پریس ریلیز
ڈاکٹر فہیم کاظمی کی شہرۂ آفاق علمی اور تحقیقی تصنیف
سلطان الہند کے دوسرے ایڈیشن کی اشاعت
شریف اکیڈمی جرمنی کے ممبران اور شفیق مراد کی جانب سے مبارکباد
حضرت خواجہ معین الدین چشتی ؒ کی زندگی اور کشوف وکرامات پر مشتمل کتاب ’’سلطان الہند ‘‘جسکی اشاعت 2013میں ہوئی ۔ ادبی حلقوں میں انتہائی پذیرائی ور اہلِ تصوف اور اہلِ فکرودانش میں انتہائی مقبولیت کے بعد اس کا دوسرا ایڈیشن شائع ہونے پرحاجی شریف احمد ایجوکیشنل اینڈ لٹریری اکیڈمی جرمنی کے چیف ایگزیکٹو شفیق مراد نے اپنی جانب سے اور اکیڈمی کے کرہ ارض پر پھیلے ہوئے تمام ممبران کی جانب سے ڈاکٹر فہیم کاظمی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے انکی تصنیف کو گراں قدر علمی اور تحقیقی شاہکا ر قراد دیا ۔جس میں انہوں نے سلطان الہند ،حضرت خو ا جہ غریب نواز معین الدین چشتی ؒ کی پاکیزہ زندگی پر انتہائی حکمت اور باریک بینی سے اسطرح روشنی ڈالی ہے کہ رموزِ کائنات انسان پر کھلتے چلے جاتے ہیں ۔اورر قربِ الہی کی منازل تہہ کرنے میں زاد راہ کا کام دیتی ہے ۔اس تصنیف میں جہاں اہلِ تصوف کے لیے حکمت و دانش کے رموز پوشیدہ ہیں وہاں عام قاری پر بھی بابِ تصوف کھولتی ہے ۔ڈاکٹر فہیم کاظمی کا نام اردوادب میں ایک معتبر حوالہ ہے ۔آپکی شاعری بھی عشقِ خدا او رسولﷺ اور حبِ اہلِ بیعت سے مزین ہے ۔جس میں خوبصورت اور بامعنی الفاط کی اس طرح صنائی کی گئی ہے کہ قاری بیک وقت حیران بھی ہوتا ہے اور مضمون کی گہرائی میں غوطہ زن بھی ۔ان کے پاس بر موقع اور بر محل الفاظ کے استعمال کی دولت عطیہ خداوندی ہے ۔ ’’سلطان الہند‘‘اگرچہ خواجہ معین الدین چشتی ؒ کی بابرکت زندگی اور آپ کے کشوف وکرامات پر مشتمل تصنیف ہے تاہم مردہ دلوں میں زندگی کی امنگ پیدا کرتی ہے اور اہلِ نظر کیلیے راہِ حق پر چلنے کی تحریک بھی ہے ۔خالقِ کون و مکاں کی محبت کی دولت کے حصول کی راہیں آسان کرتی ہے ۔حضرت خواجہ معین الدین چشتی ؒ کا خاندانی پسِ منظر، ہندوستان میں قیام اور بغرض تبلیغِ اسلام مختلف علاقوں کا سفر پڑھکر محسوس ہوتا ہے کہ یہ ایک تاریخی دستاویز بھی ہے ۔اسلاف کی قدر اور پہچان رکھنے والی قومیں اپنا تشخص ہمیشہ برقرار رکھتی ہیں ۔اس کتاب کا مطالعہ اسلاف سے تعلق کو مظبوط کرتا ، قوت ایمانی عطاکرتاہے اور مصنف کی بلندئ پروازاور فکر کی پاکیزگی پر دلالت کرتا ہے۔ ڈاکٹر فہیم کاظمی کے قلم میں حیرت انگیز تاثیر ہے جو قاری کو اپنی گرفت میں لے کر اسے عشق کی راہِ پُر خار پر لے چلتی ہے ۔اور ان خاروں کوگلستان کے پیکر میں ڈھلنے کا شعور بخشتی ہے ۔
یہ تصنیف 2013 میں تہذیب انٹرنیشل پبلیکیشنزسے شریف اکیڈمی جرمنی کے زیر اہتمام شائع ہو کر علمی دنیا میں پذیرائی حاصل کر چکی ہے ۔اب اسکا دوسرا ایڈیشن شائع کیا گیا ہے جو اہلِ بصیرت کے لیے گراں قدر سرمایہ ہے ۔
*****************
|