donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : News Desk
Title :
   Urdu Ke Maroof Motarajjim Aur Afsana Nigar Mazharul Haq Alvi Ka Inteqal

 

اردو کے معروف مترجم اور افسانہ نگار مظہر الحق علوی کا انتقال

 

احمد آباد سے تاخیر سے موصول ہونے والی ایک اطلاع کے مطابق ملک کے مشہور و معروف مترجم، افسانہ نگار اور ڈرامہ نگار مظہر الحق علوی انتقال کر گئے۔ منگل 17/دسمبر ، ساڑھے نو اور دس بجے کے درمیان انہوں نے آخری سانس لی۔ انتقال کے وقت ان کی عمر تقریباً 90 برس کی تھی۔ 

احمد آباد سے ٹیلی فون پر انتقال کی خبر دیتے ہوئے اردو دنیا کے بزرگ ادیب، محقق اور نقاد محی الدین ممبئی والا نے بتایا کہ مرحوم گذشتہ دو مہینے سے صاحب فراش تھے، انہیں دل کا عارضہ تھا اور ان دنوں وہ احمد آباد کے مضافاتی علاقہ نشاط باغ کے اپنے مکان میں قیام کرنے کے بجائے اپنے برادر عزیز اور سمدھی ، اردو کے معروف نقاد وارث علوی کے یہاں قیام پذیر تھے۔ مرحوم کے صاحبزادے امتیاز علوی ، وارث علوی کے داماد ہیں۔ 

منگل کو ان کی طبیعت زیادہ خراب ہوئی تو انہیں ایک مقامی اسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں رات میں انہوں نے آخری سانس لی۔ صبح ان کی تدفین شاہی باغ کے قریب ان کے آبائی قبرستان میں انجام پائی ، اس موقع پر ان کے قریبی دوست و احباب اور متعلقین موجود تھے۔ یہ قبرستان ولی دکنی کے حوالے سے مشہور ہے۔ مرحوم کا تعلق بھی اس خانوادے سے تھا۔ 

سال گزشتہ اردو اکادیمی دہلی نے ان کی ادبی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں "بہادر شاہ ظفر ایوارڈ" سے نوازا تھا۔ یہ ایوارڈ مرحوم کی انگریزی اور گجراتی زبانوں سے اردو میں ان کے تراجم اور ادبی خدمات کا اعتراف تھا۔ مرحوم نے اپنی حیات میں انگریزی ادب کے 100 سے زائد ناولوں کو اردو کے قالب میں ڈھالا تھا جن میں فرانس کے مشہور زمانہ ناول نگار الیگزنڈر ڈوما [Alexandre Dumas] کا ناول "دی کاؤنٹ آف مونٹے کرسٹو [The Count of Monte Cristo]" شامل ہے جس کا ترجمہ "ظل ہما" کے نام سے شائع ہوا ہے۔ 

مرحوم نے برام اسٹوکر [Bram Stoker] کے "ڈراکیولا [Dracula]" ، میری شیلے [Mary Shelley] کے "فرنکنسٹائن [Frankenstein]" اور سر رائڈر ہیگرڈ [H. Rider Haggard] کے متعدد ناولوں بالخصوص "شی [She] سیریز" کے نہات عمدہ ترجمے کئے تھے۔ مرحوم کے ترجموں کو پڑھ کر یوں لگتا تھا جیسے یہ ترجمے نہیں بلکہ اردو زبان میں تحریر کئے گئے ناول ہیں۔ 

مرحوم ایک اچھے افسانہ نگار بھی تھے اور بہترین ڈرامہ نگار بھی۔ اپنی ابتدائی زندگی میں انہوں نے "ترقی پسند تحریک" میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا اور اپنے سینے میں تحریک کے حوالے سے انگنت یادیں سموئے ہوئے تھے جو اگر ضبط تحریر میں آتیں تو شاہکار کتابوں کی شکل میں ڈھل جاتیں۔ 

مظہر الحق علوی مرحوم کی وفات سے ترجموں کے حوالے سے اردو ادب کا ایک باب بند ہو گیا ہے بلکہ ایک دور کا خاتمہ ہوگیا ہے ، اب شاید ہی ایسا کوئی مترجم پیدا ہو۔ مرحوم نے ادب اطفال میں بھی کافی کام کیا تھا اور لکھنؤ سے نسیم انہونوی کی ادارت میں شائع ہونے والے بچوں کے رسالے "کلیاں" کے لے بہت ساری کہانیاں تحریر کی تھیں۔ 

امید ہے کہ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان جیسا ادارہ مظہر الحق علوی کے ترجموں ، افسانوں اور کہانیوں کی کلیات شائع کر کے انہیں خاطر خواہ خراج عقیدت پیش کرے گا۔

*******************

Comments


Login

You are Visitor Number : 503