donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Press Release
Title :
   Rashid Anwar Rashid Ke Aezaz Me Almansoor Trust Ki Janib Se Khususi Nishist

اردو کی زبوں حالی ہماری وجہ سے ، تو بہتری بھی ہمیں ہی لانی ہوگی:راشد انور راشد 


 احساس کمتری چھوڑ ، اردو کو میڈیم بنا ئیں تو مقابلہ جاتی امتحانات میں کامیابی طے : جمال اویسی 


 جدید ناقد و شاعر راشد انور راشد کے اعزاز میں المنصور ٹرسٹ کی جانب سے خصوصی نشست 

 

 دربھنگہ : المنصور ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کی جانب سے منعقد اعزازی نشست میں موجود مہمان ناقد و شاعر ڈاکٹر راشد انور راشد ،ڈاکٹر جمال احمد اویسی ،منصور خوشتر ، فردوس علی اور عبد المتین قاسمی ۔ 

 


دربھنگہ جدید ناقد ڈاکٹر راشد انور راشد (شعبہ اردو علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی )کے اعزاز میں المنصور ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ دربھنگہ کی جانب سے خصوصی نشست کا اہتمام کیا گیا ۔جے ڈی کالج بیگو سرائے کے صدر شعبہ اردو ڈاکٹر جمال احمد اویسی کی صدارت میں منعقد نشست میں ڈاکٹر منصور خوشتر ( سکریٹری ) فردوس علی ایڈوکیٹ ، عبد المتین قاسمی ، احتشام الحق وغیرہ بطور خاصشریک ہوئے اور اردو زبان و ادب کے بنیادی مسائل پر تبادلہ خیال کیا  ۔ اس موقع پر ڈاکٹر منصور خوشتر نے ٹرسٹ کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ ہماری کوشش رہی کہ دربھنگہ تشریف لانے والے مہمان شعراء و ادباء کے اعزازمیں نشست ہو یہ سلسلہ پابندی سے چل رہا ہے ۔ اس موقع پر  ایک سوال کہ ،کیا اردو زبان کے فروغ میں مشاعرے اہم ارول ادا کررہ ہیں ؟کے جواب میں ڈاکٹر راشد نے کہا کہ در اصل مشاعرے دو نوعیت کے ہوتے ہیں ۔ ایک تعلیمی اداروں کے سطحپر  ،ان کی حیثیت الگ ہے او ریہ یقینا زبان وادب کے حوالہ سے بڑی اہمیت رکھتے ہیں ۔دوسرا عوامی مشاعرے جوکہ آج لوگوں میں بے حد مقبول سمجھے جاتے ہیں  ۔ان میں نعرے لگوائے جاتے ہیں، تالیاںبجائی جاتی ہیں جو کہ ارد وکا کلچر نہیں ہے ۔ اس سطحیت کی بنیادی وجہ تربیت کی کمی ہے ۔اس کے لئے بہت حد تک ایسے شعراء بھی ذمہ دار ہیں جنہوں نے طرز اد ااور حرکات و سکنات سے اسے نوٹنکی بنا دیا ہے ۔صورت حال اتنی خراب ہے کہ اچھے شاعر جو کبھی مشاعروں کی رونق سمجھے جاتے تھے آج اسٹیج پر سبکی محسوس کرتے نظر آتے ہیںاور ایسے لوگ جن کا ادب سے کوئی تعلق نہیں ہے ،وہ اسٹیج اور مائیک پر قبضہ جمائے رہتے ہیں ۔یہ صورت حال تکلیف دہ ہے اور اس پر اہل اردو کو سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے ۔یہی صورت حال رہی تو اردو کی مقبولیت کا گمان تو کیا جاسکتا ہے لیکن اس کا فروغ ممکن نہیں ہے ۔ صحافی عبد المتین قاسمی کے ایک سوال ( ابتدائی اور ثانوی سطح پر اردو کی تعلیم کے تئیں بچوںمیں بے توجہی کیسے دور کی جائے ؟)کے جواب میں جناب راشد اور ممتاز ناقد و شاعر ڈاکٹر جمال اویسی نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ انگریزی زبان ہماری ضرورت ہے لیکن ہماری بنیاد اور شناخت اردو سے ہے اور اسے قائم رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔ہم اگر خود اپنی زبان سے محبت نہیں کریں گے تو بھلا دوسرے لوگ کیسے اس کی عزت کریں گے ۔ زبوں حالی ہماری وجہ سے آئی ہے تو بہتری بھی ہمیں ہی لانی ہوگی ، اس کے لئے ہم اپنے بچوں کا ایسے اسکولوں میں داخلہ دلائیں جہاں اردو کی تعلیم کا نظم ہے ۔ گھروں میں سائنس ، حساب اور انگلش کی طرح اردو ،فارسی ،عربی کا ٹیوٹر رکھیں اور بچوں کو تعلیم دلائیں ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اردو پڑھنے اور پڑھانے والے ہرگز احساس کمتری کے شکار نہ ہوں کیونکہ آج یہ عالمی سطح پر بولی اور سمجھی جانے والی زبان ہے ۔ ہمارے طلبہ اردو زبان کو میڈیم بنا کرتمام تر مقابلہ جاتی امتحانات میں کامیاب ہوسکتے ہیں ۔ مواقع اور سہولیات فراہم ہیں اس سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ 

*******************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 494