donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Dr. Mansoor Khushtar
Title :
   Shamim Faruqui Aik Buland Paya Fankar Hi Nahi Aik Azeem Insan Bhi They

 

شمیم فاروقی ایک بلند پایہ فنکار ہی نہیں ایک عظیم انسان بھی تھے،

صدیوں میں ایسی شخصیت

پیدا ہوتی ہے:ڈاکٹر منصور خوشتر

 المنصور ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کی جانب سے ’شمیم فاروقی کی یادمیں ایک شام‘ کا اہتمام

 دربھنگہ() المنصور ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ دربھنگہ کی جانب سے سبھاش چوک واقع دفتر میں ’’ شمیم فاروقی کی یاد میں ایک شام ‘‘ کے عنوان سے دعائیہ نشست پروفیسر شاکر خلیق کی صدارت میں ہوئی ۔ شرکاء کا استقبال اور افتتاحیہ کلمات ٹرسٹ کے سکریٹری ڈاکٹر منصور خوشتر نے پیش کیااور کہا کہ مرحوم مجھے بے حد عزیز رکھتے تھے ، دربھنگہ میں قیام کے دوران ہر دوچار دن میں ملاقات ہوہی جاتی تھی۔ وہ جب بھی ملتے مجھے اپنے نیک مشوروں سے نوازتے اور حوصلہ افزائی کرتے، جب کبھی ٹرسٹ کے زیر اہتمام کوئی پروگرام کیا تو انہوں نے اس کو کامیاب بنانے کے لیے میری رہنمائی کی، وہ اچھے شاعر، نیک انسان اور رجال ساز شخض تھے ۔ شمیم فاروقی ایک بلند پایہ فنکار ہی نہیں ایک عظیم انسان بھی تھے، صدیوں میں ایسی شخصیت پیدا ہوتی ہے جبکہ نظامت کے فرائض عبد المتین قاسمی ( سب ایڈیٹر قومی تنظیم ،دربھنگہ زونل آفس)نے انجام دیا ۔ اس موقع پر مرحوم شمیم فاروقی کو یاد کرتے ہوئے مہمان خصوصی ڈاکٹر علاء الدین حیدر وارثی ( سابق پرنسپل شفیع مسلم ہائی اسکول ) نے کہا کہ شمیم فاروقی اخلاص ، سادگی اور للہیت کے پیکر تھے ۔ میںگذشتہ ۲۳سالوں سے دیکھ رہا تھا کہ وہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں اعتکاف کیا کرتے تھے ، ان کا ایک خاص معمول اور بھی تھا وہ یہ کہ مرحوم بعد نماز مغرب تا عصر کسی سے گفتگو نہیں کرتے تھے بلکہ وہ مسلسل ذکرو فکر میں مشغول رہا کرتے تھے ۔ یہی وجہ ہے کہ بعض لوگ انہیں خواجہ خضر کہا کرتے تھے ۔ اس موقع پر ڈاکٹر وارثی نے منظوم خراج تحسین بھی پیش کیا ہے جس کا ایک مصرع یو ں ہے ۔ گر گئے ہیں آج ویراں بزم شاعری فاروقی شمیم ٭دے گئے ہم کو فراق دائمی فاروقی شمیم ۔ معروف شاعر منور عالم راہی نے دعائے مغفرت کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم قدآور شاعر کے ساتھ ساتھ صوفی مزاج انسان تھے ،وہ خود نمائی سے گریز کرتے اور کھل کر جینے کی کوشش کرتے تھے ۔ کسی وجہ سے نشست میں شریک نہیں ہوسکے بزرگ شاعر ڈاکٹر عبد المنان طرزی نے بذریعہ موبائل کہا کہ وہ میرے مخلص دوست تھے ، ایسے دوست اب بہت کم ملتے ہیں ، ۔ بہت خدا ترس اور رقیق القلب انسان تھے۔  بر صغیر کے تمام مشاہیر ، شعرا ورادبا ان کے گرویدہ تھے ۔اللہ ان کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام دے۔صدارتی کلمات کے دوران پروفیسر شاکر خلیق نے شمیم فاروقی سے چار پانچ دہائیوں پر مشتمل رفاقت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شخصیت کے پیش نظر میں انہیں سوامی جی کہا کرتا تھا ۔ اس موقع پر انہوں نے منظوم تعزیت نامہ پیش کیا جو انہوں نے مرحوم کے انتقال کے دوسرے دن تیار کرلیا تھا ،وہ مندرجہ ذیل ہے ۔ کلمات تشکر نوجوان صحافی احتشام الحق نے پیش کیا ۔ مرحوم کے لئے دعا ء مغفرت کے ساتھ نشست اختتام پذیر ہوئی ۔ نشست میں منظر الحق منظر صدیقی ، عرفان احمد پیدل ، فردوس علی ایڈوکیٹ ، نظر عالم ، جمال ناصر ، مہدی رضا روشن القادری بطور خاص موجود تھے ۔

آہ شمیم فاروقی
تونے اے دست اجل کیسا غضب ڈھایا ہے
ہائے منصور و ضیاء کا ابھی غم تازہ تھا
ادبی حلقوں میں پھیلی تھی جو خوشبوئے شمیم
رخِ لیلائے ادب کا تو وہی غازہ تھا
صورت و سیرت مومن تھی مثالی ان کی
رہنے سہنے میں تھی ہر بات نرالی ان کی
حسن ِاخلاق کا اک پیکر نایاب تھا وہ
بحر ظلمات کا ایک گوہر کمیاب تھا وہ
عجز میں اس کے تھی اک شان فقیری پنہا ں
زہد میں اس کے تھی آداب امیری پنہاں
سادگی ایسی کہ قربان ہو سو پر کاری
بندگی ایسی کہ بس موت کی ہو تیاری
چہل سالہ کی رفاقت سے بچھڑنے کاغم
کچھ بھی لکھنے سے اب معذور ہے یہ نوک قلم
اتنے احباب ہوئے جاتے ہیں رخصت اللہ
مغفرت ان کی ، مجھے صبر کی طاقت اللہ
ہائے پھیلاکے دعا کرتے ہیں احباب شمیم
مغفرت ان کو عطا کیجئے اے رب کریم
غم کے طوفانوں میں بھی حکم ہے رہئے صابر
 مرضی ِمولانا پہ ہر حال میں رہئے شاکر


پروفیسر شاکر خلیق،دربھنگہ

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 477