donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Press Release
Title :
   Halqae Adab Islami Qatar Ka Mahana Adbi Ijlas Wa Mushaira

   بسم اللہ الرحمن الرحیم
       
(حلقہ ادبِ اسلامی قطر کا ماہانہ ادبی اجلاس و مشاعرہ(مئی  ۲۰۱۴؁ ئ

     قطر میں برسوں سے تعمیری و اسلامی ادب کے فروغ میں سرگرمِ عمل ادبی تنظیم ’حلقۂ ادبِ اسلامی قطر‘کا ماہانہ ادبی اجلاس و مشاعرہ ۸ مئی ۲۰۱۴ئ؁  بروز جمعرات کو مدینہ خلیفہ ، دوحہ میںواقع حلقہ رفقاے ہند کے مرکزی ہال میں منعقد ہوا۔معروف علمی شخصیت اور منفرد لہجے کے شاعر جناب تجمل حسین کرسیِ صدارت پر جلوہ افروز ہوئے ۔ جب کہ اردو کو دیوانگی کی حد تک چاہنے والے جناب نصیر احمد کاتب نے مہمانِ خصوصی کی نشست کو رونق بخشی ۔ ہندوستان سے تشریف لائے ایک اور اردو کے متوالے جناب اشفاق احمد مہمانِ اعزازی کی حیثیت سے اجلاس میں شریک ہوئے۔ نثری حصے کی نظامت حلقہ کے نائب سکریٹری جناب مظفر نایابؔ نے کی جب کہ مشاعرے کی نظامت کے فرائض حلقہ اور بزمِ اردو قطر کے جنرل سکریٹری جناب افتخار راغبؔ نے ادا کیے ۔جناب مبارک حسین حافظ نے تلاوتِ کلامِ پاک کی سعادت حاصل کی۔ نثری حصے میں حلقہ ادبِ اسلامی کے سابق صدر جناب ڈاکٹر عطاء الرحمن صدیقی نے اپنا کافی معلوماتی اور معیاری مقالہ ’’شعراے کرام اور فلسفۂ  موت و حیات‘‘ پیش کیا جسے حاضرین نے خوب سراہا اور داد و تحسین سے نوازا۔


مشاعرے سے قبل جناب عبدالملک قاضی نے اپنی دل کش آواز میںمرحوم قاضی فرازؔ احمد کی ایک حمدباری تعالیٰ پیش کی۔ شعری دور میں صدرِ مجلس جناب تجمل حسین،ؔ اور ناظمِ مشاعرہ جناب افتخار راغبؔ کے علاوہ مہمان شاعر جناب یوسف جمیل، انڈیا اردو سوسائٹی نے نائب صدر جناب عتیق انظرؔ،  بزمِ اردو قطر کے صدرجناب شادؔ اکولوی،  جناب محسنؔ حبیب ، جناب مظفرنایابؔ، جناب وزیر احمد وزیرؔ ؔ اور جناب مبارک حسین حافظؔ نے اپنے اپنے منتخب کلام پیش کیے اور سامعین کی جانب سے خوب داد و تحسین وصول کی۔


صدرِ اجلاس جناب تجمل حسین نے ادبی اجلاس و مشاعرہ پر بھر پور تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ آج کافی اشعار ایسے پیش کیے گئے جن میں حالاتِ حاضرہ پر  نہ صرف بھرپورتبصرہ تھا بلکہ پر زور تنقید بھی تھی۔ جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ہمارے شعراے کرام حالات پر کس قدر گہری نظر رکھتے ہیں۔ آپ نے تمام شعرا کی تخلیقات کی ستائش کی ۔ آپ نے ڈاکٹر عطاء الرحمن کے مقالے کی بھی خوب تعریف کی اور اس کی افادیت پر روشنی ڈالی۔ مہمانِ خصوصی جناب نصیر احمد کاتب نے حلقہ ادبِ اسلامی کے اس ادبی اجلاس و مشاعرے میں شریک ہوکر بے حد خوشی کا اظہار کیا اور اسلامی و تعمیری ادب کے فروغ میں حلقہ کی کوششوں کو انتہائی قابلِ قدر قرار دیا۔ آپ نے حلقہ کے لیے اپنے بھر پور تعاون کا بھی یقین دلایا۔ مہمانِ اعزازی جناب اشفاق احمد نے کہا کہ میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ قطر کے اس سفر میںمجھے ایسی ادبی و شعری محفل میں شریک ہونے کا موقع مل جائے گا۔ حاضرین کی فرمائش پر آپ نے اپنے دل کش ترنم میں اپنے پسندیدہ شاعروں کے کچھ کلام بھی پیش کیے اور سامعین کو خوب محظوظ کیا۔ اظہارِ تشکر  کے لیے حلقہ کے سابق جنرل سکریٹری جناب محسن حبیبؔ تشریف لائے اور صدرِ مجلس و مہمانان و شعراے کرام کے علاوہ تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔ دیگرنمایاں شرکاء میں جناب ڈاکٹر توصیف ہاشمی , جناب ڈاکٹر عطاء الرحمن صدیقی ،  جناب شمس الدین رحیمی اور جناب قطب الدین بختاری کے اسماے گرامی  شامل ہیں۔


منتخب اشعار قارئین کی نذر:۔

تجمل حسین:

اب جا کے کہیںمجھ کو یہ احساس ہوا ہے 
خوشبو کی طرح کوئی مرے ساتھ رہا ہے
میں جاگ رہا ہوں کہ سحر ہو تو ملے گا
کل شام مرا سایہ مجھے چھوڑ گیا ہے

یوسف جمیلؔ:

آباد ہمیشہ دلِ برباد رہے
ہر طرح سے پیری میں یہ دل شاد رہے
گل چھرّے اُڑانے کے نہیں عہدِ شباب
لازم ہے جوانی میں خدا  یاد  رہے

عتیق انظرؔ:

رات بھر روتے ہو پھولوں کی گرفتاری میں
صبح لگ جاتے ہو کانٹوں کی طرف دار ی میں
ہم فقیروں کو ہے معلوم حقیقت تیری
ہم نہیں آنے کے دنیا تری عیاری میں

محمد رفیق شادؔ اکولوی:

امن کا اہتمام کرتے ہیں
جرم جو صبح و شام کرتے ہیں
شام کو قتل بے گناہوں کے
صبح کو رام رام کرتے نہیں

افتخار راغبؔ:

توسیع ہو رہی ہے رہِ اعتبار کی
رستے میں پڑ رہا ہے شجر اعتبار کا
شاخوں نے اتنا ڈال دیا بارِ اعتبار
جڑ سے اُکھڑ رہا ہے شجر اعتبار کا

محسنؔ حبیب:

نصیبہ ! آرزوے دیدۂ تر چھوڑ آئے ہیں
ہمارے پیچھے ہم اپنا مقدر چھوڑ آئے ہیں
غریبی مفلسی کم مائیگی جو ڈھانپ لیتی تھی
عزیزوں دور ہم وہ اجلی چادر چھوڑ آئے ہیں

مظفر نایابؔ:

سراغِ لذتِ خلدِ بریں ہے
حیاتِ جاودانی کا مزہ کیا

روزِ روشن کا مرے شہر میں دھوکہ مت کھا
دیکھ سورج کی شعاعوں میں لہو کی بوندیں

وزیر احمد وزیرؔ:

دہر نے مجھ کو کہاں چین سے رکھا اے موت
اب مجھے چاہییے آرام کہاں ہے تو بتا
آ کبھی دیکھ کہ کیوں تیری محبت میں وزیرؔ
مفت میں ہو گیا بدنام کہاں ہے تو بتا

مبارک حسین حافظؔ:

میرے دل میں وہ گھر کر گئے
دل نہ چاہا مگر کر گئے
راہزن بن کے اہلِ ہوس
کیا سرِ رہ گزر کر گئے


رپورٹ:  افتخار راغب ؔ  


جنرل سکریٹری ۔ حلقہ ادبِ اسلامی قطر    

**********************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 508