donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Press Release
Title :
   Qaumi Urdu Council Ke Programme Me Urdu Resala Raavi Ka Rasme Ijra

 قومی اردو کائونسل کے پروگرام میں اردو رسالہ ’راوی‘ کا رسم اجرا


جمشیدپور سے نکلنے والے معیاری رسالے کا اردو دوستوں نے خیر مقدم کیا


راوی برسوں کی جدوجہد کا نتیجہ ہے: ابرار مجیب


۳۰؍اکتوبر : قومی اردو کونسل کے سہ روزہ پروگرام کی افتتاحی تقریب میں اردو ششماہی رسالہ راوی کا اجرا عمل میں آیا۔ اس موقع پر خواجہ اکرام الدین، پروفیسر تقی عابدی، اطہر فاروقی، علیم صبا نویدی اور قدوس جاوید نے خصوصی طور پر راوی کی تعریف کی۔ راوی اردو کے مشہور افسانہ نگار اور ناقد ابرار مجیب اور افسانہ نگار اختر آزاد کی مجموعی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ اس موقع پر خواجہ محمد اکرام نے کہا کہ راوی ادب میں ایک خوبصورت شروعات کا نام ہے۔ اچھے رسائل اردو کے سماجی و ثقافتی فروغ میں اہم کردار نبھاتے ہیں۔ ابرار مجیب نے کہا کہ راوی کے ذریعہ دیرینہ خواب کی تکمیل ہوئی ہے۔ ان کی کوشش ہے کہ معیار سے کسی طرح کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ پروفیسر تقی عابدی، علیم صبا نویدی اور پروفیسر قدوس جاوید نے بھی راوی کی تعریف کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ رسالہ ادبی رسائل کی بھیڑ میں میل کا پتھر ثابت ہوگا۔ابرار مجیب نے راوی کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دور میں معیاری رسالہ نکالنا آسان نہیں۔ یہ گھر پھونک تماشہ دیکھنے کا نام ہے۔ ابرار مجیب نے بتایا کہ اس کے معیار کو لے کر ہم نے بہت محنت کی ہے۔ جب ہم نے فیس بک کر افسانوی میلے کا سلسلہ شروع کیا تو ہمیں حیرت ہوئی کہ پہلی بار میں ہی نئی نسل کے ۲۰۰ سے زیادہ لوگوں کے افسانے ہمیں حاصل ہوئے۔ یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ آج اردو میں بہت اچھا لکھا جارہا ہے۔ ہم ذرا سی کوشش کریں تو اچھا ادب تحریر کرنے والوں کو آسانی سے ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا جاسکتا ہے۔ فون پر معروف ناول نگار مشرف عالم ذوقی نے راوی کی اشاعت پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اردو میں اچھے اور معیاری رسائل دو چند ہیں۔ راوی کے مطالعہ کے بعد کہا جاسکتا ہے کہ اردو زبان میں ایک اہم اور معیاری رسالہ کا اضافہ ہوا ہے۔ ذوقی نے کہا کہ آج گنتی کے رسائل ہیں، جو اچھا ادب پیش کررہے ہیں۔ ابرار مجیب خود بھی افسانہ نگار ہیں اس لیے امید ہے کہ وہ مستقبل میں بھی معیار سے کسی طرح کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔


**********************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 534