donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Iftekhar Raghib
Title :
   Bazme Urdu Qatar Ka Salana Tarhi Hamdia Mushaira


بزم اردو قطر کا سالانہ طرحی حمدیہ مشاعرہ

                                                                                 

     قطر میں قدیم ترین اردو ادبی تنظیم بزم اردو قطر کا  سالانہ طرحی حمدیہ مشاعرہ  حسبِ روایت رمضان المبارک میں۱۰/جولائی ۲۰۱۴ئ؁  بروز جمعرات کو گیارہ بجے  شب میں علامہ ابن حجر لائبریری فریج بن عمران کے وسیع ہال میں منعقد ہوا۔بزمِ اردو قطر کے سرپرست ا ور اردو عربی و فارسی کے عالم جناب مولانا عبد الغفار نے صدارت فرمائی جب کہ ہندوستا ن تشریف لائے شیدائے اردو جناب محمد طیب شیخ بطورِ مہمانِ خصوصی کرسی نشین ہوئے۔  بزم کے جنرل سکریٹری جناب افتخار راغبؔ نے ابتدائی نظامت کی اور صدرِ مشاعرہ و مہمانِ خصوصی کو اسٹیج پر آنے کی دعوت دی اور تمام شعراے کرام وسامعین کا استقبال کیا۔ آپ نے بزم کا مختصر تعارف پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ بزمِ اردو قطر جس کا سفر ۱۹۵۹ئ؁ سے ہنوز جاری ہے ، برسوں سے کافی اہتمام کے ساتھ کئی سالانہ مشاعرے منعقد کرتی آرہی ہے۔ جن میں  ماہِ ربیع الاوّل میں سالانہ طرحی نعتیہ مشاعرہ  اور رمضان المبارک میں سالانہ طرحی حمدیہ مشاعرہ شامل ہیں جو برسوں سے پابندی کے ساتھ منعقد ہو رہے ہیں۔ آپ نے ابتدائی گفتگو میں فرمایا کہ اس ماہِ مبارک میں بزمِ اردو قطر کا اللہ رب العزت کی حمد ثناء کے لیے مشاعرے کا اہتمام کرنا ایک سعادت کی بات ہے ۔ قابلِ مبارک باد ہیں وہ شعراے کرام و سامعین جنھوں نے اپنے خالق و مالک کی کافی لگن سے حمد کہی اور انتہائی عقیدت و انہماک سے حمدِ باری تعالیٰ سننے کے لیے جمع ہوئے ۔جناب اشفاق احمد کی تلاوتِ کلام اللہ سے پروگرام کا باضابطہ آغاز ہوا۔ مشاعرے کی نظامت کے فرائض حلقہ ادبِ اسلامی قطر کے نائب سکریٹری جناب مظفر نایابؔ نے انتہائی  دل کش انداز میں عمدہ حمدیہ اشعار کے انتخاب کے ساتھ انجام دیئے۔اس طرحی مشاعرے کے لیے  تعمیری ادب کے عظیم شاعر علامہ اقبال کا مصرع ’’ ذرۂ ریگ کو دیا تونے طلوعِ آفتاب‘‘ دیا گیا تھا۔


    مشاعرے سے قبل قطر میں محمد رفیع کی یاد تازہ کرانے والے خوش گلو جناب عبد الملک قاضی نے اپنی دلکش آواز میں  امریکہ سے موصول جناب  ڈاکٹر احمد ندیم رفیع کی خصوصی غیر طرحی حمد پیش کی۔ اس عقیدت سے لبریز مرصع حمد اور عمدہ پیش کش پر سامعین نے خوب داد و تحسین لٹائی۔ چند اشعارآپ بھی ملاحظہ کیجیے   ؎


کسی کنارے لگا نطق کے سفینے کو
بہائے جاتا ہے اک موجۂ خیال مجھے
مری فنا کا ہے سامان میری ’’کثرت‘‘ میں
سکھا دیا تری ’’وحدت‘‘ نے اعتدال مجھے
میں ماوراے زمان و مکاں کا طالب ہوں
دکھا کے انجم و شمس و قمر نہ ٹال مجھے
مرا وجود ہے زندانِ روز و شب کا اسیر
نظامِ دہر کے آزار سے نکال مجھے
تجھی کو یاد کروں جب پڑے کوئی مشکل
یہ بات ہے تو صدا مشکلوں میں ڈال مجھے

    حسب معمول  پہلے ای میل سے موصول طرحی حمدوں سے منتخب اشعار پیش کیے گئے جن میں امریکہ سے موصول جناب تنویر پھول ؔ  اور محترمہ رضیہ کاظمی  اور دہلی سے جناب احمد علی برقیؔ اعظمی کی حمدیں شامل ہیں جنھیں جناب سید آصف حسین اور جناب ڈاکٹر رضوان احمد نے عمدہ انداز میں پیش کر کے  مشاعرے کو کامیاب بنانے میں اپنا تعاون پیش کیا۔ چند منتخب اشعار سے آپ بھی محظوظ ہویئے اور غائبانہ داد و تحسین پیش کیجیے   ؎

تنویر پھولؔ:

جس میں نہیں ہے کوئی شک، تیری عطا وہ الکتاب
روزِ ازل سے تا ابد رکھتی ہے زیست کا نصاب
صحنِ چمن میں پھول کو گوہرِ شبنمی ملا
’’ذرۂ ریگ کو دیا تونے طلوعِ آفتاب‘‘

رضیہؔ کاظمی:

پتّہ بھی حکم کے بغیر تیرے نہ کوئی ہل سکا
تو نے ہی پَل میں کر دیا جھوٹے خدا کو غرقِ آب
سب یہ حیات اور ممات مرضی پہ تیری منحصر
کوئی ہوا نہ آج تک موت پہ اپنی فتح یاب

احمد علی برقیؔ اعظمی:

خالقِ کائنات ہیں تیری صفات لاجواب
کی ہیں جو نعمتیں عطا ان کا نہیں کوئی حساب
یوں تو رگِ گلو سے بھی سب کی ہے تو قریب تر
چاہے تو کر دے دور تو چشمِ زدن میں یہ حجاب
اپنے کرم سے بخش دے اُن کو جو ہیں خطا شعار
ہوگا نہ کوئی کامیاب تو جو کرے گا احتساب

    مقامی شعرا میں سب سے پہلے ناظمِ مشاعرہ جناب مظفر نایابؔ نے اپنے پُر اثر انداز میں اپنی طرحی حمد پیش کی جسے حاضرین نے خوب سراہا۔جناب  نایابؔ یوں تو غزلوں میں بھی حمدیہ یا نعتیہ اشعار کہنے کے لیے معروف ہیں اور آج تو حمدیہ مشاعرہ ہی ہے ۔ دیکھیے ان کے بھی چند اشعار :

شکر ترا ادا کروں مجھ کو نہیں ذرا شعور
تیرے کرم کے بدلے ہی تیری عطائیں بے حساب
تو ہی رحیم رحم کر، تو ہی غفور بخش دے
میری خطائیں بے شمار، تیرا کمال لاجواب

اپنی حمد پیش کر کے داد تحسین اور سامعین کی دعائیں سمیٹتے ہوئے جناب مظفر نایابؔ نے بزمِ اردو قطر کے جنرل سکریٹری اور تعمیری ادب کے ترجمان خوش فکر شاعر جناب افتخار راغبؔ کو دعوتِ سخن دی۔ آپ نے اپنے رب کی حمد یوں بیان کی   ؎

خالق بھی بے مثال تو مخلوق بھی ہے لاجواب
آباد کوئی سنگ میں زندہ ہے کوئی زیرِ آب
تیرے سوا نہیں کوئی جس سے ہمیں ہو کوئی آس
کوئی نہیں جو کر سکے حرفِ دعا کو باریاب
خوش بخت و کامران وہ جس کو ملی تری رضا
ناکام و نامراد وہ جس پر گرا ترا عتاب

     اب باری ہے انڈیا اردو سوسائٹی کے نائب صدر جناب عتیق انظرؔ کی جو قطر میں اپنے منفرد لہجہ ،  استعارات و تشبیہات سے مزین شاعری کے لیے معروف ہیں۔ اُن کی طرحی حمد کے چند اشعار دیکھیے   ؎

بحرِ خموش کو دیا تونے عجیب اضطراب
موجیں ہیں آج تک رواں لے کر پیامِ الکتاب
تونے مری سرشت میں رکھی ہے ایسی بہتری
چاہے کوئی ہوا چلے کر نہ سکے مجھے خراب

    آخر میںشاعرِ خلیج  اور انڈیا اردو سوسائٹی  کے بانی صدر جناب جلیلؔ نظامی کو ناظمِ مشاعرہ نے حمدِ باری تعالیٰ کی سعادت حاصل کرنے کے لیے آواز دی ۔ آپ نے دلکش ترنم میں اپنی مرصع طرحی حمد پیش کی اور حاضری کے دل و جان کو مسحور کر دیا۔ چند اشعار آپ بھی ملاحظہ کریں   ؎

کرتے ہیں اُس کے نام سے حرفِ سحن کا انتساب
جس کا رسولؐ بے نظیر جس کا کلام لاجواب
روشن اُسی سے مہر و ماہ وہ لاشریک و لاالٰہ
پھولوں میں اُس کی ہے مہک ذرّوں میں اُس کی آب و تاب
چاہے اگر وہ لامکاں زیرِ قدم ہو آسماں
تارے اُڑیں زمین پر افلاک میں کھلے گلاب
اُس کا کلامِ پُر اثر نازل اگر ہو کوہ پر
ہیبت سے پاش پاش ہو بن جائے آن میں سراب

                                                                                                                                                                                                                                 

    سامعین  کی فرمایش پر جناب جلیلؔ نظامی نے ایک نعتِ پاک بھی پیش فرمائی جسے سامعین نے خوب پسند کیا۔ مہمانِ خصوصی جناب محمد طیّب شیخ نے تمام شعرا کے کلام کی پزیرائی کی  اوراِس بابرکت مشاعرہ میں بطورِ مہمان شریک ہونے پر خوشی کا اظہار کیا بزم کے ذمہ داران کا شکریہ ادا کیا ۔ آپ نے فرمایا کہ گزر گاہِ خیال فورم کے ذریعہ قطر کے احباب سے واقفیت تھی لیکن سب سے مل کر آج بہت خوشی کا احساس ہو رہا ہے ۔ آپ نے آگے کہا کہ برسوں پہلے انڈو قطر اردو مرکز کے مشاعرے کی ویڈیوں میں جناب جلیلؔ نظامی کوسنا تھا اُس وقت سے ان کا ایک آج تک حافظے میں محفوظ ہے۔ جناب محمد طیب شیخ سعودی عرب میں اردو کی تنظیموں سے برسوں تک وابستہ رہے ہیں اور  ملازمت سے سبک دوش ہو کر ابھی وطنِ عزیز  پونہ ، ہندوستان میں سکونت پزیر ہیں۔

    صدرِ مشاعرہ جناب مولانا عبد الغفار نے اپنے خطبۂ صدارت میں حمد کی تعریف اور اُس کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ آپ نے فرمایا کہ سورہ فاتحہ جس کے بغیر نماز مکمل نہیں ہوتی ، کا ایک نام سورہ حمد بھی ہے۔ اپنے خالق و مالک کی حمد ثنا بیان کرنا بندوں پر فرض ہے۔ اس مبارک مہینے میں جو شروع تا آخر اللہ کی رحمت و مغفرت سے مالامال ہے ،  بزمِ اردو قطر کا باری تعالیٰ کی حمد و ثنا کے لیے حمدیہ مشاعرے کا اہتمام کرنا بڑی سعادت کی بات ہے اور تمام احباب مبارک باد کے مستحق ہیں ۔ آپ نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ میں ایسی تنظیم سے وابستہ ہوں جو  اس طرح کی بابرکت محفلوں کا انعقاد کرتی ہے اور تمام مسلمان بھائیوں کو شرکت کر کے استفادہ کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ آپ نے بزمِ اردو قطر کو ہمیشہ اپنا تعاون پیش کرتے رہنے کا بھی یقین دلایا۔

    آخر میں بزم کے نائب صدر اور اس  مشاعرے کے میزبان جناب فیروز خان نے تمام مہمانان و شعرا و سامعین کا شکریہ ادا کیا۔ جناب فیرو خان کی طرف سے سحری کا انتظام تھا جس میں تمام حاضرین شریک ہوئے  اور موصوف کے رزق میں خیر و برکت کی دعائیں دی۔دیگر نمایاں شرکاء میں  محمد سلیمان دہلوی ، ڈاکٹر فیصل حنیف خیالؔ ، ظفر صدیقی ، غفران صدیقی ، افسر عاصمی ، شمس الدین رحیمی، ڈاکٹر توصیف ہاشمی، ڈاکٹر اعجاز الدین، قیام الدین، عبد الرب عمری،  قطب الدین بختیاری ، محمد غوث،  عدنان خان، عبد الحکیم ، اشفاق احمد، عبد الوحید صاحبان کے اسماے گرامی شامل ہیں۔

 

رپورٹ:  افتخار راغبؔ
جنرل سکریٹری  ۔  بزمِ اردو قطر
موبائیل:55707870


********************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 751