donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Forum Desk
Title :
   Social Services Trust Ke Zer Ehtemam Qaumi Seminar Ka Inaqad

کسی بھی سماج کی زبان اور اس کی تہذیب اس سماج کی ترقی

 

کی ضامن ہوتے ہیں : وزیر عبد الغفور


سوشل سروسز ٹرسٹ کے زیر اہتمام

 

بہار میں اردو کا فروغ لمحہ فکر وعمل ووسائل وامکان  کے عنوان پر قومی سیمینار کا انعقاد،


وزیر اقلیتی فلاح ڈاکٹر عبد الغفور، سابق وزیر نوشاد عالم اور

پرو وی سی پروفیسر سید ممتاز الدین ودیگر دانشوران نے کی شرکت

دربھنگہ: (عرفان )سوشل سروسیز ٹرسٹ کے زیر اہتمام اوربہار اردو اکیڈمی  کے اشتراک  سے ادبی مرکز ،شیرمحمد بھیگو ،دربھنگہ میںبدھ کو قومی سمینار بہار میں اردو کا فروغ لمحۂ فکر وعمل اور وسائل وامکانات کا افتتاح وزیر اقلیتی فلاح ڈاکٹر عبد الغفور، مہمان خصوصی اقلیتی فلاح کے سابق وزیر نوشاد عالم، پرو وی سی پروفیسر سید ممتاز الدین، پروفیسر طیب صدیقی اور عقیل صدیقی کے ہاتھوں شمع روشن کرکے ہوا۔ پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے وزیر عبد الغفور نے کہا کہاردو کے فروغ کے لیے حکومت کو جو کام کرنا چاہئے حکومت اس سے زیادہ کرچکی ہے۔ جب بھی ہم نے حکومت سے اردو کی ترقی کے لیے کوئی کام کرنے کو کہا حکومت کرنے کردیا۔ ہم نے اپنی آمدنی کا ایک فیصد کا عشر عشیر بھی اردو زبان کے فروغ کے لئے استعمال نہیں کیا ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں اردو والوں کی جانب سے اردو کو فراموش کئے جانے کے المیے پر افسوس کا اظہار کیا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسی بھی سماج کی زبان اور اس کی تہذیب اس سماج کی ترقی کی ضامن ہوتے ہیں۔ جب اچھائی سے منہ موڑ لیا جاتا ہے تو اس قوم کی تنزلی شروع ہوجاتی ہے۔لوگ اردو کے مسائل پر گفتگو تو کرتے ہیں لیکن عمل نہیں ہوپاتا ہے۔حکومت اردو کے فروغ کے لیے تمام تر کوششیں کر رہی ہے:   نوشاد عالم نے کہا کہ اس حکومت میں یہ کوشش کی جارہی ہے کہ اردو میں کچھ بہتر سے بہتر کیا جائے۔ سرکار کی کوشش سے صرف اردو کی ترقی نہیں ہوسکتی ہے جب تک ہم اپنے گھروں میں اردو کاا ستعمال نہیں کریں گے اردو کا فروغ نہیں ہوگا۔ ہم اپنے گھروں میں اردو اخبارات ورسائل کو مطالعہ میں نہیں رکھیں گے اور بچوں کو اردو کی تعلیم نہیں دلائیں گے اردو کا فروغ ممکن نہیں ہے۔ اردو ایک طاقتور زبان ہے اور اس کے ذریعہ دوسری زبانوں پر بھی عبور حاصل کیا جاسکتا ہے۔ وہیں پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر سید ممتاز الدین نے کہا کہ اردو زبان کا تعلق ہماری تہذیب اور تمدن سے ہے۔ اس لئے ہمیں اپنی زبان کے تحفظ کے لیے خود ہی کوشش کرنی ہوگی۔ اس وقت سرپرستوں کی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے بچوں کو اردو کی تعلیم دلانے کے لئے حتی الامکان کوشش کریں گے۔ انہوں نے اردو کے ختم ہوتے رجحان پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بچوں کے رسالوں کو بھی فروغ دینے مشورہ دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس وقت جو کتابیں آرہی ہیں اس کی زبان بڑی مشکل ہوتی ہے ۔ اس کو آسان بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اردو اساتذہ کے لیے ریفریشر کورس کا اہتمام بھی کئے جانے کا بھی مشورہ وزیر اقلیتی فلاح کو دیا۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض عبد المتین قاسمی نے انجام دیئے۔ افتتاح سے قبل ڈاکٹر عقیل صدیقی اور ، ڈاکٹر منصور خوشتردیگر منتظمین نے  گلدستہ اور چادر دے کر مہمانوں کا استقبال کیا۔ منتظمین کی جانب سے آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے صدر نظر عالم اور یورو اسٹون اسپتال کے ڈائرکٹر ڈاکٹر منوج کمار کو بھی اعزاز سے سرفراز کیا گیا۔پروگرام کا اختتام آرگنائز ڈاکٹر عقیل صدیقی کے اظہار تشکر پر ہوا۔ اس موقع پر ڈاکٹر احسان عالم، اعظم حسین، عون احمد، سیف الاسلام، فردوس علی، محمد اشرف حسین، سالم علی، محمد فیروز، ڈاکٹر منصور خوشتر، ڈاکٹر عالمگیر شبنم، ڈاکٹر ایوب راعین،ہارون رشید راعین،بابر علی، ڈاکٹر راحت علی، شکیل احمد صدیقی،نیاز احمد، خلیل احمد صدیقی، دیدار حسین چاند،اشرف حسین دلارے، حبیب اصغر، نور الدین زنگی، نظر عالم، پپو خان، راشد جمال، محمد رضی، عرفان احمد پیدل، ناصر،مطلوب زائر، مہدی رضا روشن القادری اور منور عالم راہی وغیرہ بطور خاص موجود تھے۔  سمینار کے دوسرے سیشن میںفردوس علی  ڈاکٹر احسان عالم، ڈاکٹر منصور خوشتر  عبد المتین ، احتشام الحق، منور عالم راہی، عرفان احمد پیدل، عالمگیر شبنم وغیرہ نے اپنے مقالات پیش کئے۔ اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر احسان عالم نے کہا :’’اردو کے لئے ایک بڑا خطرہ جدیدیت ہے۔ اردو والے احساس کمتری کا شکار ہوچکے ہیں۔ اردو میں جبراً انگریزی الفاظ کے استعمال کو فخر سمجھتے ہیں۔ایڈیٹر’’ سہ ماہی’’دربھنگہ ٹائمس  ڈاکٹر منصور خوشتر نے بہار میں اردو کے فروغ کے خوش آئند پہلوئوں کا کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا:’’بہار کی اردو سرگرمیوں کو دیکھ کر یہ محسوس ہوتا ہے یہاں اردو کا فروغ بہت حد ہورہا ہے۔ اس کام میں بہار اردو اکیڈمی کافی فعال اور متحرک نظر آرہی ہے۔ جب سے مشتاق احمد نوری صاحب نے دوبارہ بہار اردو اکیڈمی کے سکریٹری کا عہدہ سنبھالا ہے ایک نئی امید کی کرن جاگی ہے۔ انہوں نے نئے سرے سے کئی پروگرام کا آغاز بھی کیا ہے۔‘‘جبکہ وقت تنگی کی وجہ کئی اسکالر اپنا مقالہ پیش نہیں کرسکے۔دوسری جانب ہارون رشید، نور الدین زنگی، مطلوب زائر اور محمد امان اللہ ، ڈاکٹر راحت علی وغیرہ پر مشتمل ضلع جمعیۃ الراعین کے ایک وفد نے وزیر اقلیتی فلاح کو ایک عرضداشت سونپ کر منی گاچھی کے تریانتی باشندہ وکیل کجرا کے قتل معاملے میں ملوث لوگوں کو سزا دلانے اور بیوہ کو معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا۔


*************************

 

Comments


Login

  • Vali Ahmed Khan
    15-05-2016 02:44:40
    bahut a6a kam kar rahae hen
You are Visitor Number : 1665