donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Forum Desk
Title :
   Prof. Aslam Jamshedpuri Ko Minto Award Se Nawaza Gaya

ما لیر کوٹلہ پنجاب میں اردو کے سکھ افسانہ نگار

کے موضوع پر دو روزہ قومی سیمینار کا  انعقاد


پروفیسر اسلم جمشید پوری کوباوقار منٹو ایوارڈ سے نوازا گیا


(خبر۔مالیر کوٹلہ)

ہندوستانی جنگ آزادی میں سکھ اور مسلمانوں نے جس قدر قربانیاں پیش کی تھیںاس تناسب میں انھیں صلہ نہیں مل سکا۔اردو کے سکھ افسانہ نگاروں نے پریم چند کے ساتھ ہی افسانہ نگاری کا آغاز کیا تھا لیکن ان پر خاطر خواہ  تحقیقی اور تنقیدی کام نہیں ہو سکا ہے۔ان خیالات کا اظہار پروفیسر اسلم جمشید پوری نے مالیر کوٹلہ کلب پنجاب کے ہال میں افسانہ کلب اور قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے مشترقہ زیر اہتمام منعقدہ دو روزہ قومی سیمینارــ[اردو کے سکھ افسانہ نگار]کی  افتتاحی تقریب سے خطاب میں کیا۔انھوں نے کہا  کہ ضرورت  اس بات کی ہے کہ سکھ افسانہ نگارون پر تحقیقی اور تنقیدی کام کرائے جائیں۔تہذیب الاخلاق علیگڑھ کے ایڈٹر پروفیسر صغیر افراہیم نے صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوے کہا کہ اردو ادب مین ہی نہین بلکہ زندگی کے دوسرے شعبون میں بھی سکھوں نے کارہائے نمایاں انجام دئے ہین۔ہمارے وائس چانسلر جنرل ضمیر الدین شاہ کا کہنا ہے کہ سکھ قوم  غیرت،ہمییت،اور محنت کش قوم ہے۔انھوں نے کہا کہ رتن سنگھ،بلونت سنگھ،اجیت سنگھ سینی،بیدی وغیرہ جیسے افسانہ نگارون کو ان کا واجب حق نہیں مل سکا ہے۔مہمان ذی وقار سردار نگیندر پال [امریکہ]اورمہمان خصوصی امجد علی [سہراب گروپ آف کمپنیز]نے کہا کہ مشترقہ کلچر کے فروغ میں یہ سیمینار نہایت اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔انھون نے بشیر مالیر کوٹلوی کو موضوع کے انتحاب پر مبارکباد پیچ کی۔صدر انجمن افسانہ کلب بشیر مالیر کوٹلوی نے مندوبین کا استقبال کرتے ہوے کلب کی کارکردگی بیان کی اور کہا کہ کلب نے افسانہ کی صنف کے فروغ میں اہم کام کیا ہے اور یہ سیمینار بھی اسی کا ایک حصہ ہے۔اس موقع پر معروف افسانہ نگار اور چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی میرٹھ کے صدر شعبہ اردو پرو فیسر اسلم جمشید پوری کو انکی ادبی خدمات کے اعتراف مین [منٹو ایوارڈ] سے سرفراز کیا گیا۔جبکہ اشرف نندن  ایدیٹر پرواز ادب پنجاب کو بھی اعزاز سے نوازہ گیا۔سیمینار کے تین سیشن ہوے جن میں محمد فرقان سنبھلی نے [بیدی کے افسانوں میںاساطیری اور استیعاراتی عناصر] مشتاق احمد وانی[سردار تسنیم کی افسانہ نگاری]ڈاکٹر رحمان اختر[بلونت سنگھ کی فکشن نگاری]حقانی القاسمی[بیدی کے افسانوں مین دیہات]ڈاکٹر عزیز عباس [اجیت سنگھ سینی کی افسانہ نگاری]نگار عظیم [سانسوں کا سنگیت]ڈاکٹر ابو بکر عباد نے[بیدی ،عورت،جنس اور نفسیات]وغیرہ نے مقالات پیش کیے۔جن پر پروفیسر صغیر افراہیم  نے بھر پور انداز مین تبصرہ کیا۔نظامت کے فرائض  سالک جمیل براڑ اور ناصر آزاد نے بحسن خوبی انجام دیے۔اختامی تقریب سے خطاب کرتے ہوے محکمہ بھاشا پنجاب کے ڈائریکٹر سردار چیتن سنگھ نے کہا کہ گمشدہ سکھ افسانہ نگاروں کی دریافت  اس سیمینار کی کامیابی ہے۔انھوں نے کہا کہ علامہ اقبال،میر ،فیض،جیسے شعرائنے اردو ادب کو بہت مالامال کیا ۔محکمہ سے اردو ادب کے لئے مختلف فلاحی کام ہو رہے ہیں۔بھاشا محکمہ سے نکلنے والا رسالہ پرواز ادب بھی سکھ افسانہ نگاروں کی تلاش و تحقیق کے کام میںمعاونت  کرے گا۔پنجاب اردو اکادمی کے سکریٹری ڈاکٹر منظور حسن نے کہا کہ وہ بھی سکھ افسانہ نگاروں پر تحقیقی اور تنقیدی کام پر توجہ دین گے۔اکادمی ان روشن ستاروں پر سیمینار بھی منعقد کرے گی۔اس موقع پر مکرم سیفی نے اظہار تشکر پیش کیا۔سکھ دیو سنگھ گریوال،محمد عرفان،شمشاد علی،ارشد منیم،شفیق خان،اشوک گپتا،سالک جمیل ،شفیق قریشی وغیرہ موجود رہے۔


*************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 569