donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Tariq Shamsi
Title :
   Anjuman Hind Ke Zer Ehtemam Qaumi Urdu Conference

انجمن ہند کے زیر اہتمام قومی اردو کانفرنس


پریس رلیز

اٹاوہ: اردو خالص ہندوستانی زبان ہے، یہ ان چند زبانوں میں ایک ہے جو بھارت میں پیدا ہوئی ہے۔ اس کو پہلے لشکری کہا جاتا تھا، آج بھی فوج میں اردو کے جتنے چاہنے والے ہیں،اتنے کہیں نہیں۔ آج بھارت میں کہیں بھی چلے جائیں، اردو کے بولنے ، پڑھنے اور چاہنے والے آپ کو ہر جگہ مل جائیں گے۔ اردو کو جدیدٹکنالوجی سے جوڑے بغیر اس کا تحفظ نہیں کیا جاس کتا۔ اپنی نئی نسل کو اردو سکھانے کے لیئے گھروں میں اردو کی تعلیم کا نظم کرنا ہوگا۔

    مذکورہ خیالات کا اظہار مائنارٹی بی ۔ایڈ۔ کالج کلکتہ کے سابق پروفیسر مظفر علی نے  آج یہاں مقامی  مدرسہ عربیہ قرآنیہ میں شمسی پیامی انجمن ہند کے زیر اہتمام قومی اردو کونسل کے اشتراک سے منعقد قومی اردو کانفرنس کو مہمان خصوصی کے طور پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اردو دکو کسی مذہب،فرقہ اور علاقہ سے جوڑنا غلط ہے، یہ ملک کی ایکتا اور کلچر کی زبان ہے۔انہوں نے کہا کہ اردو کو پڑھانا، اسکوترقی دینا و اسکی حفاظت کرنا ہر سچّے ہندوستانی دھ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں قومی یکجہتی کے فروغ کا کام سب سے زیادہ مدرسوں نے ہی کیا ہے جو لوگ مدرسوں کو بدنام کرتے ہیں، انہیں مدرسوں کی حقیقت کا علم نہیں۔مدارس نے اردو کی تہذیب کو زندہ کیا ہے اور اسکو فروغ دینے کا کام کیا ہے۔

    کانفرنس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ مہاتما گاندھی نے آزادی کے بعد اعلان کیا تھا کہ اس ملک کی قومی زبان ہندوستانی یعنی اردو ہوگی، لیکن اس کے ساتھ زیادتی کی گئی اور آج اردو کو اس کا حق نہیں مل پا رہا ہے اس کے لئے ہم سب کو مل جل کر ایکتا کے ساتھ کوشش کرنی ہوگی۔ سیاسی اور ذاتی مفادات کو ختم کر ہم اردو کی ترقی کے لئے جو کوشش کرینگے وہ ضرور کامیاب ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ زبان کسی کی جاگیر اور ملکیت نہیں ہوتی، اردو زبان تہذیب اور کلچر کی زبان ہے۔اردو کو روزگار سے جوڑا جائے گا تو یقینی طور پر زبان ترقی کرے گی۔ اگرہماری صفوں میں اتحاد ہوگا اور ہم پورے خلوص کے ساتھ اردو کے تئیں سنجیدہ ہونگے اور اسے اپنے گھروں میں زندہ کریں گے تو حکومت بھی اس کو اس کا جائز مقام دینے کو مجبور ہوگی ۔

     مہمان ذی وقار ڈاکٹر شمیم احمد ڈین فیکلٹی آف ایگریکلچر نے انہوں نے کہا کہ زندہ قومیں وہ ہوتی ہیں جو اپنی زبان کو زندہ رکھتی ہیں آج ہمارے اندر سے اپنی زبان اور اپنی تہذیب کو زندہ رکھنے کا جذبہ ختم ہو گیا ہے۔ اپنی مائوں، بہنوں اور بیٹیوں کو اردو سکھائیے تاکہ ہماری آئندہ نسل اپنی اس تہذیبی وراثت کو برقرار رکھ سکے ۔ اردو کتب ڈیجیلائٹریشن کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ دور کمپیوٹر اور ٹکنالوجی کا ہے۔

    اشوک یادہ نے کہا کہ پیار ،محبت ،اخوت، عشق اوراتحاد کا نام اردو ہے ۔اردو شیریں زبان ہے اس زبان میں ہندوستان کے جنگ آزاد ی کو سب سے مقبول نعرہ انقلاب زندہ باد دیا جس زبان نے ملک کو آزادی دلانے میں اپنا اہم کردار ادا کیا اس زبان کی اہمیت کا اندازہ خد لگا یا جا سکتا ہے۔آج ہماری بات میں اردو شاعری کی دو لائنیں وزن پیدا کر دیتی ہیں۔ ایسی شیریں اور دلچسپ زبان کو میں سلام کرتا ہوں۔ انہوں نے اس موقع پر اپنا کلام بھی پیش کیا۔     

    اس موقع پر اردو کے ممتاز اور ملک کی آزادی میںنمایاں کردار ادا کرنے والی شخصیا ت کے نام سے ایوارڈ دست سرفراز بھی کیا گیا۔ امسال ضلع میں مختلف شعبہ ہائے زندگی میں اپنی نمایاں خدمات کے لیے ضلع کے ۶ لوگ اعزاز سے سرفرازکیے گئے۔ اردوادب کے سلسلہ میں بہترین خدمات کے لئے مشہور اردو اسکالر سردار احمد علیگ کو علامہ اقبال ایوارڈ، دینی و روحانی خدمات کے لئے علاقہ کے معروف عالم دین اورماہراسلامیات مولانا حامد اختر مظاہری کو مولانا محمد علی جوہر ایوارڈ،سماجی خدمات کے لئے معروف سماجی کارکن اورشاعر اشوک یادو ضلع صدر سماجوادی پارٹی کو مولانا برکت اللہ بھوپالی ایوارڈ،انتظامی امور کے لئے ضلع اقلیتی بہبود آفیسر رجنیش پانڈے کو سرحدی گاندھی ایوارڈ،شعری خدمات کے لئے نوجوان شاعرانتخاب عالم رونق کو مولانا آزادایوارڈ، تدریسی خدمات کے لئے نوجوان اردو ٹیچر اور تخلیق کار ریاض احمد کو مولانا حسرت موہانی ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا ہے۔    

    کانفرنس میں ضلع بھر کے اساتذہ مدارس ، اردو ٹیچر، محبان اردو ،  اور سماجی و سیاسی حلقوں کی تمام شخصیات نے پورے جوش و خروش سے حصّہ لے کر کامیابی سے ہمکنار کیا۔

  طارق شمسیؔ

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 478