donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : NCPUL Press Relese
Title :
   Dayal Singh College Mein Adab Lateef Ke Mauzu Par do Roza Seminar

دیال سنگھ کالج میں ادب لطیف کے موضوع پر دو روزہ قومی سمینار اختتام پذیر


ادب لطیف کا رجحان ماحولیاتی مطالعے کا بلیغ متن ہے:ڈاکٹر مولا بخش

قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان اور اردو اکادمی کے اشتراک سے منعقدہ دیال سنگھ کالج میں دو روزہ قومی سمینار کے پہلے اجلاس کی صدارت پروفیسر وہاج الدین علوی،پروفیسر محمد شاہد حسین نے کی اور نظامت ذاکر حسین کالج کے استاد محمد نوشاد عالم نے کی۔پروفیسر محمد شاہد حسین نے کہا کہ اردو میں ادب لطیف کے رجحان پر سمینار کا یہ خیال ڈاکٹرمولا بخش کے ذہن میں آنا بہت ہی پر معنی ہے کیوں کہ اس کے لکھنے والے ہمارے نصاب کا اب بھی ناگزیر حصہ ہیں لیکن اس پر کتابیں نہ کے برابر ہیں۔شرکائے بحث کے ذریعے اٹھائے گئے تانیثت اورادب لطیف کے رشتے سے متعلق سوالات پر گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر وہاج الدین علوی نے کہا کہ ادب لیف کا رجحان از سرنو اس بحث کے دروازے وا کرتاہے۔اس سیشن میں ڈاکٹر محمد محسن نے ادب لطیف کا رجحان اور مجنوں گورکھپوری کی افسانہ نگاری ،شاذیہ عمیر نے’ادب لطیف کا رجحان اور رومانیت‘،ریحانہ سلطانہ نے ’ادب لطیف کا رجحان اور تصور تانیثیت‘،ڈاکٹر ندیم احمد نے ’پروفیسر امیر عارفی کی تنقید پر نیاز فتحپوری کے حوالے سے اور پروفیسر امیر عارفی کے حوالے سے ہی ڈاکٹر ارشا دنیازی نے مقالے پیش کیے۔

سمینار کے دوسرے اجلاس کی صدارت پروفیسر انور پاشا،ڈاکٹر کوثر مظہری اورآنند لہر نے کی جبکہ نظامت ڈاکٹر ندیم احمد نے کی۔اپنی صدارتی تقریر میں پروفیسر انور پاشا نے تحریک اور رجحان کے حوالے سے ادب لطیف پر گراں قدر خیالات کا اظہار کیا۔کوثر مظہری نے اس سمینار کو ماضی کی بازیافت کا شاخسانہ قرار دیا اورآنند لہر نے اس سمینار کو ایک شاگرد کااپنے استاد کے تئیں اظہار عقیدت کا پھول کہا۔اس اجلاس میں ڈاکٹر اشفاق احمد عارفی نے’ادب لطیف کا نقش اول:میر ناصر علی‘ڈاکٹر ساجدحسین نے’ادب لطیف کے نقاد‘،ناظمہ جبیں نے’حجاب امتیاز علی ‘کے عنوانات سے مقالات پیش کیے۔جامعہ،ڈی یو اور جے این یو سے آئے جملہ ریسرچ اسکالروں نے سیر حاصل بحث کی جس میں یہ سوال ابھر کر سامنے آیا کہ آج ادب لطیف کی کیا معنویت ہے؟کنوینر سمینار معروف نقادڈاکٹر مولا بخش نے اس سوال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ادب لطیف کو ماحولیاتی مطالعے کا سب سے بلیغ متن قرار دیاجا سکتاہے۔

اختتامی اجلاس کی صدارت پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی،فرحت احساس اورڈاکٹر عقیل احمد نے کی۔نظامت ڈاکٹر سلمیٰ شاہین نے کی۔اس موقع پر ریاضت علی شائق نے امیر عارفی کی تہنیت میں ایک نظم پیش کی۔فرحت احساس نے اس سمینار کو پرانے دورکے سمینار کا احیا قراردیا۔پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی نے امیر عارفی کی یاد کو تازہ کرتے ہوئے ادب لطیف کے رجحان کو اردونثر کا ایک زریں دورقراردیا اور کہا کہ مولا بخش جیسے ذہین نقاد نے اس موضوع پر سمینارکر کے بحث کا ایک سرا فراہم کردیاہے۔سمینار میں دیال سنگھ کالج شعبۂ اردو،جامعہ،جے این یو اور ڈی یو کے متعدد ریسرچ اسکالر اور طلبا و طالبات کے علاوہ عمائدین شہر کے بڑی تعدادنے شرکت کی اور سمینار سے متعلق اپنے خیالات کا اظہارکیا۔ 

تصویر میں:دائیں سے آنند لہر،مشتاق صدف،عقیل احمد،صدیق الرحمن قدوائی،فرحت احساس،کوثر مظہری،سلمیٰ شاہین اور مائک پر مولا بخش۔


۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸

Comments


Login

You are Visitor Number : 573