donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Press Release
Title :
   Azam Garh Me Kul Hind Mushaira

اعظم گڑھ کے کونرہ گہنی میں

ہیم وتی نندن بہوگنا کی یاد میں کل ہند مشاعرہ


اعظم گڑھ:(پریس ریلیز)سرائے میر کے کونرہ گہنی میں ’ایک شام آنجہانی ہیم و تی نندن بہوگنا کے نام‘کے عنوان سے گیارہویں کل ہند مشاعرے کا انعقاد کیاگیا۔اس موقع پر مشاعرے کی سرپرست اور لکھنؤ کی ایم ایل اے پروفیسرریتا بہوگنا جوشی نے ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے منعقد ہوتے آرہے اس مشاعرے کوقومی یکجہتی کی مثال قرار دیا۔ریتا بہوگنا جوشی نے کہا کہ ان کے والد ہیم و تی نندن بہوگنانے کبھی ذات پات کی سیاست نہیں کی بلکہ ہمیشہ انسانیت کو فوقیت دی۔ ہیم و تی نندن بہوگنااردو کے زبردست مداح تھے۔ان کی یاد میں ہر برس ہونے والا یہ مشاعرہ فرقہ پرستوںکومنھ توڑ جواب دینے کی ایک کوشش ہے۔ کا نگریس کے قومی ترجمان اورکن اسمبلی ندیم جاویدمشاعرے کے مہمان خصو صی تھے۔ اظہار خیال کے دوران جاوید ندیم نے کہا کہ فسطائی طاقتوں نے اعظم گڑھ کو ہمیشہ بد نام کر نے کی سازش کی ہے لیکن یہاں کے لوگوں نے ہر دورمیں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور رواداری کو فروغ دیا ہے اورہر شعبہ میں ملک کا نام رو شن کیا ہے۔انہوںنے کہا کہ ہیم وتی نندن بہوگنا محب اردو تھے اور انھوں نے اردو کو روزی روٹی سے جوڑنے کا کام کیا تھا چنانچہ ان کے نام سے منعقدہونے والا یہ مشاعرہ ان کی اردو نوازی کااعتراف ہے ۔مہمان ذی وقار زیڈ کے فیضان، ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے مشاعرے کی معنویت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری اردو سے وابستگی کی مکمل دلیل ہے۔کنوینرمشاعرہ ساجد خان اعظمی نے مہمانوں کا خیرمقدم کیا۔ ۔اس موقع پر پولیس کپتا ن دیہات عمران احمد،شبہاز صدیقی ، طاہر عرف منو ، حکیم عارف سمیت ضلع اور بیرون ضلع کی سرکردہ شخصیات بڑی تعداد میں موجود تھیں۔کل ہند مشاعرے کی نظامت مشہورومعروف ادیب وشاعر انور جلال پوری نے کی۔ جن شعرا نے کلام پیش کیا ان کے منتخب اشعار پیشِ خدمت ہیں:


ابھی آنکھوں کی شمعیں جل رہی ہیں پیار زندہ ہے
ابھی مایوس مت ہونا ابھی بیمار زندہ ہے

انور جلال پوری

شاید سفر ہمارا کسی دائرے میں ہے
رستے سے کوئی میل کا پتھر نہیں گیا

طاہر فراز

اگر زندہ ہی رہنا ہے تورہیئے اپنی شرطوں پہ
کہ خو ددرای سے خالی لوگ سو سو بار مرتے ہیں

چرن سنگھ بشر

دعائوں کی کوئی چادر تنی سی لگتی ہے
اسی سے گائوں میں کچھ رو شنی سی لگتی ہے

حسن کاظمی

چراغوں کو ہم خوں پلانے لگے ہیں
اندھیروں تمہارا زوال آگیا ہے

جمیل خیرآبادی

ڈر بھی اونچائی سے لگتا ہے بہت اس کو مگر
وہ بلندی سے اترنا بھی نہیں چاہتا ہے

الطاف ضیا

اس سے ملنے کی خوشی بعدمیں دکھ دیتی  ہے
جشن کے بعدکا سنّاٹا بہت کھلتا ہے

معین شاداب

جیب اگر تنگ ہے کوئی نہیں سنگ ہے
زندگی سے کیا گلا یہ کٹی پتنگ ہے

مظہر جلا ل پوری

بے پردہ ہو ئیں آنکھیں اور جسم نمایاں ہے
اس دور ترقی میں یہ کیسا نقاب آیا

ہاشم فیروز آبادی

قبول گر نہ دعا ہو تو کیا کیاجائے
نصیب روٹھ گیا ہو تو کیا کیاجائے

بادل بلیا وی

جب سے اس کو کیا ہے شعلہ بدن
تب سے میری زباں پہ چھالاہے

فیض خمار


اس کے علاوہ اسلم انوار،قیصر خالد، مہتاب عالم،شعلہ ٹامڈوی، آزاد سلطان پوری،وسیم رام پوری، شاداب اعظمی، شہزادہ کلیم، ساحل الہ آبادی ، ایوب وفا، وکاس بوکھل وغیرہ نے بھی اپنا کلام پیش کیا۔  

************************

 

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 668