donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Press Release
Title :
   Irfan Siddiqui Hayat Khidmat Aur Sheri Kaiyenat Ki Rasme Ijra

عرفان صدیقی،حیات ،خدمات اور شعری کائنات کی رسم اجرا

 

۲۷،اپریل


نیوکلیس ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کے زیر اہتمام جدید غزل کے مثالی شاعر، عرفان صدیقی کے فکر و فن پر مشتمل کتاب ’’عرفان صدیقی،حیات ،خدمات اور شعری کائنات ‘‘کی رسم اجرا آج یہاں جے شنکر ہال قیصر باغ میں  ہوئی ۔رسم اجرا کی صدارت سراج مہدی نے فرمائی ۔جناب آصف اعظمی اور ڈاکٹر منصور حسن بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے ۔ا مان عباس بطور مہمان گرامی شریک ہوئے ۔نظامت کا فریضہ ڈاکٹر عمیر منظر نے انجام دیا ۔

صدارتی خطاب میںکانگریس اقلیتی سیل اترپردیش کے صدر سراج مہدی نے کہا کہ ہمارے لیے فخر کی بات ہے کہ ہم عرفان صدیقی کے نام ایک شام کا اہتمام کررہا ہے ۔عرفان صاحب صرف لکھنؤکی نہیں بلکہ پوری جدید غزل کی نمائندگی کرتے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ عرفان صدیقی کی شاعری تہذیبی وقار اور محبت کے جذبے کو مہمیز دیتی ہے ۔انھوں نے کہا کہ میں کتاب کے مرتبین آصف آعظمی اور عزیز نبیل کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ انھوں نے لکھنؤی شاعری کے ایک تابندہ ورق کو روشن کیا ہے ۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کتاب کے مرتب آصف اعظمی نے کہا کہ ہم اردو کے اس مشترکہ کلچر کو عام کرنا چاہتے ہیں جس سے پورے ہندستان کی تعمیر ہوتی ہے ۔انھوں نے کہا کہ عرفان صدیقی کے چاہنے والوں کی ایک پوری دنیا آباد ہے اور ہم اسی دنیا کے باشندہ ہیں ۔ہم ادب و شعراور اقدار و تہذیب کے پرچم کو بلند کرنا چاہتے ہیں ۔

اس موقع پر پروفیسر شہپر رسول  شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ نے کتاب اور عرفان صدیقی کی شخصیت اور فن پر تفصیل سے گفتگو کی ۔انھوں نے کہا کہ عرفان صدیقی کی کی شاعری تخلیقی نقش سے عبارت ہے ۔ان کی شاعری ندرت خیال اور طرز ادا دونوں سے عبارت ہے ۔اس کتاب کی سب سے اہم خوبی یہ ہے کہ اس میںعرفان صدیقی کی پوری تخلیقی صلاحیت کو دریافت کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔۔شہپر رسول نے یہ بھی کہا کہ انھوں نے ماضی کے رنگ و نور کو عصر حاضر سے ہم آہنگ کیا ہے ۔


اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے روزنامہ صحافت کے مدیر امان عباس نے اپنے دیرینہ تعلقات کا ذکر کیا اور کہا کہ وہ نام و نمود سے دور رہنے والے انسان تھے ۔جناب ندیم اشرف جائسی نے عرفان صدیقی کو محبت  اور جنوں کا شاعر قرار دیا اور کہا کہ اس کتاب سے ان کی شناخت اور شخصیت کے بہت سے پہلو سامنے آتے ہیں ۔اس موقع پر ڈاکٹر منصورحسن نے کہا کہ یہ کتاب ایک دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے اور میں جو کہ ڈاکٹر ہوں لیکن شاعری سے مجھے بہت سکون ملتا ہے ۔ڈ اکٹر عمیر منظر نے کہا کہ یہ عرفان صدیقی کا فن ہی عظیم نہیں ہے بلکہ ان کی شخصیت بھی نہایت قاموسی اور اہمیت کی حامل ہے ۔اس موقع پر ان کی بیٹیوں نے بھی اظہار خیال کیا ۔نغمہ عرفان،میناعرفان اور رومانہ عرفان نے منظوم و منثور خراج عقیدت پیش کیا اور شہر تہذیب کا شکریہ بھی ادا کیا کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگ یہاں موجود ہیں ۔ناہید لاری خاں نے کہا کہ میرے لیے یہ بہت تاریخی موقع ہے ۔اس محفل میں شریک ہوکر خوشی ہورہی ہے ۔سوسائٹی کے جنرل سکریٹری نثار احمد نے شکریہ ادا کیا اورکہا کہ یہ سوسائٹی صرف ادبی محفلوں تک محدود نہیں بلکہ تعلیمی میدان میں کام کررہی ہے ۔

اس موقع پر ایک محفل سخن کا بھی اہتمام کیا گیا ۔جس میں واصف فاروقی ،شہپر رسول ،عرفان لکھنوی،سنجے مصرا شوق ،عمیر منظر ، نسیم نکہت اور راکٹ آسمانی نے کلام پیش کیا ۔اس موقع پر معززین شہر کی بڑی تعداد موجود تھی۔اس موقع پر وسیم حیدر ،ڈاکٹر عشرت ناہید، ڈاکٹر سرفراز احمد ،عزیز اللہ ندوی ،ڈاکٹر شاہ محمد فائز،ڈاکٹر سعید بن مخاشن ،کمال احمد،مسیح الدین خاں مسیح،شیلندر کول،راجیو پرکاش ساحر،ڈاکٹر خورشید عالم جعفری ،غفران نسیم ،نوشاد احمد ،کوکب نجیب،فضل انعام ،طالب نجیب،ندیم جائسی ،محمد عبداللہ ۔محمد غفران ،عبداللہ بخاری ،شمیم اقبال ،

***************************

 

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 529