donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Press Release
Title :
   Halqae Adab Islami Qatar Ka Mahnama Adbi Ijlaso Mushaira

   بسم اللہ الرحمن الرحیم
       
حلقہ ادبِ اسلامی قطر کا ماہانہ ادبی اجلاس و مشاعرہ

(اپریل  ۲۰۱۴؁ ئ)

 

 قطر میں تعمیری و اسلامی ادب کے فروغ  کے لیے کوشاں ادبی تنظیم ’حلقہ ادبِ اسلامی قطر‘کا ماہانہ ادبی اجلاس و مشاعرہ ۱۱/اپریل ۲۰۱۴ئ؁ کو مدینہ خلیفہ ، دوحہ میںواقع حلقہ رفقاے ہند قطر کے مرکزی ہال میں منعقد ہوا۔بزمِ اردو قطر کے سرپرست و انڈو قطر اردو مرکز (دوحہ دہلی) کے نائب صدر اورقطر میں بہترین سامع ِ مشاعرہ کے اعزاز سے نوازے گئے بزرگ محترم جناب سید عبدالحئی نے کرسیِ صدارت کو رونق بخشی۔ایک اور شگفتہ مزاج و جواں فکر بزرگ و قطر میں علی گڑھ کی تہذیب کی پر وقار نمائندگی کرنے والے  عاشقِ اردو جناب مرزا اطہر بیگ مہمانِ خصوصی کی نشست پر جلوہ افروز ہوئے ۔ پاکستان سے تعلق رکھنے والے خوش فکر نوجوان شاعر و نثر نگار جناب فیضانؔ ہاشمی بحیثیتِ مہمانِ اعزازی اجلاس میں شریک ہوئے۔ صدرِ حلقہ جناب ابو عروج خلیل احمد نے مہمانوں کا تہہِ دل سے اجلاس میں استقبال کیا ۔ نظامت کے فرائض حلقہ ادبِ اسلامی قطر کے نائب سکریٹری جناب مظفر نایاب ؔنے ادا کیے ۔مولانا محمد راشد ندوی کی تلاوتِ کلامِ پاک سے بابرکت آٖغاز ہوا۔ 


حلقہ ادبِ اسلامی قطر کے ادبی اجلاس کی خصوصیت یہ ہے کی اس میں پہلے نثری دور ہوتا اس کے بعد مشاعرہ ۔ نثری حصے میں پہلے گزرگاہِ خیال فورم کے بانی صدر اور معروف نثر نگار جناب ڈاکٹر فیصل حنیف خیالؔ نے معروف ادیب جناب محمد سلیمان دہلوی پر تحریر کردہ ایک انتہائی دل کش خاکہ ’’بشر ہے کیا کہیے‘‘ پیش کیا ۔ شروع سے آخر تک حاضرین قہقہے بکھیرتے اور اس طرزِ نگارش کی داد دیتے رہے۔ سب نے اس کا اعتراف کیا کہ اتنی شگفتہ اور پر کشش تحریر پہلی بار اجلاس میں پیش کی گئی ہے۔ اس کے بعد خاکہ نشیں و انڈو قطر اردو مرکز  (دوحہ دہلی)کے بانی صدر اور معرف نثر نگار جناب محمد سلیمان دہلوی نے اپنا سنجیدہ اور فکر انگیز مضمون’’اردو کی کہانی اردو کی زبانی‘‘ پیش کیا اور خوب داد و تحسین جمع کئے۔


مشاعرے سے قبل جناب عبدالملک قاضی نے اپنی دل کش آواز میں افتخار راغبؔ کی نئی کتاب ’’غزل درخت‘‘ سے ایک  نعتِ پاک پیش کی۔ شعری دور میں مہمانِ اعزازی جناب فیضانؔ ہاشمی کے علاوہ جناب جلیلؔ نظامی، جناب عتیق انظرؔ ؔ ، جنابؔ امجد علی سرورؔ، جناب شادؔ اکولوی ، جناب افتخار راغبؔ،  جناب منصورؔ اعظمی ، جناب مظفرنایابؔ،جناب اطہرؔ اعظمی ، جناب مبارک حسین حافظؔ، جناب وزیر احمد وزیرؔ اور جناب راقمؔ اعظمی نے اپنے اپنے منتخب کلام پیش کیے اور خوب داد و تحسین سے نوازے گئے ۔


صدرِ اجلاس جناب سید عبدالحئی نے اپنے صدارتی خطبے میں حلقہ کی ادبی خدمات کو خوب سراہا اور تمام شعرا اور نثر نگاروں کو پرکشش تخلیقات پیش کر کے اجلاس کو کامیاب بنانے  کے لیے مبارک باد پیش کی۔مہمانانِ خصوصی جناب مرزا اطہر بیگ نے پہلی بار اس پروگرام میں شرکت کر کے انتہائی مسرت کا اظہار کیا ۔ مہمانِ اعزازی جناب فیضانؔ ہاشمی نے بھی حلقہ کے ذمہ داران کا شکریہ ادا کیا۔ اظہارِ تشکر حلقہ  کے سابق صدر جناب ڈاکٹر عطاء الرحمن صدیقی نے ادا کیے۔دیگرنمایاں شرکاء میں ڈاکٹرسید توصیف احمد، شمس الدین رحیمی، علی عمران، غفران صدیقی، سید رضا،  محمد غلمان اور اسد قاضی صاحبان  شامل تھے۔
منتخب اشعار قارئین کی نذر:۔

راقمؔ اعظمی:

وقت پڑنے پہ تیرا بچھ جانا
بس دکھاوا ہے التفات نہیں

وزیر احمد وزیرؔ:

خشک پتّا ہوں مجھ کو کیا معلوم
لے اُڑے کب ہوا کدھر مجھ کو

اطہرؔ اعظمی:

لوگ رکھتے ہیں رشتوں کے پیچھے غرض
سوچ کر تم کرو دوستی شہر میں


مبارک حسین حافظؔ:

ہماری بات عیاں ہے ہمارے شعروں میںـ
کہ آسمان سے آواز ہم نہیں دیتے

مظفر نایابؔ:

میں نے پوچھا کہ بتا لائقِ تعریف ہے کون
اک ترا نام سخنور کی زباں پر آیا
میں نے پوچھا کہ ہوا شوقِ سخن کیوں تجھ کو
عشقِ ناکام سخنور کی زباں پر آیا

منصورؔ اعظمی:

ان پتھروں کے بیچ ہے شیشے کا اک مکان
کیسے کوئی کرے گا حفاظت کی آرزو
سنت ہے جب سے جانا مہاجر کی زندگی
رکھتے ہیں ہم بھی شوق سے ہجرت کی آرزو

افتخار راغبؔ:

تخیّل میں ہے ایک سورج مکھی
عیاں ہے غزل پر اثر دھوپ کا
کس کے دم سے ہیں یہ رونقیں
تم نہ جائو، تمھیں کیا پتا

محمد رفیق شادؔ اکولوی:

پاسبانِ امنِ عالم کس قدر ہشیار ہیں
جب بڑھا ناخن ہمارا کہہ دیا نشتر کھلا
احباب میرے چہرے سے پڑھتے ہیں حادثے
گویا کہ حادثوں کا میں اخبار ہو گیا

امجد علی سرورؔ:

تیز گامی کی نہیں جا اے صبا آہستہ چل
سامنے ہے روضۂ خیر الوریٰ آہستہ چل
آئے جبریلِ امیں جب جب حضورِ مصطفیٰؐ
بر زباں صلے علیٰ رکھ کر کہا آہستہ چل

 

عتیق انظرؔ:

ہمیں کچھ قاتلوں میں سے کسی قاتل کو چننا ہے
کسی شنڈے کسی مودی کسی پاٹل کو چننا ہے
انھیں ثمر کی تمنا نہ چھاؤں کی خواہش
یہ لوگ پیڑ لگاتے ہیں بھول جاتے ہیں

جلیلؔ نظامی:

آپ کی ریخی جنابِ میرؔ
ان دنوں لکھنؤ سے باہر ہے
ہاتھیوں کو کچلنے چلیں
چیونٹیاں پر نکالے ہوئے

فیضانؔ ہاشمی:

کچھ چائے میں چینی کم تھی
کچھ میں اندر سے کڑوا تھا
ہاتھ میں اپنے یہ دستار پکڑ لیتا ہوں
اب میں جاتا ہی نہیں سر کو اٹھا کر باہر


رپورٹ:۔حلقہ ادبِ اسلامی قطر              

***********************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 614