donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Press Release
Title :
   Dr Fasana Khatoon Ko Bharat Jyoti Award Diye Jane Par Makhsoos Taqreeb Ka Inaqad

ڈاکٹر افسانہ خاتون کو’بھارت جیوتی ایوارڈ ‘دیئے جانے پر مخصوص تقریب کا انعقاد 


ڈاکٹر افسانہ خاتون نے نسائی ادبی تحریک کو نئی جہت عطا کی ہے :قاسم خورشید 


پٹنہ،: گذشتہ روز ایک مخصوص تقریب کے دوران اردو کی نامور فکشن نگار اور ماہر تعلیم ڈاکٹر افسانہ خاتون کو ان کی سماجی ، علمی وادبی خدمات کے اعتراف میں دہلی میں سابق گورنر بھشم نرائن سنگھ  کے ہاتھوں ’بھارت جیوتی ایوارڈ ‘کے اعزاز واکرام سے نوازا گیا ۔ یہ انتہائی خوشی اور مسرت کامقام ہے کہ خواتین فکشن نگاروں میں ڈاکٹر افسانہ خاتون نے بہت خاموشی کے ساتھ ادب کی خدمت کی ہے ۔ اس سلسلے میں ان کاایک ناول او رمتعدد افسانے قارئین کی دادوتحسین وصول کرچکے ہیں ۔ساتھ ہی مختلف جہت کے ادبی وثقافتی پروگراموں کے انعقاد کے لئے بھی ڈاکٹرافسانہ خاتون کی خدمات کو فراموش نہیں کیاجاسکتا ہے۔انہوں نے جہاں مختلف مشاعرے ، سمپوزیم ، سمینار کے انعقاد میں اہم رول ادا کیا ہے وہیں تعلیم کو فروغ دینے کے سلسلے میں اور خصوصی طور پر نسائی تحریک میں ان کی اہم ترین خدمات کو فراموش نہیں کیاجاسکتا ۔نامور بین الاقوامی شہرت یافتہ ادیب و صدر شعبہ ایس سی ای آر ٹی بہار ڈاکٹر قاسم خورشیدنے کہاکہ محترمہ افسانہ خاتون کو جس ایوارڈ سے نوازا گیا ہے وہ ہر اعتبار سے اس کی مستحق تھیں اور ایسے اعزاز واکرام سے یہ ضرور ہوتا ہے کہ عوام کی توجہ متعلق فرد پر مرکوز ہوا کرتی ہے ۔ میں ڈاکٹر افسانہ خاتون کو گذشتہ دو دہائیوں سے دیکھ رہاہوں کہ بہت خاموشی کے ساتھ وہ اردو زبان و ادب کے حصار میں اپنی خدمات سے اہل ادب کو متاثر کررہی ہیں ۔ او رجہاں تک نسائی ادبی تحریک کی بات ہے تو مجھے یہ کہنے میںتعمل نہیں ہے کہ کم کم لوگ  ایسے ہیں جو خواتین کے حوالے سے واقعی بہت سیریس ہیں ۔ ڈاکٹر افسانہ خاتون نے سب سے پہلے قومی دھارے میں خواتین کو شامل کرنے کے سلسلے میں جس طرح تگ ودو کی ہے وہ بہر حال قابل صد احترام ہیں ۔ افسانہ خاتون نے بلاشبہ نسائی ادبی تحریک کو نئی جہت عطا کی ہے ۔ میں ان کی کامیابی پر صمیم  قلب سے مبارک باد پیش کرتا ہوں ۔ اردو اورانگریزی کے نامور فکشن نگار ونقاد ڈاکٹر افروز اشرفی نے تفصیلی اظہار خیال کے دوران اس بات پر زور دیا کہ ڈاکٹرافسانہ خاتون کو جس طرح مناسب ادبی ماحول ملا اس کے تحت انہوں نے اپنی الگ شناخت بناتے ہوئے بلکہ میں تو یہ کہوں گا الگ ڈکشن کے ساتھ اردو فکشن کی دنیا میں خصوصی توجہ مرکوز کرنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔ انہوں نے جو ناول لکھا ہے جسے ہم بہت بولڈ اس لئے کہ سکتے ہیں کہ نسائی ادب میں اور خصوصی طور پر کسی خاتون کے ذریعہ اتنی خندہ پیشانی اور صحت مند اقدار کی پاسداری کے ساتھ کم ہی یہ دیکھنے کو ملا ہے کہ سچائی چاہئے جتنے بھی تلخ ہو ہمیں کہنے کا حوصلہ ہونا چاہئے ۔ افسانہ خاتون کے اندر یہ حوصلہ ہے او راس حوصلہ کی بہر حال پذیرائی ہونی چاہئے اور اگر اردو کی روایت کے مطابق ایسا نہیں بھی ہوا تو بہتا ہوا دریا خود اپنی راہ بنا لیتا ہے میں انہیں اس ایوارڈ سے نوازے جانے پر بہت مبارک باد پیش کرتا ہوں ۔ ساہیتہ اکیڈمی ایوارڈ یافتہ فکشن نگار ڈاکٹر عبدالصمد نے بہت ہی جذباتی انداز میں اظہار خیال کے دوران فرمایا کہ ہم صرف ایک جہت میں سوچنے کے لئے خود کو عموماً بہت عظیم تصور کرلیتے ہیں۔ مگر جہاں تک عورتوں کا معاملہ ہے ایک دنیا کی تعمیر سے لیکر تمام بڑی چھوٹی ذمہ داریوں کے باوجود اگر ان میں ادبی رجحان ایسی دیانت داری کے ساتھ ابھر تا ہے تو ہمیں دل کی گہرائیوں سے اس کا احترام کرنا چاہئے ۔ افسانہ خاتون نے اپنی الگ دنیا تعمیر کی ہے ، ایک الگ شناخت بنائی ہے ، کئی جگہ ہمارے نظریاتی اختلافات رہے ہیں لیکن اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہم ایک ہی راہ کے مسافر ہونے کے باوجود بہرحال اپنی شناخت کے ساتھ زندہ وتابندہ ہیں ۔ یہ ایک خوبصور ت پیغام بھی ہے کہ اگر عزم بلند ہو تو ہمیں دنیا کی کوئی طاقت روک نہیں سکتی ۔ جنا ب فہد کے شکریہ کی تجویز کے ساتھ اس  مخصوص نشست کا بہترین ضیافت کے ساتھ اختتام ہوا ۔
                                                سید عبیداللہ سبیلی 

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 433