donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Mohsin Habib
Title :
   Adab Islami Qatar Ka Adbi Ijlas wa Mushaira

ادبِ اسلامی قطر کے سرپرستِ اعلیٰ جناب سید محی الدین شاکر صاحب

کی صدارت ادبی اجلاس و مشاعرہ اااا

 

شاعرِِ شاہنامہء اسلام حفیظ جالندھری علیہ رحمہ فرماتے ہیں

سلام اس پر کہ دشمن کو حیاتِ جاوداں دیدی
سلام اس پر ابوسفیان کو جس نے اماں دیدی
سلام اس پر کہ جس کی سادگی درسِ بصیرت تھی
سلام اس پر کہ جس کی ذات فخرِ آدمیّت تھی

ناظمِ مشاعرہ مظفرنایابؔ کی زبانی ان اشعار کی گونج کے ساتھ قطر میں تعمیری و اسلامی ادب کے فروغ کے لیے دو دہے سے سرگرمِ عمل تنظیم حلقۂ ادبِ اسلامی قطر کے تحت گزشتہ دنوں ایک پُر وقار ادبی اجلاس و عظیم الشان سالانہ نعتیہ مشاعرہ حلقہ رفقاے ہند قطر کے مرکزی ہال جنوبی مدینہ خلیفہ میں منعقدہوا . 2حلقۂ ادبِ اسلامی قطر کے سرپرستِ اعلیٰ جناب سید محی الدین شاکر صاحب کی صدارت میں منعقدہ اِس با برکت اِجلاس و مشاعرہ میں ریاض سعودی عربیہ سے تشریف لائے خو ش فکر جوا ں سال شاعر جناب ملک محی الدین صاحب ٗ کراچی پاکستان سے تشریف لائے ممتاز شاعر و ادیب جناب شمس الغنی صاحب ٗ اور حیدرآباد ہندوستان سے تشریف لائے بزرگ و کہنہ مشق شاعر جناب شوکت علی درد صاحب نے بطورِ مہمانانِ خصوصی شرکت کر کے محفل کی اہمیت اور افادیت میں اضافہ کیا. سامعین کی ایک کثیر تعداد بشمول میں پردہ دار خواتین نے شرکت کی اور شعراء کی پذیرائی کے ذریعہ نعتِ نبی ﷺ سے اپنی والہانہ محبت کا اظہار کیا.1حلقۂ ادبِ اسلامی قطر کے جنرل سیکریٹری برادرم افتخار راغب ؔ نے ابتدا ئی نظامت کی ٗ جناب مولوی شمس الرحمن صاحب کی پُر اثر قراء ت کلام پاک سے اجلاس کا آغاز ہوا. صدر حلقہٗ ادبِ اسلامی جناب ابو عروج خلیل احمد صاحب نے خطبہٗ استقبالیہ کے ذریعہ صدر و مہمانانِ خصوصی شعراء و ا دباء اور تمام حاضرین خواتین و حضرات کا پُرجوش استقبال کیا . صدر حلقہ نے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ نبی ﷺ کے ا علی و ارفع اخلاق اور آپ کی بلند کردار کی روشنی میں آج کے گمراہ ماحول میں مثبت اور اصلاحی پہلو کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کی ضرورت ہے ٗ آپ نے مزید کہا کہ حلقہِ ادب اسلامی قطر عرصہ ء دراز سے اسی منہج پر چلتے ہوئے اردو ادب میں تعمیری اور اصلاحی ادب کے فروغ کے لئے سرگرم عمل ہے . صدرِ حلقہ کے اس مختصر مگر مفید اور مثبت خطبہء استقبالیہ کے بعد صدر اجلاس کی اجازت سے اجلاس ومشاعرہ کا باقاعدہ آغاز عمل میں آیا.

حلقہ کے آج کے سالانہ پر وگرام میں کئی خصوصیات نمایاں تھیں . سب سے پہلی اور اہم خصوصیت آج کے پروگرام کی یہ رہی کہ آج یہاں نہ صرف خواتین کی خصوصی شرکت تھی بلکہ ننھی ننھی طالبات بھی اس پروگرام میں اپنی پیاری پیاری نعتوں وغیرہ کے ساتھ شریک رہیں جس کی تفصیل آگے آرہی ہے ٗ دوسری اہم خصوصیت آج کے پروگرام کی یہ رہی کہ اس میں بہ یک وقت تین ممالک انڈیا 249 پاکستان اور سعودیہ عربیہ کے نمائندہ شعراء بطورِ مہمانان شریک رہے ٗ تیسری اور اہم خصوصیت اس محفل یہ بھی رہی کہ دوحہ میں شائد پہلی مرتبہ ایک نعتیہ مشاعرہ میں سامعین بشمول خواتین کی اتنی بڑی تعداد شریک تھی جو اہلِ ایمان کا نبئ اکرم ﷺ کی ذات اقدس واطہر سے والہانہ عقیدت و لگا و کی منہ بولتی تصویر تھی .

حلقہ ادبِ اسلامی کی ابتداء سے یہ روایت رہی ہے کہ یہا ں ادب کی دونو ں اصناف نثر ونظم کو متواتر پیش کیا جاتا رہا ہے اور یہ قدیم روایت حلقہ میں آج تک عملاً برقرار ہے ٗ چنانچہ اس مرتبہ موضوع کی مناسبت سے سیرتِ رسول ﷺ پر مضامین پیش کئے جانے تھے ٗ اور اس بار بھی یہ سعادتِ بابرکت ڈاکٹر عطاء الرحمن صدیقی ندوی کے حصہ میں آ ئی ٗ سیرتِ رسول ﷺ کی ہمہ گیری ‘ بلندی و پاکیزگی کے باوجود آپ ﷺ کی حیاتِ طیبہ سے لے کر آج تک جو غیر اخلاقی اور غیر مہذبانہ حملے آ پ ﷺ کی ذاتِ مبارک پر کئے جاتے رہے ہیں اور کئے جا رہے ہیں ان کا جواب آپﷺ کی حیات طیبہ میں بھی دیا جاتا رہا ہے اور تا قیامِ قیامت دیا جاتا رہے گا انشاء اللہ . اسی سلسلے کی ایک کڑی کے طور پر آج ڈاکٹر عطاء الرحمن صدیقی ندوی نے اُم القریٰ یونیورسٹی کے لکچرر ڈاکٹر عادل کے عربی مضمون ‘‘ اِنَّا کَفَینَاکَ المُسْتَھزئین ‘‘ کا ار دو ترجمہ ‘‘ آپﷺ کا مذاق اُڑانے والوں کے خلاف اللہ کی حمایت ‘ تاریخ کے آئینہ میں ‘ ‘ عنوان سے پیش کیا ٗ ڈاکٹر عطا نے اپنے مقالہ کے ذریعہ ساری دنیا کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ ‘‘ حریتِ فکر اور حریتِ تعبیر کو بنیاد بنا کر ڈنمارک اور فرانس وغیرہ یورپی ممالک نے جس اہانت آمیز جرء ت وجسارت کا مظاہرہ کیا ہے وہ بجائے خود عقل وخرد پر ماتم اور حریتِ فکر وحریتِ تعبیر کے نام پر دھبّہ ہے‘‘ جو لوگ آپﷺ کے بے عیب اور پاکیزہ کردار کے خلاف بے جا و بے بنیاد پروپبیگنڈہ کرنے کی حماقت و جسارت کر رہے ہیں انہیں اندازہ نہیں ہے کہ یہ مذاق خود ان کے حق میں کتنا بھیانک اور سنگین نتائج کا حامل ہے . اور یہ کہ وہ خود اپنے کردار کو سیاہ اور داغدار کر رہے ہیں . غافل اپنے انجام سے بے خبر ہیں ٗ تاریخ کے اوراق گواہ ہیں کہ نہ انہوں نے پہلی بار ایسی بیہودہ حرکت کی ہے نہ ہم نے اس طرح کا جاہلانہ کردار پہلی مرتبہ دیکھا ہے ٗ ان کے ہمنواوں میں ابو جہل و ابولہب وغیرہ ملتے ہیں تو صحابہ کرامؓ میں حضرت حسان بن ثابتؓ جیسے جلیل القدر صحابیؓ دفاعِ ناموسِ رسالت کا بھر پور حق ادا کرتے نظر آتے ہیں.

ڈاکٹر عطاء الرحمن صدیقی ندوی کے اس انتہائی اہم اور معلوماتی ومعتبر مضمون کے بعد دوحہ قطر میں اور حلقہء ادبِ اسلامی سے وابستہ افراد و خانوادوں کی ننّھی ننّھی معصوم بچیاں نجیحہ امۃ المومن ٗ نبیہہ ا مۃ المعز ٗ اور شیما سراج نے نعتوں کی شکل میں دربارِ رسالت مآب میں اپنے جذبات واحساسات پر مشتمل گلہائے عقیدت و محبت پیش کئے . ان معصوم بچیوں کے بعد دوحہ قطر میں موجود اور حلقہ سے دیرینہ وابستگی رکھنے والے نعت خوان احباب برادرم مطیع الرحمن حنیف فلاحی ‘ برادرم خبیب قاضی فلاحی اور برادرم رئیس احمد نے بھی بڑی عمدہ اور بہترین نعتیں پیش کیں اور یہیں سے باقاعدہ مشاعرہ کا ماحول بنتا گیا اور صدر جلسہ کی ایماء پر اب مشاعرہ کا آغاز ہونے والا ہے.

حسبِ روایت مشاعرہ کی نظامت ادبِ اسلامی کے نمائندہ ممتاز نوجوان شاعر اور حلقہ کے پُر جوش ومتحرک سیکریٹری جناب مظفر نایابؔ اپنے منفرد انداز میں ادا کر ر ہے تھے ٗ اس مرتبہ وہ ایک معروف ادیب و شاعر ماہر القادری مرحوم کا کلام جو نعتیہ مشاعرہ کی مناسبت سے درود و سلام کے اشعار پر مشتمل تھاتسلسل کے ساتھ پیش کرتے رہے اور اخیر تک سامعین ہمہ تن گوش ماہر
القادری کے دل کو چھو لینے والے اشعار کے سحرسے سرشار اپنی داد تحسین کے ذریعہ اپنے نبیﷺ سے محبت کا اظہارِ کررتے رہے اور بہترین خراج عقیدت پیش کرتے رہے.

ٍمشاعر ہ کے آغاز سے پہلے حلقہ کے جواں سال مگر کہنہ ناظم برادرم مظفر نایابؔ نے کچھ تمہیدی کلمات سامعین کے سامنے پیش کئے دو ایک اہم باتیں جو قابلِ ذکر ہیں آپ کے گوش گزار کرنے میں مذائقہ نہیں نایابؔ نے کہا کہ نعت ایک ایسا باریک اور نازک فن ہے کہ ذرا سی بھی غلطی غلو کی طرف لے جاتی ہے اس لئے اس میں انتہائی احتیاط از حد وبے حد ضروری ہے انہوں مشاعرہ کے آغاز پر ایک اور اچھی بات یہ کہی کہ آج یہاں نعتیہ شاعر کی مدح و تعریف مقصود نہیں ہے بلکہ اس صاحبِ نعت کی تعریف وتوصیف مقصود ہے جس کا ذکر بھی ہمارے لئے باعثِ اجر و ثواب ہے ٗ اس لئے آج شعراء کے لئے کو ئی تعریفی الفاظ یا القاب نہیں کہے جائیں گے بلکہ صرف صاحبِ نعت کی مدح بیان کی جائیگی .

مہمانانِ خصوصی جناب شوکت علی دردؔ ؛ حیدرآباد جناب شمس الغنی ٗ کراچی اور جناب ملک محی الدین صاحب ریاض سعودیہ عربیہ نے حلقہ ادبِ اسلامی قطر کے اس پا کیزہ اور با برکت مشاعرہ میں بطور مہمانان اور اپنے ممالک کی نمائندہ پر انتہائی مسرت اور بے حد خوشی کا اظہار کیا ۔ بطورِ خاص ریاض سے تشریف لائے جواں سال مگر کہنہ مشق شاعر ملکؔ محی الدین نے اس خوبصورت مشاعرہ کو اپنے لئے ایک اعزاز اور شاعری کے اپنے طویل سفر میں ایک اہم سنگِ میل قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ یہ مشا عرہ مستقبل میں بہت دور تک میرے شعری سفر میں ایک خوشگوار تاثر قائم رکھے گا.

آخر میں ناظمِ مشاعرہ مظفر نایابؔ نے مسندِ صدارت پر فائز معروف شخصیت اور سرپرست حلقہ ادبِ اسلامی جناب سید محی الدین شاکر ؔ صاحب سے مؤدبانہ گزارش کی کہ آپ صدارتی خطبے اور ضروری پند و نصائح سے نوازیں.

                  

صدرِ اجلاس نے حمد وثنا کے بعد بڑا مفصل و مدلل اور جامع خطبہ کے دوران فرمایا کہ یہ میرے لئے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ یہ محفل ذکرِ رسول ﷺ کی محفل ہے جہاں پر نبی ﷺ کے اوصافِ حمیدہ بیا ن کئے گئے جہاں پر ہمارے معزز شعراء کرام نے بہت ہی خوبصورت پیرائے میں نعتوں کے نذرانے پیش کئے آپ نے سلسلہء کلام جاری رکھتے ہوئے کہا کہ نبی ﷺکی ذاتِ مبارک ہی ہمارے لئے اور ساری انسانیت کے لئے رشد و ہدایت کا واحد سرچشمہ ہے جن سے استفادہ یا فائدہ حاصل کرنے کا سارا دارومدار ہماری نیتوں اور ہمارے جذبات پر منحصر ہے .

جن خوش بخت و بختاور شعراء نے اپنے گراں قدر گوہر پارے وگلہائے عقیدت ومحبت دربارِ رسالت مآبﷺ میں پیش کئے ان کے نمائندہ اشعار آپ بھی دیکھیں اور محظوظ ہوں.

عامر عثمانی شکیبؔ :

غلامئ مصطفی کا دعوی ٰ ہے در حقیقت بڑا خسارہ غلام بن جاو رب کے خالص مرے نبی کا یہی تھا کہنا

خدا کا احساں ہے مومنوں پر کہ اس نے بھیجا رسول و رہبر
یہ بردباری کا ہے تقاضا سنیں مکمل انھیں کا کہنا

محسن ؔ حبیب :

آکریں کچھ ذکر احبابِ رسولِ کبریا
آ کریں کچھ یاد اذکارِ رسولِ دوسرا
اسوہ ء کامل کا پھر پییغام ہر سو عام کر
ائے ا مینِ دیں ذرا ا ٹھ خواب سے کچھ کام کر

مظفر نایابؔ :

جانبِ نعت ہوئی جب بھی طبیعت ما ئل
زلف والیل تو چہرہ مہ ِ کامل باندھ
عظمتِ شاہِ مدینہ کا جہاں ذکر آیا
وَ رَفَعنَا لَکَ ذِکْرکْ کے مقابل باندھا

افتخار راغب ؔ :

وہ خوش قسمت ہے جس کو ہے اُن کا نقش ِ پا حاصل
ورنہ جینا مرنا سب کچھ لا حاصل ہے لا حاصل
ان کی محبت ان کی اطاعت میں سرمست ہو دل راغبؔ
جنت کیا فردوس بریں میں ہو گا بڑا رتبہ حاصل

امجد علی سرورؔ :

دربارِ رسالت میں نہ رحمت کی کمی ہے
اے چشمِ دروں اشکِ ندامت کی کمی ہے
ہم خیبرِ دل فتح تو کر سکتے ہیں پل میں
مدّاحِ علیؓ ہم میں شجاعت کی کمی ہے

محی الدین ملکؔ :

یہ پروانوں کی لاشیں استعارہ ہے
صحابہؓ کا محمد ﷺ پر فدا رہنا
کمالِ صبرِ آقا پر د لالت ہے
شکم پر ان کے پتھر کا پڑا رہنا
خلافِ آئینِ شرحِ محمد ہے
مسلماں کا مسلماں سے خفا رہنا

شمس الغنی :

وا ہونے لگے ذہن و دل و جاں کے دریچے
مضمون اگرچہ ابھی سوچا بھی نہیں ہے
خوشبوئے حرم آنے لگی موئے قلم سے
گو نامِ محمدﷺ ا بھی لکّھا بھی نہیں ہے

شوکت علی دردؔ :

سراپا ان کا لکھوں یا کہ ان کا نقشِ پا لکھوں
سنہری روشنائی سے صحیفہ نعت کا لکھوں
قلم سجدے میں سر رکھ کر کہے میں نعت کیا لکھوں
ثنا خواں خود خد ا جس کا ہو اس کی کیا ثنا لکھوں

حلقہ ادبِ اسلامی کے سابق جنرل سیکریٹری جناب امجد علی سرورؔ نے اجلاس و مشاعرہ کے کامیاب انعقاد پر سب سے پہلے اللہ رب العالمین کا اور تمام شعرا ء و مہمانان کا شکریہ ادا کیا اور سابق جنرل سیکریٹری نے حاضرین سے بالخصوص گزارش کی کہ وہ حلقۂ ادبِ اسلامی کے ماہانہ منعقد ہونے والے ان یادگار ادبی اجلاسوں ومشاعروں میں خود پابندی سے شریک ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے دوست و احباب کو بھی اپنے ساتھ لانے کی کوشش کریں تاکہ یہ معیاری اور تعمیری واصلاحی ادارہ صالح اور تعمیری ادب کی خدمت کرتا رہے انہوں پچھلے مشاعروں کو یاد کرتے ہوئے محفل کو یاد دلایا کہ ان دنوں ۳۰ سے زائد شعراء اسی حلقہ ادب اسلامی میں اپنا کلام سناتے تھے. نمایاں شرکاء میں جناب سید عبد الحئ ٗ جناب شمس الدین رحیمی ٗ جناب محمد آصف‘ جناب عبد الحکیم ٗ جناب محمد تصوّر سراجی ٗ جناب محمد فیاض ٗ جناب فیاض پاشاہ ٗ برادر معراج ٗ برادر حنیف فلاحی کے علاوہ خواتین سمیت ایک بڑی تعداد شامل تھی.


رپورٹ: محسن ؔ حبیب
سابق جنرل سکریٹری ، حلقہ ادبِ اسلامی
دوحہ قطر

۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 642