donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : News Room
Title :
   Mushtaque Darbhangwi Kaif Ul Asar Award Se Nawaze Gaye

 

مشتاقؔ دربھنگوی کیف الاثر ایوارڈ  سے نوازے گئے


    ماہنا مہ کا ف نون کے زیرِ اہتمام بتاریخ  15 دسمبر بروز اتوار بوقت بعد نمازِ مغرب بمقام ملن جوتی ہال، نواب واجد علی شاہ روڈ، کلکتہ۔24 ایک شام کیف الاثرؔ کے نام اور جلسۂ تعزیت، ایوارڈ تفویض اور مشاعرہ حضرت حلیم ثمر آرویؔ کی صدارت اور بین الاقوامی نقیب شکیل انصاری کی نقابت میں انعقاد پزیر ہوا۔ مہمانانِ خصوصی کی حیثیت سے ہر دلعزیز شاعر جمال احمد جمال ‘ مولانا محمد قاسم علوی‘ معین الدین شمس ‘ شری جتندر دھیر ‘ قاری شفیع الرحمٰن نجمی اور مدرسہ عالیہ کے سینئر ٹیچر رضوان احمد صاحبان شریکِ بزم ہوئے۔


    سب سے پہلے جناب عنایت اللہ سیف نے تلاوت کلامِ ربانی سے بزم کا آغاز کیا۔ اسکے بعد کیف الاثر ؔ کا ایک کلام فاروق قیصر ‘محمد اقبال اور دیگر ساتھیوں نے مل کر ترنم سے پیش کیا اور پھر بزم کے روحِ رواں اور مدیر کاف نون جناب انور حسین انجم نے مٹیا برج کے ماضی اور حال کے ادبی حالات اور کیف الاثرؔ ‘ مائل لکھنوی‘اثر رودولوی ‘ ہمایوں مٹیابرجی ‘ شکیل مٹیا برجی اور واجد علی شاہ کے بعد مٹیابر ج کی ادبی فضا کے تعلق سے سیر حاصل تقریر فر مائی۔ اس کے بعد شاعر و ادیب مشتاق دربھنگوی کو انکی صحافتی دیانت داری ، اردو زبان و ادب کی آبیاری نیز ان کی خاموش کثیر علمی و شاعرانہ خدمات کے اعتراف میں کاف نون کی جانب سے ’’کیف الاثر ایوارڈ‘‘ سے نوازا گیا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی مشتاق دربھنگوی کو ’’بزم وامق‘‘ کلکتہ کی جانب سے ’’شاہ ادب ایوارڈ‘‘ سے نوازا جا چکا ہے۔ اس کے بعد محمد اسمعٰیل ‘ اشرف احمد جعفری ‘ اقبال قریشی ‘ صابر رضا شمسی نے اپنے اپنے مقالے پڑھ کر سنائے جس میں حق گوئی و بیباکی کا ثبوت پیش کیا گیا۔


     مقالہ نگار وں کے مقالہ پر بہت سارے دانشوروں نے اپنی رائے پیش کی۔ مولانا محمد قاسم علوی نے اپنی تقریر میں بتایا کہ یہ ایک مبارک قدم ہے جو اپنے اسلاف کو بھول جاتے ہیں دنیا انہیں بھول جاتی ہے۔ کیف الاثرؔ اپنے قصیدہ لکھنے کی بنیاد پر بخش دیئے جائیں گے۔ آل انڈیا اتحادِ ملت کے جنرل سکریٹری معین الدین شمس نے کہا کہ مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہورہی ہے کہ آج کاف نون کے اس پروگرام میں مٹیابرج کے تقریباً تمام اسکول ‘کالج کے پروفیسر اور ٹیچر حضرات تشریف لائے ہیں، یہ پروگرام کی کامیابی کی زندہ دلیل ہے۔ ماسٹر رضوان صاحب مدرسہ عالیہ کے سینئر ٹیچر نے یہ اعتراف کیا کہ حقیقتاً آج کا پروگرام بہت کامیاب ہے جس کے لئے بالخصوص انور حسین انجم کو مبارکباد پیش کر تا ہوں۔ جناب قاری شفیع الرحمٰن نجمی نے فرمایاکہ قصیدہ بادشاہوں کا بھی لکھا گیا ہے لیکن کیف الاثرؔ نے صرف حضور سرور کائنات صلعم کا قصیدہ لکھا ہے اوریہی انکی بخشش کاذریعہ بن سکتا ہے۔ یہ وہ شاعر تھے جو اثر ردولوی کے جانشین تسلیم کئے گئے۔ ان تما م حضرات کے تبصروںکے بعد مشاعرہ شروع ہواجس میں مندرجہ ذیل شعراء نے اپنا اپنا کلام پیش کیا، حلیم ثمر آروی ‘ نصر اللہ نصر‘ جمال احمد جمال ‘مشتاق دربھنگوی‘ مضطر افتخاری‘ زاہد نظر‘ ارم انصاری‘ حکیم عبدالسبحان فراز ‘ یوسف اختر‘ فاروق قیصر‘ اصغر ندیم نظامی‘ عنایت اللہ سیف‘ انجم      باروی‘ شاہد حسین شاہد ‘ عبدالکبیر‘ جتندر دھیر‘ زین العابدین راشد‘ انور بارہ بنکوی‘ اصغر رضوی‘ قاری شفیع الرحمٰن نجمی‘ اشتیاق رہبر بھاگلپوری‘ عبدالرشید مینائی 

*********************

Comments


Login

You are Visitor Number : 657