کے عنوان سے ماہنامہ ، بیسویں صدی، دہلی جون ۱۹۵۱ء میں شائع ہوئی اور اس وقت سے وہ گاہے گاہے لکھتے رہے ہیں اتنے طویل عرصے میں انہوں نے گوزیادہ نہیں لکھا لیکن جو کچھ لکھا اچھا لکھا، دراصل میٹرک پاس کرنے کے بعد وہ درس وتدریس کی خدمات انجام دینے لگے اس لئے فرصت کی بھی کمی رہی دوسرے انہوں نے افسانے سے زیادہ ناول پر زور دیا، یہی وجہ ہے کہ اب تک ان کے تین ناول منظر عام پر آچکے ہیں، اور صرف ایک افسانوی مجموعہ مجھے تم سے نفرت ہے ۱۹۸۷میں منظر عام پر آیا ہے ویسے تقریبا ایک سوافسانے ملک کے مختلف معیاری پر چوں میں شائع ہوچکے ہیں۔ 
رضوان صاحب نے بیانیہ انداز کے دامن کو کبھی نہیں چھوڑا کہانی پن اور ماجر است زی کو کہانی کا بنیادی عنصر سمجھتے ہوئے انہوں نے ہر جگہ اسے برتا ہے زندگی کے ہر شعبہ پر ان کی نظر رہی ہے عام فہم انداز میں اپنے معاشرے اور اپنے سماج میں پھیلی ہوئی برائیوں کو بیان کرنے کی کوشش کرتے ہیں، انہوں نے خود لکھا ہے ،زندگی کے ہر شعبہ پر میری نظر پڑتی ہے سماجی، سیاسی اور تعلیمی خرابیوں کو اپنی محدود صلاحیت کے مطابق پیش کر نے کی کوشش کرتا ہوں میری تحریروں میں کوئی فلسفیانہ گہرائی نہیں ہوتی کسی فردیا نظریئے سے متاثر ہو کر نہیں لکھتا بلکہ اپنے طور پر سماج اور معاشررے میں پھیلی ہوئی برائیوں کو بے لاگ ہو کر بیان کرنے کی کوشش کرتا ہوں، ان کے افسانوی مجموعے کی تین کہانیوں خطوط پر مشتمل ہیں جنہیں ابتدا میں لکھا گیا ہے عنوان کی کہانی بھی خطوط پر مشتمل ہے اس کہانی کا اندازبیان دلکش اور حسین ہے شعرانہ انداز اختیار کرکے اس کہانی کو دلفریب بنایا گیا ہے حسین جملے اور رنگین فقرے کے ساتھ جابجااشعار کی شمولیت نے اس کہانی کو اور بھی دلکش بنادیا ہے۔
جان تمنا تمہارے حسن کے سامنے نیل کی موجیں بھی اپنی روانی بھلادیتی ہیں تمہارا حسن برق فگن ہے تمہاری سیاہ اور نشیلی آنکھیں کتنی خوبصورت ہیں، اجازت دوتو میں ان آنکھوں کو اپنی آنکھوں میں جذب کر لوں، مجھے تم سے نفرت ہے اس کے علاوہ، اندھیرا اجالا، اور بھکاری، خطوط پر مشتمل کہانیاں ہیں پہلی کہانی میں تعلیم کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے، جب تک ہمارے بچے اعلیٰ تعلیم حاصل نہیں کریں گے ہماری قوم، ہمارا سماج اوپر نہیں آئے گا، دوسری کہانی جہیز کے خلاف لکھی گئی ہے اس کہانی میں جہیز کے لالچی کو بھکاری سے تعبیر کیا گیا ہے اس مجموعہ کی ایک اور کہانی میسر صاحب کا مقبرہ بھی اچھی کہانی ہے اس میں پیر صاحب اور مجاور کی غلط حرکتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ بیچاری بھولی بھالی معصوم عورت زمانے کے ظلم سے تنگ آکر شوہر کے خلاف سے یاحالات کی بے رحمی کاشکار ہو کر مقبرہ پر اپنی حاجت روی کیلئے جاتی ہے اور وہاں جاکر ایک دوسرے ظلم کا شکار ہوجاتی ہے اس کے علاوہ پہلی رات نئی دلہن اور مائی ڈار لنگ ہوٹل ،وغیرہ بھی اچھی کہانیاں ہیں۔
رضوان صاحب نے اپنی ہر کہانی میں حالات حاضرہ کی کہانی کو پیوست کرنے کی کوشش کی ہے اور بہت حدتک کامیاب بھی ہوئے ہیں برمحل مکالمے اور عام فہم محاورے کے استعمال نے ان کے طرز تحریر کو دلکش اور دل نشیں بنادیا ہے۔
 
’’بشکریہ بہار میں اردو افسانہ نگاری ابتدا تاحال مضمون نگار ڈاکٹر قیام نیردربھنگہ‘‘’’مطبع دوئم ۱۹۹۶ء‘‘
++++
 
 
You are Visitor Number : 1812