donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Shahid Ali Advocate
Title :
   Muslim Member Parliament Budget Ijlas Me Surya Namaskar Ka Mamla Uthayen

مسلم ممبران پارلیمنٹ بجٹ اجلاس میں سوریہ نمسکار کا معاملہ اٹھائیں۔

شاہد علی ایڈووکیٹ


نئی دہلی،یکم مارچ (پریس ریلیز) یو نائیٹیڈ مسلم فرنٹ کے چیرمین ، دہلی ہائی کورٹ کے سینئر وکیل اور مشہور سماجی کارکن شاہد علی ایڈووکیٹ نے راجستھان اور مدھیہ پردیش حکومت کے تمام طلباء کے لئے لازمی سوریہ نمسکار کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے تمام مسلم تنظیموں اور ملک کے تمام مسلم ممبران پارلیمنٹ کو خط لکھا ہے جس میں اپیل کی گئی ہے اس حکم کے خلاف نہ صرف میدان عمل میں آئیں بلکہ پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس میں اس موضوع کو اٹھائیں۔

انہوں نے مکتوب میں لکھا ہے کہ سورج کو خدان ماننے کے لئے راجستھان اور مدھیہ پردیش میں مسلم بچوں کو مجبور کیا جارہا ہے۔ سورج کے سامنے سر جھکانے ، کچھ منتر پڑھنے اور دیگر قابل اعتراض چیزوں کے لئے بچوں پر زبردستی کی جارہی ہے۔ انہوں نے اس میں لکھا ہے کہ مسلمان صرف اللہ کے سامنے سر جھکاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کاپنج وقتہ نماز ہی ان کا یوگا ہے جس میں خود بخود کسرت ہوجاتی ہے اس لئے کسرت کو بہانہ بنانا غلط ہے۔

مسٹر شاہد علی نے کہا کہ مدھیہ پردیش میںجس طرح پہلے سوریہ نمسکار کا نفاذ عمل میں آیا ہے اس کے بعد راجستھان حکومت کا اس سمت میں پہل کرنا اور مسلمانوں کو سوریہ نمسکار کے لئے لازمی قرار دینا مسلمانوں کے لئے آئین میں مذہبی آزادی اور تشخص کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 25سے لیکر 29 تک میں اقلیتوں کے لئے واضح ہدایات ہیںاور کسی پر بھی کسی مذہبی پروگرام کو زبردستی تھوپا نہیں جاسکتا۔ انہوں نے دفعہ 25کے تحت مسلمانوں کو مذہبی، تعلیمی آزادی اثقافت و کلچر کے تحفظ کا مکمل حق دیتا ہے۔یہ فنڈامنٹل رائٹ کی مکمل خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ راجستھان کے 48ہزار سرکاری اور غیر سرکاری اسکولوںمیں سوریہ نمسکار کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔

انہوں نے لکھا ہے کہ دفعہ 25 کی رو سے ہر شخص کو اپنے مذہب پر عمل پیرا ہونے کی آزادی حاصل ہے۔ قران بھی یہی کہتا ہے کہ مذہب میں کوئی زبردست اور جبر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے جہاں بلاامتیاز ہر شخص کو اپنے مذہب پر عمل پیرا ہونے کے لئے دستور ہند آزادی فراہم کرتا ہے اور راجستھان حکومت کا فیصلہ نہ صرف مسلمانوں کی دل آزاری والا قدم ہے بلکہ ایک سیکولر اسٹیٹ ہونے کی بھی نفی کرتا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ اس خط کے حوالے سے آپ (ممبران پارلیمنٹ) سے اپیل ہے کہ وہ موجودہ بجٹ اجلاس کے دوران اس معاملے کو اٹھائیں اور حکومت کو مجبور کریں کہ وہ دفعہ 25 پر عمل کرے۔

انہوں نے کہا کہ جب مرکز میں بی جے پی برسراقتدار آئی ہے اس کے بعد ملک کو فاشزم اور ہندو راشٹر کی طرف دھکیل رہی ہے۔ بی جے پی حکمرانی والی ریاستی حکومت نے مکمل طور پر مسلمانوں کے مذہبی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونائٹیڈ مسلم فرنٹ نہ صرف راجستھان حکومت کے اس فیصلے کے خلاف سڑکوں پر لڑائی کرے گی بلکہ اس لڑائی کو عدالت میں لے جائے گی تاکہ ہندوستان کے ایک سیکولر ملک ہونے کے وقار کا دفاع کیا جاسکے۔انہوں نے ملک کے تمام اقلیتوں کو اس کی مخالفت میں سامنے آنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ راجستھان حکومت کا یہ فیصلہ اقلیتوں کے مذہبی حقوق سلب کرنے کا ایک شاطرانہ سازش ہے۔ اس پر کسی طرح کا سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔


*******************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 626