donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Iftekhar Raghib
Title :
   Bazme Urdu Qatar : Shoaib Bin Aziz Ke Aezaz Me Nishist

قطر قدیم ترین اردو تنظیم بزمِ اردو قطر نے

 

معروف شاعر شعیب ؔ بن عزیز کے اعزاز میں ادبی نشست منعقد کی


رپورٹ: افتخار راغبؔ

جنرل سکریٹری ۔ بزمِ اردو قطر

اب اُداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں
اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں


قطر کی قدیم ترین اردو ادبی تنظیم بزمِ اردو قطر (قائم شدہ ۱۹۵۹ء ؁)کے ذمہ داران نے پاکستان کے معروف شاعر جناب شعیبؔ بن عزیز کے اعزاز میں حال ہی میں انڈیا اردو سوسائٹی قطر کے بانی صدر اور شاعرِ خلیج جناب جلیلؔ نظامی کے دولت کدہ یعنی ’جلیلؔ منزل‘پر ایک پُر وقار ادبی نشست کا اہتمام کیا۔ بزمِ اردو قطر کے چیئرمین اور گزرگاہِ خیال فورم کے بانی صدر جناب ڈاکٹر فیصل حنیف خیالؔ اور صاحبِ خانہ جناب جلیلؔ نظامی کی میزبانی میں انتہائی لذیز عشائیہ کے بعد بے تکلف ادبی گفتگو کا سلسلہ شروع ہوا جس میں وہاں موجود منتخب الانتخاب شعراء و ادباء اور با ذوق سامعین نے شرکت کی ۔

                    

برِ صغیر ہند و پاک اور خلیجی ممالک میں اردو ادب کی موجودہ صورتِ حال پر گفتگو ہوئی۔ اُس کے بعد باضابطہ مہمانِ محترم جناب شعیبؔ بن عزیز کی صدارت میں ایک شعری نشست منعقد ہوئی۔ خوش اسلوب اور منفرد لب و لہجے کے شاعر جناب فرتاش سیدبحیثیتِ مہمانِ خصوصی شریک ہوئے جب کہ بزمِ اردو قطر کے صدر اور نظامت کے فن سے آراستہ معتبر شاعر جناب محمد رفیق شادؔ اکولوی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔

جناب شعیبؔ بن عزیز پاکستان کے ایک نامور شاعر ہیں۔ اپنے منفرد لب لہجے اور دل کش شاعری کے سبب پوری اردو دنیا میں اپنی منفرد شناخت رکھتے ہیں۔ آپ کی قطر تشریف آوری کو موقعِ غنیمت سمجھ کر ڈاکٹر فیصل حنیف خیالؔ نے جناب فرتاش سیّد کے ذریعے جناب شعیبؔ بن عزیز کو اس خصوصی نشست میں شرکت کی دعوت دی اور جناب جلیلؔ نظامی کے تعاون سے نشست کا اہتمام کیا۔ یوں توجناب شعیبؔ بن عزیز کی بے شمار غزلوں نے اہلِ اردو ادب میں اپنا لوہا منوایا ہے لیکن مندرجہ ذیل غزل آپ کی شناخت بن چکی ہے جس کا مطلع زبان زدِ خاص و عام ہے:


اب اُداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں
اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں
دوستی کا دعویٰ کیا عاشقی سے کیا مطلب
ہم ترے فقیروں میں ہم ترے غلاموں میں
زندگی بکھرتی ہے شاعری نکھرتی ہے
دلبروں کی گلیوں میں دل لگی کے کاموں میں
جس طرح شعیبؔ اُس کا نام چن لیا تم نے
اُس نے بھی ہے چُن رکھا ایک نام ناموں میں

صدرِ نشست جناب شعیبؔ بن عزیز ، مہمانِ خصوصی جناب فرتاشؔ سید ، ناظمِ نشست جناب محمد رفیق شادؔ اکولوی ، میزبانِ محترم جناب جلیلؔ نظامی کے علاوہ جناب عتیق انظرؔ ، جناب افتخار راغبؔ ، جناب مظفر نایابؔ ، جناب قیصرؔ مسعود ، جناب روئیسؔ ممتاز اور جناب وزیر احمد وزیرؔ نے اپنے منتخب اشعار و عمدہ شاعری سے سامعین کو خوب محظوظ کیا۔ سب سے پہلے بزمِ اردو قطر کے رابطہ سکریٹری جناب وزیر احمد وزیرؔ تشریف لائے اور ترنم میں اپنی دل کش غزل پیش کی۔ وزیر احمد وزیرؔ :


اندھیرے جھانک رہے ہیں سبھی دریچوں سے
چھپا کے رکھوں میں سورج کو اپنے گھر کب تک
خزاں نے چھین لیے شاخ سے سبھی پتے
برہنہ یوں ہی رہے راہ میں شجر کب تک
وزیرؔ آپ ہی رونا تھا داستاں کہہ کر
بہاتا اشک کوئی دوسرا مگر کب تک


جناب وزیر احمد وزبرؔ کے بعد ناظمِ مشاعرہ نے بزمِ اردو قطر کے میڈیا سکریٹری جناب روئیسؔ ممتاز کو دعوتِ سخن دی ۔ آپ نے غزل کے چند اشعار اور ایک نظم پیش کی۔ روئیسؔ ممتاز:


وقت کے ساتھ ہی چلتا کیوں ہے
آدمی راہ بدلتا کیوں ہے
جب وہ شاعر نہیں عاشق بھی نہیں
رات بھر چھت پہ ٹہلتا کیوں ہے
میں جو ہنستا بھی ہوں روئیسؔ تو پھر
آنکھ سے اشک نکلتا کیوں ہے

جناب قیصرؔ مسعود نے ترنّم میں اپنی غزل پیش کی۔ قیصرؔ مسعود:

موسمِ کرب و بلا آکے چلا جاتا ہے
درد کے رنگ مہ و سال میں آجاتے ہیں
عشق جب ذہن و دل و جاں کو معطّر کر دے
اس کے اثرات خد و خال میں آجاتے ہیں

حلقہ ادبِ اسلامی قطر کے نائب سکریٹری جناب مظفر نایابؔ نے اپنے نادر و نایاب انداز میں پہلے جناب جلیلؔ نظامی کے فن و شخصیت پر کہی ہوئی نظم پیش کی اُس کے اپنی غزل کا جادو جگایا۔ مظفر نایابؔ :

ہے ساحرِ الفاظ فسوں کار نظامیؔ
معروف سخنور ہے تغزل کا ہے حامی
محفل میں بپا شور ہے کچھ اور سنائیں
پڑھتے ہی رہیں چھوڑ کے اب ہم کو نہ جائیں
ہر شعر پہ تحسین کی اٹھتی ہے سنامی
ہے ساحرِ الفاظ فسوں کار نظامی

شکن جبین پہ آئے تو کوئی بات نہیں
اگر گلوں کا تبسم شکن شکن میں رہے
چمن چمن میں ہماری بہار تھی بے شک
کہ ہم بہار کی صورت چمن چمن میں رہے
وہ جیسے شمس میں ہے طاقت و توانائی
انھیں صفات کا پرتو کرن کرن میں رہے

بزمِ اردو قطر کے جنرل سکریٹری ، لفظوں میں احساس پرونے اور خیالات کو خوبصورت چہرہ عطا کرنے والے خوش فکر شاعر جناب افتخار راغبؔ نے کچھ متفرق اشعار پیش کرنے کے بعد ایک مرصّع غزل پیش کی جس کی خوب پذیرائی ہوئی ۔ افتخار راغبؔ :

تم نے رسماً مجھے سلام کیا
لوگ کیا کیا گمان کر بیٹھے
۔۔۔۔
اِک صورت اُتارنا غزل میں
لفظوں کا پسینہ چھوٹ جانا

لے جائے جہاں چاہے ہوا ہم کو اُڑا کر
ٹوٹے ہوئے پتوں کی حکایت ہی الگ ہے
پردیس میں رہ کر کوئی کیا پانو جمائے
گملے میں لگے پھول کی قسمت ہی الگ ہے
جتنا ہے ثمر جس پہ وہ اُتنا ہے خمیدہ
پھل دار درختوں کی طبیعت ہی الگ ہے
ہر ایک غزل تجھ سے ہی منسوب ہے میری
انداز میرا تیری بدولت ہی الگ ہے
کس کس کو بتاؤں کہ میں بزدل نہیں راغبؔ
اِس دور میں مفہومِ شرافت ہی الگ ہے

ناظمِ نشست اور قطر کی قدیم ترین اردو ادبی تنظیم بزمِ اردو قطر کے صدر و خوش خیال شاعر جناب محمد رفیق شادؔ اکولوی نے اپنے کئی قطعات اور ایک مرصّع غزل کے اشعار پیش کئے جنھیں حاضرین نے خوب سراہا اور داو و تحسین سے نوازا۔ محمد رفیق شادؔ اکولوی:

پاسبانِ امنِ عالم کس قدر ہشیار ہیں
جب بڑھا ناخن ہمارا کہہ دیا نشتر کھلا
….
احباب میرے چہرے سے پڑھتے ہیں حادثے
گویا کہ حادثوں کا میں اخبار ہو گیا
….
دل کے ارمان کب نکلتے ہیں
آپ آئے نہیں کہ چلتےہیں
آئینے جھوٹ تو نہیں کہتے
آپ کیوں آئینے بدلتے ہیں
۔۔۔۔
جو دوسروں کے اثر سے نجات پا نہ سکے
وہ زندہ رہ کے مقامِ حیات پا نہ سک
لہو خلوص کا شامل نہ تھا رفاقت میں

سو دوستی کے تقاضے ثبات پا نہ سکے

انڈیا اردو سوسائٹی قطر کے نائب صدر جناب عتیق انظر ؔ قطر کے ادبی افق پر اپنی منفرد پہچان رکھتے ہیں۔ آپ نے احساسات و جذبات سے لبریز نظم اور غزل کے اشعار پیش کیے اور داد و تحسین وصول کی۔ عتیق انظرؔ :

چاند گھٹ جائے گا دھیرے دھیرے
دل اُچٹ جائے گا دھیرے دھیرے
تم محبت کو بسا لو دل میں
خوف ہٹ جائے گا دھیرے دھیرے
درد کا دور گزر جائے گا
ابر چھٹ جائے گا دھیرے دھیرے
صبر کا تیشہ نہ پھینکو انظرؔ
کوہ کٹ جائے گا دھیرے دھیرے

اب باری تھی ادبی نشست کے میزبان ، انڈیا اردو سوسائٹی کے صدر اور شاعرِ خلیج جناب جلیلؔ نظامی کی اور حاضرین محفل ہمہ تن گوش تھے ۔ حسبِ معمول جناب جلیلؔ نظامی نے اپنی پر تاثیر شاعری اور دل پذیر ترنم سے بزمِ شعر سخن کو سحر انگیز کر دیا۔ جلیلؔ نظامی:


فلک پہ چاند ہمیں جب بھلا نہیں لگتا
تو ہم اُسے ترا دیدار کر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے پرسشِ احوال اُس کا شیوہ ہے
سو اپنے آپ کو بیمار کر کے دیکھتے ہیں
عجیب لوگ ہیں سورج کی تیز کرنوں کو
بجھے دیئے سے خبر دار کرکے دیکھتے ہیں
۔۔۔۔
وہ پری وش لب و رخسار سے گیسو سے کھلا
میں سخن ور تھا میں اشعار کی خوش بو سے کھلا
صرف منزل کے طلبگار نہیں محوِ سفر
چوکڑی بھرتے ہوئے دشت میں آہو سے کھلا
قفلِ ابجد کی طرح تھا مرا محبوب جلیلؔ
طرزِ غالبؔ سے نہیں میرؔ کی اردو سے کھلا

مہمانِ خصوصی اور دل کو موہ لینے والی شاعری کرنے والی خوش گفتار شخصیت جناب فرتاشؔ سیّد نے بھی ہمیشہ کی طرح اپنی غزلوں سے سامعین کے ادبی و شعری ذوق کی تسکین کا خوب سامان فراہم کیا اور اپنے کمالِ فن کا نقشِ روشن سامعین کے دل دماغ پر چمکتا ہوا چھوڑ دیا۔ فرتاشؔ ؔ سیّد:

فقیرِ عشق نے سب طمطراق رکھ دیا ہے
یہ دل نکال کے بالائے طاق رکھ دیا ہے
یہ روز روز معافی یہ نت نیا جھگڑا
مجھے تو تم نے بنا کر مزاق رکھ دیا ہے
۔۔۔۔
گلی کا پتھّر تھا مجھ میں آیا بگاڑ ایسا
میں ٹھوکریں کھا کے ہو گیا ہوں پہاڑ ایسا
خدا خبر دل میں کوئی آسیب ہے کہ اِس میں
کوئی نہ آیا گیا ،پڑا ہے اُجاڑ ایسا

صاحبِ اعزاز اور صدرِ نشست جناب شعیبؔ بن عزیز کی علمی و ادبی گفتگو سے مرعوب حاضرینِ مجلس بے صبری سے ان کی شاعری سننے کے لیے بے تاب تھے۔ جناب شعیبؔ بن عزیز نے اپنی کئی غزلیں اپنے اثر انگیز انداز میں پیش کیں اور سامعین ایک ایک شعر پر داد و تحسین کی بارش کرتے رہے۔ شعیبؔ بن عزیز:


بہت دکھ سہہ لیا اہلِ حرم نے
بہت دن رہ لیا ناشاد مولا
بہت سے شاد و فرحاں پھر رہے ہیں
ہمارے ساتھ کے برباد مولا
ہمارے دکھ جبینوں پر لکھے ہیں
بیاں ہم کیا کریں روداد مولا

قیامت ہے کہ میری داستاں میں
کوئی بھی واقعہ میرا نہیں ہے
کسی چہرے سے لب کھرچے ہوئے ہیں
کہیں لب ہیں مگر چہرہ نہیں ہے
لکھا رکھا ہے عہدِ ترکِ الفت
مگر دل دست خط کرتا نہیں ہے
۔۔۔۔۔
ایک ذرّہ بھی نہ مل پائے گا میرا مجھ کو
زندگی لاکے کہاں تو نے بکھیرا مجھ کو
میں کہاں نکلوں گا ماضی کو صدائیں دینے
میں کہ اب یاد نہیں نام بھی میرا مجھ کو
شکوۂ حالِ سیہ گردشِ دوراں سے نہیں
شام باقی تھی کہ جب رات نے گھیرا مجھ کو

آخر میں جناب جلیلؔ نظامی نے جناب شعیبؔ بن عزیز اور بزمِ اردو قطر کے چیئرمین جناب ڈاکٹر فیصل حنیف خیالؔ کے ساتھ ساتھ تمام حاضرین و شعراے کرام کا شکریہ ادا کیا ۔ اس موقع پر بزمِ اردو قطر کے جنرل سکریٹری جناب افتخار راغبؔ نے مہمانِ محترم جناب شعیبؔ بن عزیز کی خدمت میں اپنے تینوں مجموعۂ غزلیات ’’لفظوں میں احساس‘‘ ، ’’خیال چہرہ‘‘ اور ’’غزل درخت‘‘ پیش کیے۔ جناب جلیلؔ نظامی نے بھی انڈیا اردو سوسائٹی کا مجلہ جناب شعیبؔ بن عزیز کو پیش کیا۔ مذکورہ شعراے کرام کے علاوہ کئی اہم محبانِ اردو نے اس نشست میں شرکت کی ان میں بزمِ اردو قطر کے سرپرست جنابسیّد عبدالحئی اور جناب ظفر صدیقی ، بزمِ اردو قطر کے چیئرمین ڈاکٹر فیصل حنیف خیالؔ ، جناب رضوان علی، جناب عبد المجید، جناب علی حسین اورجناب اعجاز شیخ کے اسماے گرامی شامل ہیں


**************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 565