donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Md. Tahir Jameel Doha Qatar
Title :
   World Organisation Qatar Aur Bihar Foundation Ke Zer Ehtemam Dastras Ki Rasme Ijra

بسم اللہ الرحمن الرحیم


ورلڈبہار آرگنائزیشن قطر اور بہار فاوئنڈیشن


کے زیرِ اہتمام


 احمد اشفاق کا پہلا شعری مجموعہ ’’ دسترس ‘‘  کی رسمِ اجراء

               
قطرکی ثقافتی ‘تعلیمی‘سیاسی‘اور مذہبی تنظیموں میں’’ ورلڈبہار فائونڈیشن قطر‘‘ کا نام اپنے کاموں اور کاوشوں کے حوالے سے محتاجِ تعارف نہیں ۔باشندگانِ بہار کی مختلف نامور شخصیات ‘مختلف شعبوں میں اپنا اور اپنے صوبے کا نام روشن کررہی ہیں ۔ ان میں ایک روشن نام شکیل کاکوی کا ہے جنہوں نے عرصہ دراز سے تعلیمی ‘ثقافتی اور سیاسی میدان میں اپنا الگ نقش بنایا ہے اور بہار سے تعلق رکھنے والوں کے لئے دل میں محبت اور درد رکھتے ہیں۔ماضی میں بھی  دوحہ کے سینئر شاعر جناب امجد علی سرورؔکے حمد و نعت کا مجموعہ ’’ضیائے حرمین‘‘ کی نہ صرف پذیرائی کی بلکہ تنظیم کی طرف سے ایوارڈ ز سے بھی نوازاہے  اور اسی سلسلے کی کڑی کے طور پر   دوحہ کے نوجوان خوش فکر شاعراور ادیب احمد اشفاق دوحہ کی قدیم ترین ادبی تنظیم ’’بزم ِ اُردوقطر‘‘ کے جنرل سیکریٹری اور عالمی شہرت یافتہ اردو ادبی تنظیم‘‘ انجمن محبانِ اُردو ہند قطر‘‘ کے نائب معتمداور’’ ورلڈبہار آرگنائزیشن ‘‘  کے متحرک رکن کاپہلا شعری مجموعہ ’’د سترس‘‘ زیورِ طباعت سے آراستہ ہوکر  جب منظر عام پر آیا‘ گویا کہرام مچ گیا ۔ ا س سے قبل دو ادبی تنظیموں نے بھی اس کی رسم اجراء کا اہتمام کیا ہے۔

              

’’ولڈ بہارآرگنائزیشن قطر ‘‘ کے زیر ِ اہتمام ۶/دسمبر بروز سنیچربمقام ’’مازا ہوٹل‘‘(دوحہ جدید )آٹھ بجے شب ’’دسترس ‘‘ کی رسمِ اجرا دوحہ کی معروف نامور شخصیت جنا ب محمد صبیح بخاری جو اس تقریب کی صدارت فرمارہے تھے کے ہاتھوںاور سامعین کی تالیوں کی گونج میں عمل میںآئی۔اسٹیج پر مہمانِ خصوصی نامور شخصیت جناب حبیب النبی اور مہمانِ اعزازی جناب شکیل کاکوی جبکہ اس آرگنائزیشن کے چیئرمین جناب سرفراز احمد جلوہ افروز   تھے۔


جناب شکیل کاکوی نے حسن اسلوبی سے ابتدائی حصے کی نظامت کی ذمہ داری نبھائی ۔قاری شمس الرحمن صدیقی کی تلاوت ِ کلامِ پاک سے تقریب کا باضابطہ آغاز ہوا۔جناب سرفراز احمد (چیئرمین)نے پورے انہماک سے استقبالیہ پیش کیا۔جناب عقیل احمد علیگ جنرل سکریٹری ’’ولڈبہارآرگنائزیشن‘‘ کا تعارف کراتے ہوئے سامعین کی آمد پر شکریہ اور صاحبِ مجموعہ کو مبارک باد پیش کیا۔ نوعمر طالب العلم شرجیل  احمدکاکوی ابن شکیل کاکوی نے نہایت شستہ اور پختہ اردو زبان میں کتاب اور صاحبِ کتاب پر تبصرہ کیا ۔جسے اہلِ محفل نے بے اختیار دادو تحسین سے نوازا۔اس کے بعد معروف شاعر و ادیب اور صحافی عزیز نبیل اظہار خیال کرکے اپنی ادبی دوستی کا حق ادا کردیا‘دُھلی دھلائی زبان‘خالص ادبی رنگ‘اور عالمانہ بیان کا استعمال بڑ ے سلیقے سے کیا۔ ان کے بعد انجینئر ظفر خان سابق چیئرمینِ’’انڈین کلچرفار بہار جھاڑکھنڈ ‘‘ اور جناب بلال احمد خان اور جناب امجد علی سرورؔچیئرمین ’’بزم اردو قطر‘‘ نے جناب احمد اشفاق کی شخصیت اور بے لوث محبت اور ادب پر محنت  اورلگائو کا تذکرہ کیا ۔آخر میں دوحہ کے معروف ادیب اور علمی شخصیت ڈاکٹر عطاء الرحمن صدیقی ندوی نے باضابطہ ایک خوبصورت مضمون پیش کیا ۔جو نہ صرف کتاب ’’دسترس‘‘پر بلکہ صاحبِ کتاب پر بھر پورمعیاری مقالہ تھا جسے بیحد سراہا اورپسند کیا گیا۔  

              
   انہوں نے بہار کی علمی شخصیات ادباء ‘شعرا‘فقہائ‘علماء اور صوفیائے کرام جیسی نابغئہ روزگا ر ہستیوں کا ذکر کرتے ہوئے مضمون کا آغاز کیا اس کے بعد شعروں پر تبصرہ کرتے ہوئے اس کے حسن و قبح پر بھی روشنی ڈالی اور احمد اشفاق کی شاعری اور ان کی شخصیت کو پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا۔اس مضمون کے بعد تقریب کا دوسرا حصہ مشاعر ہ کا  تھا لہذا کاروائی کو آگے بڑھا نے کے لئے دوحہ کے نامور ناظم مشاعرہ خوش سلیقہ خوش گفتار اور برمحل اشعار سے مزین نظامت پیش کرنے والے  جناب ندیم ماہر ؔ مسکراتے ہوئے مائک پر آئے اور سابقہ رنگ بدلنے کے لئے ایک لطیفہ پیش کرتے ہوئے بڑی تمانت و ذہانت سے برمحل اشعار سے شعراء کو دعوتِ کلام دیتے رہے اور اختتامِ کلام پر شاعر کا حوصلہ بڑھا تے ہوئے مشاعر ے کو اختتام پہنچانے میں کامیاب ہوئے۔ان کی نظامت میں جن شعراء نے اپنا کلام پیش کیا اور داد و تحسین سے نوازے گئے ان کے اسمائے گرامی مندرجہ ذیل ہیں۔راقم اعظمی ‘طاہر جمیل‘ انوار کریم، اطہر اعظمی‘ فیضی اعظمی‘اطہر ضیائ‘قیصرمسعود ‘ندیم ماہر‘احمداشفاق‘عزیز نبیل،شوکت علی ناز‘شفیق اختر‘فرتاشؔ سید‘امجدعلی سرورؔ ۔                       

اشعار قارئین کی نذر


راقمؔ اعظمی

میری محفل میں تو موجود ہیں لاکھوں افراد   ۔۔    جو ہے مطلوب اسی کا مجھے دیدار نہیں

طاہرؔ جمیل

پیار میں گر مگر نہیں ہوتا

غیر مشروط پیار کرتا ہوں

انوار کریم 

ہزاروں چل بسے دنیا سے لیکن چند لوگوں کا  

ہمارے تذکروں میں بے تکلف نام آئے گا

 اطہرؔ اعظمی

جو نصیب تھا مری زیست  کا وہی دسترس میں نہ آ سکا

جو تھا دسترس میں لئے ہوئے مری سوچ کا وہ سراب تھا   

 فیضیؔ اعظمی

تم سے ملنے نہ آئوں گا پھر میں

یہ مرا آخری فیصلہ ہے     

اطہر ؔضیاء

قبائے خاک نہ پہنوں بدن اتار دوں کیا

اے زندگی ترے سب پیرہن اتار دوں کیا

قیصرؔمسعود

غزل کہنے کا ہم کوئی بہانہ  ڈھونڈھ لیتے ہیں

چلو پہلی محبت کا زمانہ ڈھونڈھ لیتے ہیں  

ندیم ماہرؔ

ہر ایک منظر ہزار آنکھیں  

ہر ایک جانب ہزار منظر

احمداشفاق ؔ

وہ جس کے نام کی خو شبو ہے کائنات مری

یہ دیکھنا ہے مری دسترس میں ہے کہ نہیں

عزیزنبیل ؔ

وہ کوئی اور  ہی ہے مجھ میں جو جھلکتا ہے

تمہیں تلاش ہے جس کی وہ کب کا مر چکا ہے

شوکت علی نازؔ

دل کے ارمانوں کو سینے میں چھپا کر رکھو

قیمتی مال کو باہر نہیں رکھا جاتا  

شفیق اخترؔ

میری زبان بولتے تھے لوگ اس لئے

زیر عتاب رکھا ہے سرکار نے مجھے

فرتاشؔ سید

ہماری ناز برداری نہیں کی

مگر تو نے بھی دل داری نہیں کی

امجد علی سرورؔ

جنھیں شعورِ سفر ہے یہ بات جانتے ہیں

چراغ لیکے ہوا میں سفر نہیں کرتے

آخرمیںاحمد اشفاق اپنا کلام سناکر تحسین سے نوازے گئے ساتھ ہی تقریب میں شامل تمام مہمانان اور حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔ مہمانِ خصوصی جناب حبیب النبی نے جناب احمد اشفاق کی محنت ‘ اردو سے شب و روز کی محنت اور لگن پر داد دیتے ہوئے کہا کہ یہ شخص جس کا م کو اپنے ذمہ لینا ہے سلیقہ سے ختم کر کے ہی دم لیتا ہے۔ اس کے ساتھ کرنے میں خوشی محسوس ہوتی ہے۔صدر تقریب جناب محمد صبیح بخاری نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے احمد اشفاق کی کوششوں کی تعریف کی ‘ان کی سلیقہ مندی پرفخر محسوس کیا

چیئرمین جناب سرفراز ااحمدنے ایک بار پھر شریک محفل ‘شعراء و سامعین کاشکریہ ادا کرتے ہوئے پرتکلف کام و دہن کی دعوت دی اور  گروپ فوٹو کے لئے بھی گزارش کی ۔ 

(   رپورٹ؛ طاہر جمیل)

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 612