donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Press Note
Title :
   Prof.Dr. Mahmood Ilahi Rahlat Kar Gaye

 جو بادہ کش تھے پرانے وہ اُٹھتے جاتے ہیں

پروفیسرڈاکٹر محمود الٰہی رِحلت کر گئے


لکھنو ¿،19مارچ:گورکھپور یونیورسٹی کے سابق صدر شعبہ اردو پروفیسر محمود الٰہی کا آج سہ پہر یہاں انتقال ہوگیا۔ ان کی عمر 85 سال تھی ۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹا اور پانچ بیٹیاں ہیں۔ پروفیسر محمود الٰہی نے 30سال تک گورکھپور یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں خدمات انجام دیں۔ انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ’اردو قصیدہ نگاری‘ کے موضوع پر ڈاکٹر محمد حسن کی نگرانی میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی تھی اور ان کی ریسرچ اپنے موضوع پر منفرد مانی جاتی ہے۔پروفیسر محمود الٰہی نے بہت سے مخطوطے ایڈیٹ کئے ۔ مہدی افادی کے خطوط کی اشاعت کا بار اٹھایااور’تذکرہ ¿ شورش‘ اور ’نکاة الشعرائ‘ جیسی کتابیں ترتیب دے کر شائع کیں۔ان کے تنقیدی مضامین کا مجموعہ ’بازیافت ‘کے نام سے شائع ہوا ہے۔ دہلی یونیورسٹی کے سابق استاد پروفیسر عبدالحق نے پروفیسر محمود الٰہی کے انتقال پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے اردو ادب اور تنقیدکا ناقابل تلافی نقصان قرار دِیا ہے۔ 

ممبئی : بتاخیر ملنے والی اطلاع کے مطابق ممبئی کے دورِ قدیم کے ادبی حلقوں میں معروف(۷۹ سالہ) اور فلم ڈیویژن کے لائبریری(سابق) انچارج افسر نفیس آفریدی خان گزشتہ پیر ۱۷ مارچ کو اپنی رہائش(واقع کاندیولی) انتقال کر گئے۔


 نفیس آفریدی خان کا تعلق قائم گنج(فرخ آباد ) سے تھا۔ جب مکتبہ جامعہ(ممبئی) میں شاہد علی خان مینیجر تھے، مکتبہ میں اس دور کے اکثر شعرا وادبا ہر سنیچر کو یکجا ہوتے تھے ان میںنفیس آفریدی خان بھی باقاعدگی سے شریک ہوتے تھے ، وہ باقاعدہ شاعر و ادیب تو نہیں تھے مگر ان کا ذوقِ ادب نہایت ا علیٰ درجے کا تھا اسی سبب تمام شعرا و ادبا سے ان کی دوستی تھی جن میں پروفیسر فضیل جعفری اور محمود ایوبی جیسے ادیب و صحافی بھی شامل تھے۔


 معروف اُردو شاعر اور ناشر اطہر عزیز نے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ نفیس آفریدی خان نے فلم ڈیویژن کے لائبریری انچارج افسر کے طور پر کوئی تیس برس خدمات انجام دیں اور وہیں سے وظیفہ ¿ حسنِ خدمت کے ساتھ سبکدوش ہوئے۔ ۲۰۰۰ کے دوران لائنس کلب لندن کے تحت جاری کردہ چند انگریزی کتابوں کے اردو تراجم کے ایک منصوبے میں ہمارے ساتھ وہ بھی شامل تھے واضح رہے کہ اس پروجیکٹ کے سربراہ پروفیسر فضیل جعفری تھے۔


 پیر ہی کی شب میں ان کے جسد کو کاندیولی کے مقامی قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔ 


۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸

Comments


Login

You are Visitor Number : 600