donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adbi Gosha
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Dr. Imam Azam
Title :
   Dr.Nigar Azeem ; Madri Zaban. Ka Tajziati Mutalya

ڈاکٹرنگارعظیم:مادری زبان،کا تجزیاتی مطالعہ
 
گیسوئے تحریر:ڈاکٹرامام اعظم
 
کہانی کے بدلتے رجحان میں اردوکہانی سماج کی حقیقتوں کوپیش کرنے میں ایک دہائی سے تقریباًناکام ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ کہانی کار بدلے ہوئے حالات کے باوجود ان پہلوئوں پرنگاہ نہیں ڈال پاتے ہیںجوسماج میں ان کے گردرونماہورہے ہیں جو کچھ وہ بیان کررہے ہیں وہ ماضی کا قصہ ہے یا ماضی کا ماتم ہے جب کہ ہندوستان کی دوسری زبانوں کی کہانیاں میں موجودہ سماجی اور سیاسی تبدیلیوں کی بھرپورعکاسی موجودہے لیکن Contentکے اعتبار سے بیشتراردوکہانیاںSteroہیں۔ نگارعظیم کی کہانی، مادری زبان، گرچہ مادری زبان پرفوکس کرتی ہے لیکن اس میں پورا سماج اور اس سیاسی اعتبار سے مادری زبان کومذہب سے جوڑدیا گیاہووہاں مادری زبان اظہارکاذریعہ نہیں ہوتی بلکہ مذہبی پہچان اور تشخص کاایک وسیلہ بن جاتی ہے اور مذہبی زبان ومادری زبان کے درمیان کوئی حدفاصل موجودہے تعلیم کے نام پر نعرے اور پیسے کافی خرچ کئے جارہے ہیں مگر وہ نعرے بے اثرہیں اور پیسے ضائع ہورہے ہیں کیونکہ اسے  صحیح سمت میں خرچ نہیںکیاجارہاہے۔ مسلم معاشرہ کی جومجموعہ  صورت محدود ہیں سرکار کی طرف سے مایوسی ہے کسی بھی اسکیم اور وعدہ پر کوئی اعتبار نہیں رہ گیاہے اس لئے جب کوئی سرکاری عملہ دروازہ پردستک دیتا ہے تومکین کویہ اندازہ ہوجاتاہے کہ یہ بھی خانہ پری کررہا ہے اس لئے وہ سوچتاہے کہ عملہ کے ساتھ اپنا وقت ضع کیوں کرے کیوں کہ اگر مکین کے ذریعہ سچی تصویر بھی پیش کی جائے اور سرکاری عملے کو حقیقی صورت حال سے آگاہ بھی کردیاجائے تو بھی اس کافائدہ قطعی طورپر کبھی بھی اسے نہیں ملے گا۔ زیرتجزیہ افسانہ میں اس ذہنی کشمکش اور بے یقینی کی بڑی اچھی عکاسی کی گئی ہے۔ہمارے پاس فالتو وقت ہے کیا؟ تمہارے نوکر یہں کیا ہمیں کیافائدہ ہے۔ آپ میری بات کایقین کیجئے آپ ہندوستان میں رہتی ہیں تو اس کاانداج بھی ضروری ہے آپ سمجھدار خاتون ہیں ۔
اسی طرح
کیافائدہ ہے ہمارا نوکری دلوادوگی ہمارے بچوں کو؟بولو، گھردلوادوگی؟ زمین دلوادوگی؟ فائدہ فائدہ ۔ 
کے ذریعہ بھی اسی الجھن اور تنائو کوواضح کیاگیاہے حالات کی چکی میں پستاہواوہ انسان ان بکواس کاغذی پلندوں کی ہیراپھیری سے اتناپریشان رہتاہے کہ اس کے تمام سوال یہ سب کچھ اس قدر پریشان کن ہوتے ہیں کہ مسلم معاشرہ کاہرآدمی یہ سمجھتا ہے کہ پانی شناخت اگرمذہبی اعتبارسے ریکارڈ میں درج کرالی جائے تو شاید جمہوری حکومت میں کچھ فائدہ مسلمانوں کوہوسکتاہے۔ اسی لئے اس کہانی میں سینسس کرنے والی عورت میں کوئی اپنے پن کاماحول نہیں رہ جاتا اور وہ صرف اس بات پر زوردیتی ہے کہ ان سب چیزوں سے فائدہ کیاہے اور مادری زبان کے خانہ میں عربی لکھوانے پرمصررہتی ہے چوں کہ ووٹ دینے والے تعداد کی بنیاد پرپہچانے جاتے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ اپنی مادری زبان عربی لکھواکراور مسلمانوں کی صف میں کھڑے ہوکر تعداد میں اضافہ کیاجائے اور اپنی شناخت برقرار رکھی جائے۔یہ کہانی مظاہرکی حدبندی کی جزئیات کومکالمے کے ذریعہ کامیابی سے واضح کرتی ہے۔ مثلا:
شوہرکی پیدائش کہاں کی ہے؟
پہلے اردو کی جگہ عربی لکھو
جی لکھ رہی ہوں،یہ دیکھئے
امی اردو ٹھیک ہے بیٹی بولی
چپ کمینی تجھے کیاپتہ
بیٹی شرمندہ ہوکرخاموش ہوگئی
اس اقتباس سے واضح ہوتاہے کہ کہانی کارنے رونماہونے والی تشکیل تمثالوں کے آئینہ کوخلق کرنے کی بھرپورکوشش کی ہے۔ 
 
انہوں نے ہندوستان کے اقلیتی طبقہ کی اس سوچ کواس تناظرمیں ابھاراہے ۔اس سوچ کی وجہ جہالت بھی ہے کیوں کہ اسی گھرکی ایک تعلیم یافتہ لڑکی کارویہ سینسس کرنے والی خاتون کے ساتھ حقیقت پسندانہ ہے۔ سیسنس کرنے والی عورت پڑھی لکھی ہوتی ہے۔ اور وہ مادری زبان کی اہمیت کوجانتی ہے لیکن اس کی بے بسی اور اس غریب عورت کی بے چارگی کے درمیان یہ مسئلہ پھنس کررہ جاتاہے اور ایسی صورت میں ایک سوالیہ نشان دونوں کے ذہن میں بنارہتا ہے کہ وہ ایسا کیوں کررہی تھی اور وہ ایسا کیوں لکھوارہی تھی۔یہ بے یقینی یہ بے ربطی اوریہ کسمپرسی سماج کی وہ عکاسی ہے جس میں پورامعاشرتی وجود تحلیل ہونا نظرآتاہے اور بے یقینی اورمایوسی کی گہری کھائی میں ڈوبتا مستقبل موجودہ صورت حال کواور زیادہ تاریکی میں دکھیل دیتاہے۔
 
نگارعظیم کی یہ ایک اچھی کہانی ہے جس میں ایک کردارکے ذریعہ پورے معاشرہ کی تصویر اور مادری زبان کی صورت حال کاالمیہ پیش کیا گیاہے۔ یہ ایک ایسی کہانی ہے جودیرتک سوچنے پرمجبور کرتی ہے۔ یہ کہانی ترقی پسندی اور جدیدیت کے بعد مابعد جدیدیت کی بہترین کہانیوں میں ایک ہے ۔نیز Unity of impressionوحدت تاثر کے لحاظ سے بھی یہ ایک بہترین کہانی ہے۔ ساتھ ہی ــChange fo spiritتقلیب کاعمل مانوس کونامانوس بنانے سے عبارت ہے۔ یہ بھی اندازہ ہوتاہے کہ مانوس، مروج اور موجودکونئے میں بدلنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ نیا پن دراصل اشارے ہیں جوبنیادی معنویت کوکوہ نداعطا کرتے ہیں۔
 
++++
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 844