donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adbi Gosha
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Shazia Andleeb
Title :
   Nayi Cheez Purane Log

نئی چیز پرانے لوگ

 

شازیہ عندلیب


 طویل گفتگوکر کے کچھ منوانا بہت آسان ہے مگر مختصر نویسی سے بات کا دل میں گھر کر جانا ہی اصل کمال ہے اور یہ کمال پوپ کہانی لکھنے والے ہی کر سکتے ہیں۔میں آجکل مقصود صاحب کی پوپ کہانیاں پڑہنے میں مصروف رہی ۔ تبصرہ حاضر ہے۔بہت ہی دلچپ نئی اور انوکھے انداز بیان سے پر ہے یہ کتاب۔

نئی چیز کا معاملہ تو یہ ہے کہ بزرگوں سے سنا ہے کہ جب نیا نیا لائوڈ سپیکر ایجاد ہوا تو مخالفت کرنے والوں میں سب سے آگے مولوی حضرات تھے۔اب اسے استعمال میں بھی سب سے آگے اسی قبیلے کے افراد ہیں۔اسے غیر  شرعی قرار دینے والے اب ساری شریعت اسی پر بیان کرتے ہیں ۔اور اس زور و شور سے بیان کرتے ہیں کہ کسی بیمار نادار کا بھی خیال نہیں کرتے۔پڑوسیوں کے حقوق تک پامال کر دیتے ہیں۔جب ریڈیو ایجاد ہوا تب بھی مخالفت میں سب سے آگے یہی طبقہ تھا کہ ریڈیو کو بے حیائی اور بے ادبی سے تعبیر کیا گیا ۔پھر زمانے نے دیکھا اور سنا کہ ریڈیو بھی  ان سب پر حلا  ل ہو گیا ۔روئیت حلال سے لے کر جادو اورآواز کے کمال تک سب اسی ایجادسے فائدہ  اٹھاتے۔پھر ٹی وی آیا او اس نے ایجاد کی دنیا میں اک تہلکہ مچایا کہ میں نے خود کئی بزرگوں کو ٹی وی سے پردہ کرتے پایا کہ اسے نہائیت غیر شرعی اور نا محرم و بے حجاب قسم کی ایجاد قرار دے دیا گیا ۔پھر میں نے اپنی گناہگار آنکھوں سے انہی پردہ دار  بزرگوں کو  ٹی و ی کے سامنے بے حجاب دیکھاتو دل ناداں نے سوال کیا

اف توبہ کیسا زمانہ آ گیا!!!!

ٹی وی ہر طرف چھا گیا !!!!

پھر اب تو کمپیوٹر اور آئی فون سے لے کر آئی پیڈ نے پچھلی ساری ایجادوں کو قدم قدم پہ مات دے دی ۔اب تو یہ حال ہے کہ کمپیوٹر سے فارغ ہو تو موبائیل ،موبائیل سے فرصت ملے تو آئی پیڈ۔جنہوں نے اچھے کام کرنے ہیں ان ک لیے سب ایجادات شرعی اور صحیح جنہوں نے برے کام کرنے ہیں وہ سات پردوں میں بیٹھ کر بھی باز نہیں آتے کہ نہ موبائیل کی ضرورت نہ آئی پیڈ کی حاجت ۔لگائی بجھائی،چوری چکاری سب اس کے بناء بھی ممکن ہے۔یہ تو انسان کی سوچ اسکی نیت ہے جو اچھا برا کرتی ہے چیزوں کو کیا ا لزام دینا۔

پوپ کہانی بھی مقصود صاحب کیایک نئی ایجاد ہے۔ اس کے بھی مخلاف بہت ہیں گو کہ سمجھدار اور داب شناس لوگ ان کے مداح ہیں ۔ مگر اتنا بتا دوں بلکل شرطیہ کہ آج جو لوگ پوپ کہانی سے اختلاف کر رے ہیں کل یہی سب سے آگے اس سے فائدہ اٹھا رہے ہوں گے۔

بہت ڈھنگ دیکھے ہیں اس زمانے کے
ہیں ہاتھی کے دانت اور کھانے کے

میں نے ڈاکٹر مقصود الہیٰ کی پوپ کہانیوں کی کتاب پڑہی جوانہوں نے خاص طور سے بریڈ فورڈ سے پوسٹ کی۔کتاب پا کر میں خوشی سے نہال ہو گئی کہ میرے ہاتھو میں ایک نو آموزاور نایاب اردو ادب کی صنف پوپ کہانیوں کا مجموعہ تھا۔یہ ایک نئی صنف ہے مگر جدید تیز رفتار

 دور کی رفتار سے ہم آہنگ ہے۔آج کے دور میں لوگوں کے پاس اتنا وقت نہیں کہ وہ طویل کہانیاں لکھیں اور پڑہیں۔اس نئی صنف کی آمدنے اردو ادب  کے کہر زدہ آسمان کو ستاروں جیسی جھلملاہٹ دے دی ہے۔ویسے بھی یہ ابھی اپنے ارتقائی مراحل طے کر رہی ہے۔جلد ہی یہ ایک معروف اور پسندیدہ صنف بن جائے گی اور جب بھی پوپ کہانیوں کی تاریخ لکھی جائے گی مقبول الہٰی اسکے ہراول دستے میں ہوں گے۔اس صنف کو متعارف کرانے سنوارنے سینچنے اور نکھارنے کا سہرا  مقصود الہیٰ کے سر پہ ہی سجتا ہے۔آج کے دور میں وہ سسٹم جو اپنے اندر ارتقاء کی صلاحیت یا بدلتے تقاضوںکے مطابق کچھ قبول کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ایکدم ناکام ہے یاپھر اس میں جمود طاری ہو جاتا ہے۔

پوپ کہانی کی ضمن میں دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ جدت کسی نئے لکھاری کی جانب سے نہیں بلکہ ایک سینیر کہنہ مشق لکھاری مقصود الہیٰ کی جانب سے متعارف ہوئی۔حالانکہ عام طور سے ساٹھ سال کے بعد ہمارے معاشرے میں بزرگ اپنی پرانی پٹڑی پر ہی چلتے ہیں ،کوئی نئی چیز متعارف کراناتودور کی بات ہے قبول کرنا ہی چیلنج ہوتا ہے۔اس لیے یہ صنف متعارف کرانا اور اس پر کتاب لکھنا مقصود صاحب کا بہت بڑا کارنامہ ہے۔اس سلسلے میں میں احمد صفی کے خیالات سے بھی متفق ہوں ۔بے شک انکی بات بھی گہری ہے اور رائے میں وزن بھی ہے ۔

پوپ کہانی کی پہچان

جہاں تک میں سمجھ سکی ہوں اب تک کے مشاہدے سے پوپ کہانی مختصر ترین پیرائے میں ایک مرکزی خیال کو قاری تک پہنچانے والی تحریر ہے۔بعض اوقات اسکا انجام یا تو ادھورا ہوتا ہے یا پھر قاری پہ چھوڑ دیا جاتا ہے۔میرے خیال سے یہ لکھاری کی کمزوری ے کہ وہ اسے انجام نہ دے سکا ۔گو کہ ان لوگوں کے لیے بہت فائدہ مند ہے جو کہانی کو کوئی انجام نہیں دے سکے۔میں بھی اس سے فائدہ ضرور اٹھائوں گی کہ کئی ادھوری کہانیاں نوک قلم پہ مرغ بسمل کی طرح انجام کے لیے تڑپ رہی ہیں مگر اب میں پوپ کہانی کا لباس پہنا کر پیش کر دوں گی۔

پوپ کہانیوں کا فائدہ

آج کا قاری جو ڈیجیٹل میڈیا سے نتھی ہے بے حد مصروف ہے۔جب ہم لوگ کمپیوٹر پہ کام کرتے کرتے تھک جاتے ہیں اپنے تھکے ہوئے ذہن کو ترو تازہ کرنے کے لیے کوئی ذہنی تفریح چاہیے ہوتی ہے۔ایسے میں کمپیوٹر صارفین اپنی ونڈوز اور کھڑکیوں سے نکل کر ادھر ادھر تانک جھانک کرتے ہیں۔ایسے میں ایک دلچسپ مختصر پوپ کہانی تھکے ہوئے ذہن کو تراوٹ بخشتی ہے۔

مقصود الہیٰ نے بڑی چابکدستی سے اس نو خیز صنف  میں اپنے آس پاس کے موضوعات کو بھر پور انداز میںبیان کیاہے۔کبھی کبھی اس کہانی پر آزاد نظم کا بھی گمان ہوتا ہے اور کبھی اسکا انجام بہت منطقی ہوتا ہے۔البتہ بعض موضوعات پر گرفت کچھ ڈھیلی محسوس ہوئی اور وہ کہانیاں پوپ کہانی کے ضمرے میں نہیں آتی تھیں ۔

مگر مجموعی طور پر یہ کتاب بہت موثر اور بھرپور اندا زلیے ہوئے ہے یہ کسی بھی ادب شناس کے لیے قیمتی تحفے سے کم نہیں۔جب میرے شوہر نے صبح کی ڈاک سے آنے والا لفافہ بڑے تجسس سے کھولا اسے پر شوق نگاہوں سے پڑہاکچھ چونکے کچھ حیران ہوئے اور پھر بڑے دوستانہ انداز میں مجھے کتاب دی تو مجھے لگا کہ بہت قیمتی تحفہ ملاہے۔

اس کتاب کو ہر اہل ذوق کو پڑہنا چاہیے مقصود صاحب کی تحریریں دلوں کوتراوٹ بخشنے والی اور ذہن کی کھڑکیوں کو کھولنے والی ہیں۔اس لیے جب بھی کمیپیوٹر کی ونڈوز سے فرصت ملے پو پ کہانی کی لولی پوپ سے ضرور لطف اٹھائیں۔آزمائش شرط ہے۔

********************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 782