donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Nadeem Siddiqui
Title :
   Raza Qaiser Zaidi Ki Rahlat

 

 رثائی شعری حلقے کے ممتاز شاعر

 رضا قیصر زیدی کی رِحلت


ممبئی ۔۲۶ نومبر: (ندیم صدیقی)اُردو کی رثائی شاعری کے ایک ممتاز شاعر اور ریڈیو کے اناو ¿نسر رضا قیصر زیدی گزشتہ شب شدیددورہ ¿ قلب کے سبب ممبرا کے ایک ہسپتال میں انتقال کر گئے۔ ایک اندازے کے مطابق اُن کی عمر ۶۵ برس تھی ۔


 مرحوم رضا قیصر زیدی ماضی قریب کے ادبی حلقوں میں خاصے مشہورتھے اور مہاراشٹر کالج کے قیام کے بعد وہاں سے فارغ ہونے والے طلبا کے دوسرے حلقے کے ایک ممتاز فرد اور اس وقت کے طالب علموںکی تنظیم کے سربراہی کرنے والے وہ ایک سرگرم شخص تھے۔ کسی زمانے میں وہ آل انڈیا ریڈیوپر بھی کام کر چکے تھے۔ واضح رہے کہ وہ غزل کے ایک اچھے شاعر کے طور بھی معروف تھے۔


 کل وہ اپنے وطن جونپور سے محرم کے رسومِ ایام عزا کے بعد ممبرا لوٹے تھے کہ رات دس بجے کے قریب دورہ ¿ قلب کے سبب انھیں ممبرا کے ایک پرائیویٹ ہسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اپنی تمام کوششیں کر ڈالیں مگر اللہ کو جو منظور تھا وہ ہو کر رہا۔


 آج صبح اُن کا جسدِ خاکی بذریعہ طیارہ جونپور لے جایا گیا جہاں مرحوم کی خواہش کے مطابق اسے سپرد خاک کیا جائے گا۔


 ان کا یہ شعر اس وقت یاد آتا ہے:
محوِ حےرت ہے جہاں، آسودگی کو دےکھ کر 
زندگی کے کام سب چپکے سے کردےتا ہے کون 


سلام 


ریت آنکھوں میں پڑی کَرب میں اُٹھا بیٹھا
شرم سے ظلم کا چڑھتا ہوا دریا بیٹھا
منتظر تھا اسی ساعت کا عروجِ اسلام 
آگ خیموں میں لگی کُفر کا بھٹہ بیٹھا
فتحِ حق لکھی تھی شبیرؓ نے خود ماتھے پَر
تھام کے سینہ جب آنکھوں کا اُجالا بیٹھا
صَبر کے بوجھ سے اس طرح کمر ٹوٹی کے بس
پھر نہ اُٹھا کبھی بیعت کا جو ناقہ بیٹھا
کربلا سُن کے دَہل جاتے ہیں کچھ لوگ ابھی
خوف سا جیسے کہ دل میں ہو کسی کا بیٹھا
اب بھی محتاط قدم رکھتا ہے دشمن ڈر سے 
جب سے ساحل پَہ ہے اُن آنکھوں کا پہرہ بیٹھا
کربلا کے سوا ملتی بھی کہاں جائے اَماں
پایا شبیرؓ نے ہر موڑ پہ فتنہ بیٹھا
زلزلے چوم کے لوٹ آئے ترا نقش قدم
ظلم جس راہ چلا تھا وہی رستہ بیٹھا
ماں بھلا دیکھے گی کیا سینہ ¿ اکبرؓ کا شگاف
خشک ہونٹوں کو جو دیکھا تو کلیجہ بیٹھا
شاخ گریہ سے بہت پوچھتی ہے بادِ صبا
وہ جو اشکوں کا پرندہ تھا کہاں جا بیٹھا
چھِد گئے گردن بے شیر،دل اُمِّ رباب
تیر بھی ٹھیک نشانے پَہ کچھ ایسا بیٹھا
شعلہ جرم نے پھر چین سے رہنے نہ دیا
حُرملہ اُٹھا تڑپ کر جو ذرا سا بیٹھا
اقتدار آتا ہے ہر صبح کو سجدہ کرنے 
دل میں کچھ اس طرح زینبؓ کا ہے سکہ بیٹھا
ظلم کیا بولے گا اب دیکھ کے دربارِ حسینؓ
اُس کی آواز تو بیٹھی ہی تھی لہجہ بیٹھا
دل کے ہمراہ ہمیشہ رہا شبیرؓ کا غم
دَرد نے کب اُسے پایا کبھی تنہا بیٹھا
جائے،کس راہ سے نکلے گا کوئی منکر حق
اب تو ہر سمت ہے شبیرؓ کا سجدہ بیٹھا


٭رضا قیصرزیدی(ممبرا)
رابطہ:09819518778


NadeemSiddiqui
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸

Comments


Login

You are Visitor Number : 533