donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Forum Desk
Title :
   Madras University Me Qasim Khurshid Ki Aamad Par Khususi Nishist

 مدراس یونیورسٹی میںقاسم خورشید کی آمد پر

خصوصی نشست کا اہتمام

    عالمی شہرت یافتہ ڈاکٹر قاسم خورشید کی تامل ناڈو آمد کے موقع پر مدراس یونیورسٹی کے شعبۂ اردو ، فارسی اور عربی کے صدرپروفیسر سید سجاد حسین نے ڈاکٹر قاسم خورشید کا والہانہ استقبال کیا۔اس موقع پر ڈاکٹر خورشید نے تین اہم ترین کتابوں (٭’’خواتین ہند کے تخلیقی جزیزے ‘‘مصنف عظیم صبا نویدی، مرتب پروفیسر سید سجاد حسین ٭’’تمل ناڈو کے صاحب تصنیف علمائ‘‘مصنف علیم صبا نویدی ٭اور ’’سیاہ سفید‘‘ مصنف اشفاق الرحمن مظہری) کا اجراء بھی کیااس موقع پر یونیورسٹی کے معزز علماء ،ادباء اور دانشور وں کو خطاب کر تے ہوئے قاسم خورشید نے فرمایا کہ ہم یہ کہتے ہوئے انتہائی مسر ت کا احساس کر رہے ہیں کہ مدراس یونیورسٹی نے ایسے ایسے نایاب طلباء کی آبیاری کی ہے جو مختلف شعبۂ ہائے زندگی میں سارے عالم کو اپنے کارناموں ، علمی صلاحیتوں سے منور و مستفیض کررہے ہیں۔اِس یونیورسٹی میں مختلف زبانوں،مختلف الاقسام علوم کی تعلیم دی جاتی ہے جس سے گلوبل لٹریچر کو پڑھنے،سمجھنے  اور سوچنے میں آسانی ہوتی ہے۔ مجھے کہنے دیجئے کہ یہ وہ دور ہے ،جس میں کسی بھی ترقی پذیر ملکوں کی ترقی زبانوں کے فروغ اور ادب کی ترویج و ترقی کے بغیر ممکن نہیں ہوسکتا۔بہار میں ہمیشہ تامل ادب کو ہندی اور اردو کے توسط سے اپنے طلباء میں پہونچانے کی کوشش کی ہے اس کی زندہ مثال یہ کہ ہم اپنے نصاب میںآج بھی عالمی ادبیات کے تحت انگریزی ادیبوں کے ساتھ ساتھ تکسی شیوشنکر پلّے جیسے ادیبوں کو بھی پڑھ نے کی سعادت حاصل کررہے ہیں انہوں نے تینوں کتابوں کے مصنفوں، مولفوں کو بھی خصوصی مبارک باد پیش کر تے ہوئے کہا کہ ان کتابوں کے مطالعے سے جہاںخواتین ہند کے تخلیقی کارناموں کا علم ہو گا وہیں تامل ناڈو کے صاحب تصنیف علمائ، کو بھی سمجھنے میں محققوں کو آسانیا ں فراہم ہوں گیں، ساتھ ہی یہاں کے شعری محاسن کو سمجھنے کے لئے ’’سیاہ سفید‘‘ کے تخلیق کار کا بھی مطالعہ ناگزیر ہوگا۔انہوں نے جناب علیم صبا نویدی ، پروفیسر سید سجا د حسین، اشفاق الرحمن مظہر، پروفیسرقاضی حبیب احمداور دوسرے انتہائی معتبر ادیبوں کے کارناموں کو پیش نظر رکھ کر کہا کہ تمام ہندوستان جو کسی بھی جہت سے اردو ادب سے وابستہ ہے وہ آپ تمام افراد سے بنفس نفیس واقف ہیں۔پروفیسر سید سجاد حسین نے اس بات پر زور دیا کہ وہ بہار اور بہار کے ادباء ،شعراء سے بے حد قربت رکھتے ہیں اور اس بات سے تقویت کا احساس کر تے ہیں کہ بہار عہد جدید  میں بھی عالمی سطح پر اردو کی شمع روشن رکھیں ہیں اور یہاں کہ ادبائ، شعراء اپنے ادبی کارنامو ں کے پیش نظر اردو ادب کی تاریخ کا ناگزیر حصہ ہیں ۔ڈاکٹرقاسم خورشید کی ادبی خدمات اور اردوکے ساتھ مختلف زبانوں میں ان کا فعال ہونا اس بات کی غمازی کرتاہے کہ اگر حوصلہ ہو، احساس ہو، ذمہ داری ہوتو کوئی وجہ نہیں کہ متعلقہ ادب آفاقیت کا حامل نہ ہو، تامل ناڈو کے روح رواں مشہور تخلیق کارجناب علیم صبا نویدی نے فرمایا کہ تخلیقی ادب یا ایسا کوئی بھی کام جنون کے بغیر قطعی طور پر ممکن نہیں ہے۔ایک اچھا اور بڑا فن کارجغرفیائی حدود سے ماوراء ہوتاہے ۔ ناسمجھ حضرات  فنکار کو صوبہ جاتی عصبیت کی بنا پر نظر انداز کردیتے ہیں اردو ادب میں یہ رویہ بالکل غلط ہے۔ہماری پہلی ملاقات جب ڈاکٹرقاسم خورشید سے ہوئی تو ہم ان کے علمی و ادبی کارناموں سے بے حد متاثر ہوئے اس دور میں ہم سمجھتے ہیں ایسے جیالا فنکار شاذ ونادر پیدا ہوئے ہیں۔اپنی صلاحیتوں، حوصلوںاور محنتوںکی بنا پر ادب کے آسمان کو چھونے کی جرأت رکھتے ہیں۔ موصوف کی علمی ،ادبی ،شعری اور تخلیقی صلاحیتیں قابل ذکر ہیں،اور جدید ذہنوں کو جھنجوڑ نے کی صلاحیتوں سے معمور ہیں۔ موصوف کی غزلیں نہ صرف جدید تقاضوں کی آئینہ دار ہیںبلکہ کلاسیکی ادب کا بھی بھرپور احاطہ کرتی ہیں۔ا س سے صاف ظاہر ہوتاہے کہ ڈاکٹر قاسم خورشید کا علمی ادبی مطالعہ کافی گہرا اوروسیع ہے اللہ تعالیٰ ان کی صلاحیتوں کو آفاقی شہرتیں عطا فرمائے اور بنی نوع انسان کیلئے افادیت کا ذریعہ بنائے ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ موصوف کا ذہن تاجرانہ نہیںعموماً دیکھا گیا ہے کہ آج کے بیشتر مدیران رسائل ادب کو تجارت اور حصول زر کے طور پربھی استعمال کرنے میں کاطاق طاق ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہمارے اردو ادب کو ان تاجرانہ ذہنوں سے بچائے رکھے ۔اس نشست میں مدراس یونیورسٹی کے شعبۂ اردو ، فارسی اور عربی کے اساتذہ و طلباء نے شرکت کی اور نشست کی پذیرائی کرتے ہوئے جناب ڈاکٹر قاسم خورشید کو دوبارہ آنے کی پر خلوص دعوت دی۔


المرسل
نظام الدین

****************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 477