donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Bazme Urdu Qatar
Title :
   Bazme Urdu Qatar Ke Zer Ahtemam Terahwa Aalmi Seminar

 

قطر کی قدیم ترین اردو ادبی تنظیم ’بزمِ اردو قطر

 

‘کے زیرِ اہتمام تیرہواں عالمی سیمینار کا انعقاد

    اردو زبان و ادب کی ترویج و ترقی کے لیے  قطر میں ۱۹۵۹ئ؁ سے سرگرمِ عمل قطر کی قدیم ترین اردو ادبی تنظیم بزمِ اردو قطر نے۲۹/نومبر۲۰۱۵ئ؁  بروز اتوار سات بجے شب علامہ ابن حجر لائبریری فریق بن عمران کے وسیع ہال میں تیرہواں عالمی سیمینار بعنوان ’’اکیسویں صدی میں کلام ِحالیؔ کی مقبولیت ، تاثیر اور تقلید‘‘ کا انعقاد بہت اہتمام سے کیا۔کینیڈا میں مقیم عالمی شہرت کے حامل ممتاز دانشور، محقق ، ادیب اور شاعر جناب ڈاکٹر سیّد تقی عابدی نے سیمینار میں بزمِ اردو قطر کی دعوت پر بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی اور مقالہ پیش کیا۔ جناب ڈاکٹر تقی عابدی کی شخصیت اردو ادبی دنیا میں کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔ اردو، انگریزی اور فارسی کے مایہ ناز ادیب و محقق ممتاز دانشور پروفیسر ڈاکٹر سیّد تقی عابدی پیشے کے اعتبار سے میڈیکل ڈاکٹر ہیں۔ تین یونیورسٹیوں میں وزٹنگ پروفیسر ہیں۔ غالب و اقبال و انیس و دبیرشناس، ڈاکٹرعابدی، زبان و ادب کے میدان میں  55 سے زائد کتابوں کے مصنف ہیں۔ ڈاکٹر عابدی ماہرین اقبالیات میں سے ہیں اور عالمی سطح پر اپنے علمی اور ادبی کارناموں کی بدولت جانے جاتے ہیں۔ امریکہ، کینیڈا، پاکستان اور ہندوستان کے کئی اہم اداروں نے اردو زبان و ادب اور خاص طور پر ان کی تحقیقی صلاحیتوں کے اعتراف میں متعدد اعزازات سے نوازا ہے جس کی فہرست بہت طویل ہے۔


     سیمینار کی صدارت بزمِ اردو قطر کے سرپرست جناب مولانا عبد الغفارنے کی جب کہ مہمانِ اعزازی کی نشست کو بزمِ اردو قطر کے نائب صدر جناب مقصود انور مقصودؔ نے رونق بخشی ۔ ابتدائی نظامت بزمِ اردو قطر کے جنرل سکریٹری جناب افتخار راغبؔ نے کی اور تمام مہمانان و حاضرین کا خیر مقدم کیا۔ سیمینار کا باضابطہ آغاز حافظ سیف اللہ محمدی صاحب کی تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا۔

    جناب افتخار راغبؔ نے بزمِ اردو قطر کے زیرِ اہتمام گزشتہ بارہ عالمی سیمیناروں کا ذکر کیا جن میں میر تقی میرؔ سیمینار (۱۹۹۱ئ)، علامہ اقبال سیمینار (۱۹۹۲ئ)، مرزا غالب سیمینار (۱۹۹۳ئ)، افسانہ سیمینار (۱۹۹۴ئ)، امیر خسرو سمینار (۱۹۹۵ئ)، میر انیسؔ سمینار (۱۹۹۷ئ)، اکبر الہٰ آبادی سیمینار (۲۰۰۳ئ)، مولانا حالیؔ سیمینار (۲۰۰۶ئ)، ابراہیم ذوقؔ سیمینار (۲۰۰۷ئ)، نظیرؔ اکبر آبادی سیمینار (۲۰۰۹ئ)، بہادر شاہ ظفرؔ سیمینار (۲۰۱۱ئ) اور  فیض احمد فیضؔ سیمینار (۲۰۱۴ئ) شامل ہیں۔ ان سیمیناروں میں جن عالمی شہرت یافتہ ادیب و شعراء نے شرکت کی ہے ان میں پروفیسر گوپی چند نارنگ ، ڈاکٹر سلیم اختر، پروفیسر جگن ناتھ آزادؔ ، پروفیسر اصغر سودائی، ڈاکٹر خلیق انجم، شہرزاد احمد، جوگندرپال، انتظار حسین، پروفیسر عبد الستار دلوی، ڈاکٹر محمد علی صدیقی، پروفیسر گیلانی کامران، ڈاکٹر عقیل رضوی، ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی، ڈاکٹر اسد اریب، ڈاکٹر ہلال نقوی، ساغر خیامی، سرفراز شاہد، ڈاکٹر تابش مہدی، نوید ہاشمی، شاہد ذکی، خورشید اکبرؔ، صوفیہ بیدار، ڈاکٹر کلیم عاجزؔ، ڈاکٹر محبوب راہی، لیاقت علی عاصم، ابراہم اشکؔ، کوثر مظہری، سعود عثمانی، صغریٰ صدف اور ڈاکٹر تقی عابدی کے اسماے گرامی شامل ہیں۔

    افتخار راغبؔ نے بزمِ اردو قطر کے موجودہ ذمہ داران کا بھی تعارف کرایاجن میں سرپرست اعلیٰ جناب عظیم عباس، سینئر سرپرست جناب سید عبد الحئی،  چیئرمین جناب ڈاکٹر فیصل حنیف، صدر جناب محمد رفیق شادؔ اکولوی ، نائب صدور جناب فیروز خان و جناب مقصود انور مقصودؔ، جنرل سکریٹری جناب افتخار راغبؔ، نائب سکریٹری جناب فیاض بخاری کمالؔ ، خازن جناب محمد غفران صدیقی، رابطہ سکریٹری جناب وزیر احمد وزیرؔ، میڈیا سکریٹری جناب روئیس ممتاز اور اراکین میں جناب افسر عاصمی، جناب قطب الدین بختیار، جناب قمر الغنی اور جناب جمیل فیروز شامل ہیں۔

    سیمینار کی باضابطہ نظامت کے فرائض بزمِ اردو قطر کے میرِ کارواں خوش فکر شاعر و ادیب اور ناظم جناب محمد رفیق شادؔ اکولوی نے انتہائی عمدگی کے ساتھ اپنے منفرد انداز میں  انجام دیئے ۔بزم کے چیئرمین جناب ڈاکٹر فیصل حنیف نے الطاف حسین حالیؔ کا مختصر تعارف پیش کیا اور ان کے چند منتخب اشعار بھی پیش کیے۔  حالیؔ کے کلام پر تبصرہ کرتے ہوئے آپ نے حالیؔ کا یہ شعر بھی نقل کیا ِ:

مال ہے نایاب پر گاہک ہیں اکثر بے خبر
شہر میں کھولی ہے حالیؔ نے دوکاں سب سے الگ

    مہمانِ خصوصی جناب ڈاکٹر سید تقی عابدی کا تعارف بزمِ اردو قطر کے سینئر سرپرست جناب سید عبد الحئی نے اپنے مخصوص انداز میں پیش کیا۔تعارف کے بعد ناظمِ اجلاس جناب محمد رفیق شادؔ اکولوی نے مہمانِ محترم عالی جناب سید تقی عابدی کوگفتگو کی دعوت دی۔ آپ نے انتہائی معلوماتی اور اہم مقالہ بعنوان ’’اکیسویں صدی میں کلام ِحالیؔ کی مقبولیت ، تاثیر اور تقلید‘‘  پیش کیا۔ جس میں آپ نے حالیؔ کے کلام کی ادبی معنویت اور اکیسویں صدی میں اس کی  مقبولیت ، تاثیر اور تقلید کو مدلّل انداز میں پیش کیا جسے بڑی تعداد میں معتبر اور خوش ذوق سماعتوں نے یکسوئی کے ساتھ سماعت کیا اور اہم نکتوں پر تالیوں کی گونج سے اپنی بھرپور پسندیدگی کا ثبوت دیتے رہے۔

     اپنی گفتگو میں ڈاکٹر تقی عابدی نے فرمایا کہ الطاف حسین حالیؔ نے کس طرح اپنے استاد مرزا غالبؔ سے استفادہ کیا اور ان کے درمیان کیسا قلبی لگاو اور  مخلصانہ تعلق تھا ۔ اس سلسلے میںمرزا غالبؔ کے لیے لکھا گیا حالیؔ  کا مشہور  و بے مثل مرثیے کے متعدد بند پیش کیے اور غالبؔ کی شاعرانہ عظمت اور ان سے والہانہ محبت کا مظہر اس شاہکار مرثیے کی فنی خوبیوں پر روشنی ڈالی ۔  حالیؔ نے اس مرثیے کے دس  سال بعد سرسید احمد خان کی فرمایش پر مسدسِ حالیؔ مکمل کی جس کے متعلق سرسید نے لکھا ہے کہ جس وقت کتاب ہاتھ میں آئی جب تک ختم نہ ہوئی ہاتھ سے نہ چھوٹی اور جب ختم ہوئی تو افسوس ہوا کہ کیوں ختم ہو گئی۔ متعدد بند اس میں ایسے ہیں جو بے چشمِ نم پڑھے نہیں جا سکتے۔ ایک اور جگہ سر سید کہتے ہیں کہ جب مجھ سے خدا حشر میں پوچھے گا سرسید کیا لائے ہو تو میں کہوں گا حالیؔ سے مسدس لکھوا کر لایا ہوں۔جناب تقی عابدی نے مسدس حالیؔ کے کئی بند پیش کیے اور ان پر سیر حاصل گفتگو کی ساتھ ہی علامہ اقبالؔ پر مسدس حالیؔ کے اثرات کا ذکر کیا اور فرمایا کہ اقبالؔ نے حالیؔ کی روایت کو آگے بڑھایا۔ قرطبہ کی مسجد کے متعلق لکھی گئی علامہ اقبال کی نظم کو ثبوت کے طور پر پیش کیا۔ آپ نے مدلل طور پر واضح کیا کہ علامہ اقبال نے کس طرح مولانا حالیؔ سے استفادہ کیا اور حالیؔ کے مشن اور مقصدیت کی شاعری کو لے کر آگے بڑھے ۔ آپ نے فرمایا کہ ُاس وقت مسلم قوم کی حالت انتہائی بدتر تھی اور حالی ؔ کی شاعری نے قوم کو  حوصلہ بخشنے اور آگے بڑھانے میں کس طرح تعاون کیا۔ آپ نے ثابت کیا کہ حالیؔ نے انسان سازی اور معاشرے کو عزم حوصلہ بخشنے میں شاعری کا بہترین استعمال کیا ۔ آپ نے بچوں کے لیے لکھی گئی حالیؔ کی نظموں کا ذکر کیا اور بتایا کہ حالیؔ نے کس طرح  بچوں کے  ذہنی ارتقا اور مستقبل میں قوم کی ترقی کے لیے ان کی ذہن سازی میںاہم رول ادا کیا۔ آپ نے کہا کہ حالیؔ اردو ادب کا وہ شاعر ہے جس نے عورتوں کے مسائل پر کھل کر گفتگو کی اور ان کی تعلیم و تربیت کی اہمیت کو نمایاں کیا۔ اس سلسلے میں ان کی تحریر کردہ نظم ’’مجالس النسا‘‘ پر اُس دور میں انگریز حکومت نے چار سو روپیے کے انعام سے نوازا تھا۔آپ نے فرمایا کہ آج بھی اہلِ اردو نثر اور نظم میں مولانا الطاف حسین حالیؔ ہی کی تقلید کرتے ہیں۔ اس طرح  اکیسویں صدی میں کلام ِحالیؔ کی مقبولیت ، تاثیر اور تقلید پر جناب تقی عابدی کی سیر حاصل گفتگو تمام ہوئی اور بڑی تعداد میں موجود سامعین نے استفادہ کیا اور آپ کی بھرپور پزیرائی کی۔ حالیؔ نے کیا خوب کہا ہے کہ

بہت جی خوش ہوا حالیؔ سے مل کر
ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جہاں میں

     مہمانِ خصوصی جناب ڈاکٹرتقی عابدی نے  بزمِ اردو قطر کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور فرمایا کہ پچاس سال سے زیادہ عرصے سے دیارِ غیر میں کسی اردو تنظیم کا سرگم عمل رہنا اور اس قدر معیاری کام سر انجام دینا اردو کی نئی بستیوں میں اپنی مثال آپ ہے۔ مہمان اعزازی اور بزمِ اردو قطر کے نائب صدر جناب مقصود انور مقصودؔ نے جناب تقی عابدی کے ساتھ پروگرام میں شرکت کو اپنی خوش بختی بتایا اور ان کے ساتھ برسوں پہلے ہندوستان میں ایک ادبی تقریب میں شرکت کی طرف بھی اشارہ کیا۔ آخر میں صدرِ مجلس اور بزمِ اردو قطر کے سرپرست جناب مولانا عبد الغفار نے اپنے عالمانہ خطبے سے سامعین کو خوب محظوظ و مستفیض کیا۔  جناب ڈاکٹر تقی عابدی ، جناب مقصود انور مقصودؔ اور جناب مولانا عبد الغفار اس پر وقار و اہم سیمینار کے انعقاد پر خوشی کا اظہار کیا اور بزمِ اردو قطر کو مبارک باد پیش کی اور ذمہ داران کا شکریہ ادا کیا۔ سیمینار کے بعد بزمِ اردو قطر کا شاندار سالانہ طرحی مشاعرہ ۲۰۱۵ء ؁ بیادِ حالیؔ بھی منعقد ہوا جس میںمہمانِ خصوصی  جناب ڈاکٹر تقی عابدی اور مہمانِ اعزازی جناب مقصود انور مقصودؔ  اور ای میل سے موصول مختلف ممالک میں مقیم شعراے کرام کی طرحی غزلوں کے علاوہ قطر کے منتخب و معیاری شعراے کرام نے شرکت کی جن میں انڈیا اردو سوسائٹی کے بانی شاعرِ خلیج  فخرِ متغزلین جناب جلیلؔ نظامی ، انڈیا اردو سوسائٹی کے صدر جناب عتیق انظرؔ ،  بزمِ اردو قطر کے صدر جناب محمد رفیق شادؔ اکولوی ،جنرل سکریٹری جناب افتخار راغبؔ ، رابطہ سکریٹری جناب وزیر احمد وزیرؔ ،  جناب وصی الحق وصیؔ،  میڈیا سکریٹری جناب روئیس ممتاز،  جناب راشد عالم راشدؔ اور بزم کے نائب سکریٹری فیاض بخاری کمالؔ کے اسماے گرامی شامل ہیں۔مشاعرے کی تفصیلی رپورٹ جلد ہی پیش کی جائے گی۔

    سیمینار سے قبل عشائیہ کا انتظام تھا اور بڑی تعداد میں باذوق و اہلِ علم سامعین نے سیمینار میں شرکت کی اور استفادہ کیا۔ جن میں  مذکورہ بالا معزز شعرا کرام کے علاوہ  بزمِ اردو قطر کے سینئر سرپرست  جناب سید عبدالحئی ، چیئرمین ڈاکٹر فیصل حنیف،  نائب صدر  جناب فیروز خان، جناب افسر عاصمی، جناب عبدالمجید ،  جناب سید آصف حسین ، جناب  ڈاکٹر عطاء الرحمن صدیقی ندوی ، جناب عبد الملک قاضی، جناب سید عبد الباسط، جنا ب جمیل فیروز، جناب ڈاکٹر محمد حسین خان، جناب توصیف ہاشمی، جناب غلام مصطفی انجم، جناب قمر الغنی، جناب عبد الوہاب، جناب عدیل اکبر، جناب  جناب پروفیسر رضوان احمد،  جناب علی عمران، جناب شمس الدین رحیمی، جناب محمد غوث، جناب محمد رضوان فردوسی، جناب سید رضا، جناب حشم الدین، جناب نثار احمد، جناب فیاض احمد، جناب ذوالفقار ابراہیم، جناب سرفراز نواز،  اور جناب محمد یاور کے اسماے گرامی شامل ہیں۔آخر میں بزمِ اردو قطر کے چیئرمین جناب ڈاکٹر فیصل حنیف کے کلمات تشکر کے بعد سیمینار کا اختتام ہوا اور محبانِ اردو مولانا الطاف حسین حالیؔ کے متعلق نایاب معلومات اور جناب ڈاکٹر تقی عابدی کی علمی و ادبی لیاقت کے مظہر کی بے مثل یادوں کو اپنے حافظے میں محفوظ کر کے اپنے اپنے گھروں کو واپس ہوئے۔
 

رپورٹ:  فیاض بخاری کمالؔ
نائب سکریٹری  ۔  بزمِ اردو قطر

***************************************

 

 

 

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 511