donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Weqar Yahya
Title :
   Shambhu P Singh Ke Afsanwi Majmuye Ka Rasme Ijra

رپورٹ

پٹنہ پستک میلہ میں شمبھو پی سنگھ کے افسانوی مجموعہ کا رسم اجراء و مذاکرہ


تریپراری شرن، پی۔این سنگھ، قاسم خورشید، ارون کنول، اودھیش پریت و مدن کشیپ کی شمولیت

                              

    پٹنہ۔گذشتہ روز ہندی کے مشہور کہانی کار شمبھو پی سنگھ کے افسانوی مجموعہ ’’جنتا دربار‘‘ کا رسم اجراء پٹنہ پستک میلہ کے مین اسٹیج پر عمل میں آیا۔ رسم اجراء کی رسم سابق ڈی جی دوردرشن تریپراری شرن، ڈائرکٹر پٹنہ دور درشن پی۔این۔سنگھ، صدر شعبہ ایس سی ای آرٹی و معروف تخلیق کار ڈاکٹر قاسم خورشید، مشہور تخلیق کار اودھیش پریت، نامورادیب کرمندو ششر، ساہتہ اکادمی انعام یافتہ شاعر ارون کمل، معتبر ادیب مدن کشیپ، نوجوان ادیب شو ناراین نے ادا کی۔رسم اجراء کے بعد پیش روی کرتے ہوئے ڈاکٹر قاسم خورشید نے اپنے منفرد لہجے میں فرمایا کہ شمبھو پی سنگھ کی کہانیوں سے گذرنے کا بارہا اتفاق ہوا ہے اور مجھے یہ کہنے میں تامل نہیں کہ شمبھو کی کہانیاں زمینی حقیقت کو پیش کرنے کے دوران کسی بھی جہت سے مصلحت پسندی کا شکار نہیں ہوتیں۔ ان کی کہانیاں ’’حادثہ‘‘، ’’جنتا دربار‘‘، ’’کفن کے بعد‘‘، ’’مرد‘‘ اور ’’کھیل کھیل میں‘‘ قارئین کی خصوصی توجہ مرکوز کروا چکی ہیں۔ کرمندو ششر نے فرمایا کہ شمبھو پی سنگھ کی کہانیاں ایک لمبے سفر پر جانے کا مادہ رکھتی ہیں۔ چونکہ یہ ان کا پہلا مجموعہ ہے اور پہلے مجموعے میں ہی اگر کوئی کتھاکار اپنے پڑھنے والوں کو نہ صرف یہ کہ چونکائے بلکہ اسے سوچنے پر مجبور بھی کرے تو میں سمجھتا ہوں کہ اس کتھاکار کے لئے بہت بڑی کامیابی ہے۔ اودھیش پریت نے فرمایا کہ سب سے پہلے ’’ہندوستان‘‘ میں میں نے ان کی کہانی ’’ایکسیڈینٹ‘‘ شائع کی تھی۔ اس کہانی کے شائع ہونے کے بعد ہی شمبھو پی سنگھ نے اپنے پڑھنے والوں کو جوڑ لیا تھا۔ آج ان کا یہ مجموعہ منظر عام پر آیا ہے تو ہمیں بے حد خوشی کا احساس ہے۔ ارون کمل نے فرمایا کہ میں شمبھو پی سنگھ کی کہانیاں بہت شوق سے پڑھتا رہا ہوں اور ان سے خاصہ متاثر بھی ہوں۔ اس لئے ’’کھیل کھیل میں‘‘، ’’کفن کے بعد‘‘ اور ایکسیڈنٹ‘‘ جیسی کہانیاں عصری لہجے کو معتبر بنانے کے لئے ہمیشہ پیش کی جائیںگی۔ مدن کشیپ نے فرمایا کہ میں شمبھو پی سنگھ سے ذاتی طور پر واقف ہوں۔ ظاہر ہے ان کی کتاب کا اجتماعی طور پر مطالعہ نہیں کیا ہے لیکن جو کچھ بھی میری نظر سے گذرا ہے، وہ یقینا قابل تعریف ہے۔ شو ناراین نے شمبھو پی سنگھ کی کہانیوں کے حوالے سے فرمایا کہ میں انہیں ایک مکمل کتھاکار تصور کرتا ہوں کہ بڑے کتھاکار کی تمامتر خوبیاں شمبھو پی سنگھ کی کہانیوں میں موجود ہیں۔ پی۔این۔سنگھ نے خصوصی طور پر شمبھو پی سنگھ کی پذیرائی کرتے ہوئے کہا کہ میں ان کی تخلیقی کاوشوں سے بخوبی واقف ہوںاور ان کی کہانیوں میں جو سہل کاری ہے، وہ قابلِ تقلید ہے۔ کیوں کہ عمدہ تخلیق کار جب تک سہل نگار نہیں ہوتا وہ عوام کے دلوں تک نہیں پہنچ سکتا ہے۔مکیش پرتیوش نے فرمایا کہ میں شمبھو پی سنگھ کو مختلف رسائل میں پڑھتا رہا ہوں۔ مجھے خوشی اس بات کی ہے کہ ان کی کہانیوں میں آج کے دَور کی تازہ ترین جھلکیاں کچھ اس طرح موجود ہیں جیسے ہم عموماً تازہ ہوا کے جھونکوں کو محسوس کیا کرتے ہیں۔ تریپراری شرن نے اپنے صدارتی کلمات میں تفصیلی اظہار خیال کے دوران اس بات پر زور دیا کہ تخلیق کار کو ہمیشہ عوامی سروکاروں سے وابستہ ہونے کے عمل میں ایماندار ہونا چاہئے۔ انہوںنے دنیا کے بڑے کتھاکاروں کے حوالے سے فرمایا کہ آج جو کہانیاں زندہ ہیں، وہ انتہائی عرق ریزی سے لکھی گئیں اور برسوں گذر جانے کے باوجود آج بھی عصری تقاضوں کو پورا کرتی ہیں۔ شمبھو پی سنگھ ایک حساس تخلیق کار ہیں اور ان سے بہت ساری توقعات وابستہ ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ ان کا یہ افسانوی مجموعہ یقینا افکار کے نئے دروازے کھولے گا۔ اخیر میں کتھاکار شمبھو پی سنگھ نے تمام مقررین خصوصی طور پر تریپراری شرن، پی این سنگھ، ڈاکٹر قاسم خورشید، ارون کمل، مدن کشیپ، اودھیش پریت، مکیش پرتیوش، شو ناراین، کرمندو ششر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج اس انتہائی کامیاب تاثرات کو سن کر میرا حوصلہ بہت بلند ہوا ہے۔ میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ میں کوئی کتھا کار نہیں اور نہ ہی کسی ازم سے میری وابستگی ہے بلکہ میں اپنے نظریے کے مطابق جو بھی بہتر سمجھتا ہوں، اسے اپنی کہانیوں میں پیش کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ ممکن ہے میرے خیالات سے بہتوں کو اختلاف ہو لیکن یہ طے ہے کہ میں نے اپنی فکر پر کبھی کچھ بھی حاوی نہیں ہونے دیا ہے۔ اس لئے جو حقیقت میرے پیش نظر ہوتی ہے، میں اسے اپنی کہانیوں میں پیش کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ انہیں کے شکریہ کی تجویز کے ساتھ تقریب کے اختتام کا اعلان کیا گیا۔ اس موقع پر ہزاروں ناظرین کے ساتھ بہت ساری معتبر شخصیتیں موجود تھیں جن میں رتنا پرکائستھ، سویتا سنگھ نیپالی، رمیش کنول، دھرو کمار، ڈاکٹر فاروق انصاری، ڈاکٹر نثار احمد فیضی، انیش انکر اور دوسرے شرکاء موجود تھے۔ 


رپورٹ:  وقار یحییٰ، پٹنہ

**********************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 461