donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Muslim Saleem
Title :
   Face Book per Mohabbat Group Ka On Line Tarhi Mushaira

 

فیس بک پر محبت گروپ کا آن لائن تاریخی طرحی مشاعرہ
 
 مسلم سلیم
 
حال ہی میں فیس بک پر محبت گروپ نے ایک آن لائن مشاعرہ منعقد کیا۔ مشاعرہ کی طرح مسلمؔ سلیم کا مشہور مصرعہ’’حالانکہ وقت کھود چکا ہے جڑیں تمام’’ تھا۔ مشاعرہ کے ناظم توقیر زیدی کے اصرار پر مسلمؔ سلیم نے مشاعرہ کی صدارت فرمائی جبکہ محترمہ ممتاز نازاں مہمانِ خصوصی تھیں۔ یہ فیس بک پر اب تک کا سب سے کامیاب اور تاریخی مشاعرہ ثابت ہوا کیونکہ بین الا قوامی سطح کے شعراء نے اس میں شرکت فرمائی۔ مسلمؔ سلیم کی مکمل غزل مندرجہ ذیل ہے۔
 
جب جب بھی زندگی کی گنیں راحتیں تمام 
لمحات میں سمٹ سی گئیں مدّتیں تما م
وہ دیکھنے میں اب بھی تناور درخت ہے
حالانکہ وقت کھود چکا ہے جڑیں تمام
ہر بار یوں لگا کہ کوئی آئے گا مگر
کچھ دور ہی سے لوٹ گئیں آہٹیں تمام
میں اور احتجاج کی ہمت نہیں نہیں
بے اختیار چیخ پڑی ہیں رگیں تمام
آثارِ کرب سب سے چھپاتا پھرا مگر
بستر پہ نقش ہو ہی گئیں کروٹیں تمام
وہ خود یہ چاہتا تھا یہ محسوس تب ہوا
ہم بے خودی میں توڑ گئے جب حدیں تمام
حروفِ تہجی کے ترتیب سے مندرجہ ذیل شعراء نے اس تاریخی مشاعرہ میں شرکت فرمائی۔
 
ابو عبیدہ اعظمی، ابو ظبی
جب کرچکا عبور سفر کی حدیں تمام
مجھ کو صدائیں دینے لگی منزلیں تمام
اﷲ کردے عشق کی سب حجتیں تمام
سینے میں اسکے رکھ دے مری دھڑکنیں تمام
 
ڈاکٹر احمد علی برقیؔ اعظمی، دہلی
یہ دائمی نہیں ہیں مری مشکلیں تمام
لوٹ آئیں گی بضلِ خدا راحتیں تمام
محفوظ لوحِ دل پہ ہیں وہ ساعتیں تمام
یاد آرہی ہیں آج بھی وہ رونقیں تمام
احمد علی خاں ، کانپور، بھارت
منکر ہے جو ہیں اس پہ تری رحمتیں تمام
ہیں رہروانِ حق کے لئے مشکلیں تمام
کیا ہم ہی گئے گذرے ہیں مخلوق میں سب سے
کیوں بس ہمیں پہ ٹوٹتی ہیں آفتیں تمام
 
عالیہ تقوی الہ آبادی
انساں کے بیچ فرق کو آؤ کریں تمام
مذہب کی ، رنگ و نسل کی توڑیں حدیں تمام 
اﷲ نے بنائی تھی بس ایک ہی زمیں
انسان نے بنائی ہیں کیوں سرحدیں تمام
 
اشوک گویل، گنا، مدھیہ پردیش، بھارت
’’حالانکہ وقت کھود چکا ہے جڑیں تمام‘‘
جاتی نہیں جہاں سے مگر ظلمتیں تمام
دو لفظ ہیں یہ عشق و محبت کے نام کے
کب سے تمام ہوچکی ہیں الفتیں تمام
 
 
انصار بجنوری، لکھنؤ، بھارت
مہماں ہیں دو گھڑی کی مری دھڑکنیں تمام
لللٰہ توڑ دیجئے اب بندشیں تمام
سجتی ہیں یوں آج بھی بن تیرے روزوشب
ویران ہو گئی ہیں مگر محفلیں تمام
 
فیصل نواز، انگلینڈ
تیرے بنا اداس ہیں اب محفلیں تمام
دل میں تڑپ رہی ہیں مرے حسرتیں تمام
تیرے وجود کا کوئی ملتا نہیں سراغ
’’حالانکہ وقت کھود چکا ہے جڑیں تمام‘‘
 
 
حارث بلال، لاہور، پاکستان
جب نیک میرے ساتھ رہیں صحبتیں تمام
کس نے بگاڑ دی ہیں مری عادتیں تمام
نادانیاں گناہ بناتی ہیں عشق کو
پیدا یہاں سے ہوتی ہیں پھر رنجشیں تمام
 
حسن فتح پوری، بھوپال ، بھارت
اطراف میں جو آپ کے ہیں حسرتیں تمام
ان میں ہی کھو نہ جائیں کہیں رونقیں تمام
مشکوک ہو رہا ہے جو کردار آپ کا
مٹی میں مل نہ جائیں کہیں عظمتیں تمام
 
مجید تاج بلوچ بلوچستان، پاکستان
عشقِ خدا سے ملتی ہیں یہ نعمتیں تمام
اتری ہیں آسمان سے خود رحمتیں تمام
دل تو خدا کا گھر ہے اگر دیکھو غور سے
اس سے نکال پھینکو گے تم نفرتیں تمام
 
محمد فتح اﷲ خاں یوسف زئی، پاکستان
انسان دیکھو کرنے لگا جراَتیں تمام
شاید اسے ڈراتی نہیں عبرتیں تمام
غم خوار بھیگی رات میں بستر اداس ہے
دیکھو شبِ فراق کی یہ سلوٹیں تمام
 
 
ممتاز نازاں، کانپور، بھارت
اک ایک کرکے لوٹ گئیں نسبتیں تمام
ؔ آؤ کہ پھر فسانہ بھی یہ اب کریں تمام
یہ کون سا مقام رفاقت کا ہے جہاں
گم فاصلوں میں ہونے لگیں قربتیں تمام
 
نسیم نگار ہند، ممبئی، بھارت
نابود اس جہاں سے ہوئی الفتیں تمام
اب چھا گئی دلوں پہ سیہ نفرتیں تمام
لے کر فساد آیا ہے دورِ جدید کا
اک ایک کرکے آنے لگیں آفتیں تمام
 
پرشوتم ابّی آذر، دہلی، بھارت
تیرے بچی ہیں ہاتھ میں بس رحمتیں تمام
’’حالانکہ وقت کھود چکا ہے جڑیں تمام‘‘
آسان ہوں تو کیسے ہوں یہ مشکلیں تمام
منہ کو کھڑی ہیں کھول کے ہر سو سدیں تمام
(سدیں ۔رکاوٹیں)
 
 
رضیہ کاظمی، امریکہ
حالات سے بعید نہیں پھر اٹھیں تمام
’’حالانکہ وقت کھود چکا ہے جڑیں تمام‘‘
خود آپ بے وفائی کے کرکے حدیں تمام
وہ دھر رہے ہیں میرے ہی سر تہمتیں تمام
 
ساحل رضوی، دہلی، بھارت
عنقا ہوئیں بزرگوں کی وہ عزتیں تمام
انسانیت نے پار کری ہیں حدیں تمام
دنیا میں اب محبت و اخلاق ہے کہاں
اب تو دلوں کے بیچ میں ہیں سرحدیں تمام
 
شارق اعجاز عباسی ،دہلی، بھارت
الفت کبھی ہوئی تو کبھی نفرتیں تمام
یونہی چلا یہ کھیل لگیں تہمتیں تمام
جب منہ پھلا کے کر گیا وہ دوستی تمام
ہم کو سمجھ میں آگئیں اپنی حدیں تمام
 
سبیلہ انعام صدیقی، کراچی ، پاکستان
ہیں ارد گرد پھیلی ہوئی سازشیں تمام
ہر اک قدم پہ مجھ کو ملیں گردشیں تمام
پردہ میں کیسے اسکے گناہوں پہ ڈال دوں
قدموں کی چاپ جسکی کہے لغزشیں تمام
 
سید فیض الدین، اتر پردیش، بھارت
مانا کہ راہِ حق میں رہیں مشکلیں تمام
پر یہ بھی سچ ہے ساتھ رہیں رحمتیں تمام
رب نے حضورﷺ پر جو اتارا کلامِ پاک
ہم پڑھ رہے ہیں اسکی وہی آیتیں تمام
 
 
توقیر زیدی، الہ آباد، بھارت
اے زندگی ہوئی ہیں تری محفلیں تمام
دن ہو گئے تمام، ہوئیں ہیں شبیں تمام
مٹھی سے مثلِ ریگ کے پھسلی جو زندگی 
ہاتھوں کو اپنے ملتی رہیں طاقتتں تمام
 
++++++++++++
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 718