donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : News Desk
Title :
   Syed Ahmad Qadri Ki Nayi Kitab Mukalma-Manzare Aam Par

 

سید احمد قادری کی نئی کتاب -مکالمہ- منظر عام پر

 

اردو کے معروف ادیب اور صحافی ڈاکٹر سید احمد قادری کی نئی کتاب 'مکالمہ' منظر عام پر آ گئی ہے۔ اس کتاب میں ڈاکٹر سید احمد قادری کے ذریعہ پروفیسر عبدالمغنی ،اصغرعلی انجینئر،رام لعل ،امرت رائے ،محمدمثنیٰ رضوی ،معین شاہد،کلیم الدین شمس،شفق ،تسکین زیدی ،علیم اﷲحالی ،فرحت قادری، مناظرعاشق ہرگانوی ،خورشیدپرویزصدیقی،حمیدسہروردی ،ذکیہ مشہدی اورشاہدجمیل جیسی اہم شخصیات سے مختلف اوقات میں لئے گئے انٹرویو کا بے حد خوبصورت اور معیاری مجموعہ ہے۔


اپنے اس انٹرویو کے مجموعہ کے سلسلے میں ڈاکٹر سید احمد قادری نے بتایا کہ جس زمانے میں اردوہفتہ وار'بودھ دھرتی' میں نکال رہاتھا ،اس زمانے میں، میں نے اپنے اس ہفتہ وار اخبارکے لئے بہت سارے انٹرویولئے تھے اوریہ تمام انٹرویو میرے اس اخبارمیں شائع ہونے کے بعدمختلف رسائل واخبار میں بھی شائع ہوئے تھے ۔میں نے جن شخصیات سے بھی انٹرویو لیا،ان میں بیشتر شخصیات کے افکار واظہار کی بہرحال ایک خاص اہمیت تھی اور ہے، اورمیں نے حتی الامکان روایتی قسم کے سوالات سے گریزکرتے ہوئے عصری مزاج ومسائل پرخصوصی توجہ دی ،یہی وجہ تھی کہ بعض انٹرویوی نے کچھ ایسی باتیں کہیں جو متنازعہ بن گئیں۔ مثلاً پروفیسرعبدالمغنی نے اردوافسانوں میں تجرید اور علامت نگاری کے نام پراردوافسانے کو غارت کردینے کی شکایت کی،انھوں نے آزاد نظم نگاری ،آزادغزل گوئی اورنثری شاعری کو دریا برد کردینے کی بات بھی کہی تھی۔ عبدالمغنی صاحب نے بڑی تعدادمیں رسائل وکتابوں کی اشاعت پرکہاتھاکہ آج کے مصنفین اورمدیران نہ توعالم ہیں اورنہ ادیب،سبھی ذاتی مفاد، گروہ بندی اور اشتہار بازی کے لئے کتابیں اوررسالے شائع کررہے ہیں۔وہ اردوصحافت سے بھی بیزار نظر آئے تھے اورکہاتھاکہ بالعموم اخبار یارسائل لوگ نام و نمود کے لئے شائع کرتے ہیںیا ذاتی یاگروہی مفادات کے لئے ۔کلیم الدین احمد کے متعلق بھی انھوں نے جورائے ظاہرکی تھی وہ بھی متنازعہ ہی ہے۔پریم چندکے بیٹے امرت رائے میرے اس سوال پرکہ" آپ بھی افسانے لکھتے ہیں کیاآپ ایساسمجھتے ہیں کہ یہ صلاحیت آپ کوورثہ میں ملی ہے ؟"اس سوال پروہ جس طرح چراغ پاہوئے تھے اور انھوں نے جو نازیبا الفاظ ،پریم چند کے سلسلے میں ادا کئے تھے، انھیں مجھے مجبوراً Editکرنا پڑا تھا، پھربھی بقیہ باتوں میں ان کے طیش کوسمجھاجاسکتاہے۔

جناب رام لعل کی بھی کئی باتیں عصری تناظرمیں اہمیت رکھتی ہیں،لیکن ان کایہ کہناکہ "گوپی چندنارنگ نے اپنے مطالعہ کیلئے خودکوانتظارحسین،مین را اور سریندر پرکا ش تک محدود رکھا ہے " بڑاسوالیہ نشان ضرورلگاتاہے۔جناب فرحت قادری نے ناقدوں کے رویئے پراپنی بیزاری کااظہارکرتے ہوئے کہاتھاکہ"سیاسی اورسماجی گروپ بازی کی طرح آج کاناقد بھی گروپ بازی کاشکارہے،عدل وانصاف نام کی کوئی چیزاس کے پاس نہیں ہے۔"جناب فرحت قادری نے عصری شاعری کے تعلق سے یقیناایک اہم بات یہ کہی ہے کہ "علم عروض اور فن شاعری سے عدم واقفیت سے عصری شاعری کونئے شاعر نقصان پہنچارہے ہیں۔" ڈاکٹرعلیم اﷲحالی ؔ کی ساہتیہ اکاڈمی ایوارڈ یادوسرے بڑے اداروں کے انعامات کے ضمن میں شکایت بھی توجہ طلب ہے کہ سفارشوں کادورہے اورایک مخصوص گروہ اپنے اثرات سے کرشمہ سازی کرتا رہتا ہے۔ڈاکٹرمحمدمثنیٰ رضوی کی یہ بات بھی چونکاتی ہے کہ "میں توذاتی طورپرسردار جعفری کوفیضؔ کے مقابلہ میں زیادہ اہم اوربڑاشاعر سمجھتاہوں۔" ڈاکٹراصغرعلی انجنیئرکایہ اعتراف عصری ادب کے لئے لمحۂ فکریہ ہے کہ "اب سے پچاس ساٹھ سال قبل اردو ادب کے مختلف اصناف کاجومعیارتھا اس میں کمی آئی ہے ۔" محترمہ ذکیہ مشہدی نے واجدہ تبسم کی ادبی حیثیت سے ہی انکارکیاہے اورکہاہے کہ و ہ Soft pornلکھتی تھیں اورسستی شہرت اور چٹخارہ ان کامقصدتھا ۔ محترمہ ذکیہ مشہدی نے بڑی بے باکی سے اس امرکا بھی اظہارکیاہے کہ عبداﷲحسین ،قرۃ العین حیدرکی نقل کرتے نظرآتے ہیں۔خواتین افسانہ نگاروں کے مقابلے مردافسانہ نگاروں سے انھیںیہ شکایت ہے کہ وہ انعامات حاصل کرنے اورنقادوں سے مضمون لکھوانے میںآگے ہیں۔محترمہ ذکیہ مشہدی نے عصرحاضر میں لکھے جانے والے ناولوں پربھی کئی سوالات کھڑے کئے ہیں۔

ڈاکڑ سید احمد قادری کے اس انٹرویو کے مجموعہ کو ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس، نئی دہلی نے بڑے اہتمام سے شائع کیا ہے۔جسے صرف دو سو روپئے میں حاصل کیا جا سکتا ہے۔ 

*************************

Comments


Login

You are Visitor Number : 573