جاوید اختر ساہتیہ اکاڈمی ایوارڈ کے مستحق نہیں
سید احمد قادری
گیا
مشہور شاعر جاوید اختر کے شعری مجموعہ ’لاوا‘ کو اس سال کا ساہتیہ اکاڈمی ایوارڈ دئے جانے کا اعلان ہوا ہے، جو با لکل غلط ہے۔ یہ خیال ہے ، اردو کے نامور افسانہ نگار اور نقاد ڈاکٹر سید احمد قادری کا ، جنھوں نے جاوید اختر کو ساہتیہ اکاڈمی ایوارڈ کے لئے غیر مستحق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فلمی دنیا سے وابستہ ہر شاعر وقتی طور پر شہرت کی بلندی پر ہوتا ہے، لیکن ادب میں اس کا کیا مقام ہے، اس پر ساہتیہ اکاڈمی کا فیصلہ ہونا چاہئے۔ جاوید اختر بلا شبہ فلموں کے اچھے نغمہ نگار اور مکالمہ نگار ہیں ، لیکن ادب میں انھیں ابھی وہ مقام حاصل نہیں ، جو مظفر حنفی، علقمہ شبلی، منوّر رانا، ظہیر صدیقی، سلطان اختر، اور صدیق مجیبی وغیرہ کا ہے۔ اس لئے جاوید اختر سے زیادہ اس سال کیلئے ساہتیہ اکاڈمی ایوارڈ کے حقدار یہ شعراء تھے، اور یہ جو فیصلہ ہوا ہے ، وہ قطئی مناسب نہیں ہے ۔ افسوس کا مقام ہے کہ ساہتیہ اکاڈمی گزشتہ کئی برسوں سے ادب کے صحیح حقداروں کو ان کے حق سے محروم رکھے ہوئے ہے۔ جس کی وجہ کر اکاڈمی دن بدن اپنی ساکھ کھوتی جا رہی ہے۔دراصل ساہتیہ اکاڈمی کے لوگ معیاری ادب سے زیادہ شہرت اور سفارش پر توجہ دیتے ہیں ، ورنہ کوئی وجہ نہیں کہ جوگندر پال اور ان کے جیسے کئی اہم اور معتبر ادیبوں اور شاعروںکو ساہتیہ اکاڈمی ایوارڈ نہ ملے اور مبتدیوں کوایسے باوقار ایوارڈ سے سرفراز کیا جائے، یہی وجہ ہے کہ ساہتیہ اکاڈمی نے اپنا وقار کھو دیا ہے۔
ڈاکٹر سید احمد قادری نے ساہتیہ اکاڈمی کے چیئرمین اور متعلقہ وزیر سے گزارش کی ہے کہ ساہتیہ اکاڈمی کی اس غلط روش کو ختم کیا جائے اور کسی بھی حال میں اعلٰی اور معیاری ادب کے سامنے غیر معیاری ادب سے سمجھوتہ نہ کیا جائے، تاکہ ادب کا معیار اور وقار بلند کرنے والوں کی حوصلہ شکنی نہ ہو۔
Mob No: 09934839110
*****************
|