donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adbi Gosha
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Zubair Hasan Shaikh
Title :
   Ghair Mamuli


غیر معمولی

 

زبیر حسن شیخ

 

ادب نے جتنی بھی حیرت انگیز اصطلاحات متعارف  کی ہیں   ان میں "غیر معمولی"   اسم با مسمی ہے  اور جو علوم و فنون اور تہذیب و تمدن میں ادب کی غیر معمولی اہمیت کو واضح کرتی ہے... چاہے وہ اردو ادب ہو یا انگریزی یا فارسی، ہر جگہ یہ اصطلاح مستعمل  ہے .... ہر وہ چیز یا حالات و کیفیات  یا  واقعات ، عمل و دخل، شروعات و اختتام یا   کوئی اثرات و  نتائج  جو معمولی نہ ہو  یا معمول کے مطابق نہ ہو ، اس کا شمار غیر معمولی کے زمرے میں آتا ہے.. واقعات  کے غیر معمولی  ہونے سے بھلا انسان کو کب انکار رہا ہے ... اسکا  اس دنیا میں واقع  ہونا خود  کسی  غیر معمولی  واقع سے کم کہاں  ...لیکن اس کا  یہاں سے جانا    معمولی وا قعہ   مانا  جاتا  ہے ....آج  انسان ایک غیر معمولی دور سے گزر رہا ہے اور جس کی زندہ مثال اسکا  غیر معمولی طور پر عذاب الہی  کے شکنجے میں  آتے رہنا  بھی ہے  اور بچتے رہنا بھی....اور رہا  دور حاضر کا مسلمان تو وہ  ایسی   اصطلاحات سے اکثر بڑی معصومیت سے فایدہ اٹھا لیتا ہے...حالات کو غیر معمولی   قرار  دے کر  احکامات سے پلا جھاڑ لیتا  ہے ....غیر معمولی  حالات کا   ذکر ہو  اور  اقتصادی  و  اخلاقی انحطاط  سے صرف  نظر  کیا جا ئے تو  یہ ایک غیر معمولی  واقع ہو گا...  غیر معمولی  شروعات و اختتام کا ذکر کیجیے تو   تعلیم و تربیت   پر   ایک  نظر ،  نظر  کریمانہ نہ  سہی طائرانہ ہی سہی .. ڈال کر دیکھ لیجیے  .. کسقدر غیر  معمولی  شروعات اور کسقدر معمولی اختتام  ہے اس کا اندازہ  خود بخود   ہو جائیگا... جہاں تک بات اثرات و نتایج کی ہے تو غیر معمولی کا صیغہ جمہوریت میں الکشن سے لے کر سیلکشن تک، دلالت سے لے کر عدالت تک... وکالت سے کر  ذلالت  تک... فراست سے لے کر سیاست تک اور   قیادت سے لے کر بغاوت تک سب کے ساتھ  استعمال میں لایا جاتا ہے ... اور غیر معمولی طور پر لایا جاتا ہے .....معاشرے اور خاندان میں  اس کا   استعمال برتاؤ میں کراہیت سے لے کر عقیدت تک اور بڑائی و تکبر  میں بناوٹ سے سجاوٹ تک میں مستعمل ہے ... جہاں  تجارت میں حجامت سے سیاحت تک میں مستعمل ہے تو   سیاست میں بھی  کچھ  یہی  حال  ہے اس  کا ...  اور تعجب ہے جو   اب  ایک غیر معمولی بات نہیں مانی  جاتی ......تجارت میں تو یہ عالم ہے کہ     مسابقت  سے لے کر  ملاوٹ  اور صحافت سے لے کر  غلاظت، دولت  و  شہرت سے  لے کر سیاست و  نجاست   تک  سب کچھ  غیر معمولی طور پر موجود ہے ....غیر معمولی اصطلاح کی زندہ مثال دہلی کے حالیہ الکشن میں عام آدمی پارٹی کی جیت میں دکھا ئی دی اور اسکی مردہ مثال کرن بیدی کے سیلکشن میں.... بلکہ  شازیہ علمی  اور  ایم جے اکبر   جیسے نو واردان شوق  کے غوطہ  کھانے میں بھی ...اس کی ایک اور زندہ مثال  ابھی  کل ہی مشہور زمانہ وکیل  اور سماجی کارکن محترمہ ٹیستا ستلواد کے خلاف غیر معمولی عدالتی فیصلہ میں بھی دکھا ئی دی.... محترمہ  ٹیستا کا حق کے خلاف  مسلسل جہاد  ایک غیر معمولی  بات ہے لیکن افسوس  کہ لوگوں کو  یہ معمول کا حصہ نظر آتا ہے  .... کچھ یہی حال   مشور زمانہ مصنفہ  محترمہ ارونا دھتی ر ا ئے  کے  بیان کا ہے ...جو انہوں نے آر ایس ایس،  بی جے پی اور نریندر مودی  کے کرتوتوں سے پردہ اٹھاتے ہوئے اپنی تقریر میں مارچ ٢٠١٣  میں شکاگو میں  دیا تھا  .... محبت و نفرت  اور عبادت و عقیدت کے تناظر میں لیں تو مودی راجہ اور گوڈسے کے مندر بنانے سے لے کر کیجریوال کے  قتل کی دھمکی تک سب کچھ غیر معمولی کے زمرے میں آتا ہے ..جبکہ  آر ایس ایس اور اسکی  ذیلی جماعتوں  کے  اطوار کے پس منظر میں معمول  کا حصہ نظر آتا ہے ...اور اس میں اہل ہند کو  کوئی  غیر معمولی  بات نظر  نہیں آتی ...یعنی قوم پرستی  کے موسم بہار کا   وہی عالم ہے جس میں اہل جرمن کی دنیا لٹ  گئی تھی  جب ہٹلر  نے انہیں  اعلی  و ارفع ہونے کا  اور دنیا پر راج کرنے کا خواب دکھلایا  تھا... یہی حال   کچھ   اہل یہود کا رہا  ہے جس کی گواہ خود انکی اپنی تاریخ ہے اور آسمانی  صحائف بھی...  جہاں تک  موجودہ  عالمی حالات و کیفیات کا تعلق ہے تو امریکی دہشت گرد افراد کی غیر معمولی کیفیات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ وہ نفرت کے عذاب میں مبتلا ہیں..اور مغربی اور مغرب زدہ   میڈیا   معمول کے مطابق   اس پر پردہ ڈال رہا ہے .....جہاں  مذہب وعقاید کے تعصب میں مبتلا ہوکر یہ دہشت گرد   طلبہ طالبات کے قتل عام سے بھی دریغ نہیں کرتے..جسے میڈیا معمولی  واقعات کے زمرے شامل کر  لیتا ہے .... جبکہ پاکستان میں یہ قتل عام  روز مرہ کا معمول بنتا جارہا ہے...جو بے شک زیادہ قابل مذمت  ہے کہ اہل خیر  سے  یہ غیر معمولی  گناہ سر زد ہورہا ہے اور مسلسل ہورہا ہے .... جسے  میڈیا  ایک   ناقابل معافی  فرض   سمجھ کر اچھالتا  آرہا ہے  .....ویسے  شریف کی شرافت، عمران کی قیادت اور چھوٹے بھٹو کی سیادت  کی بات کریں   تو ان میں  بھی  غیر  معمولی  واقعات نظر آتے ہیں  ......کچھ اسی  طرح   عالمی واقعات  کا ذکر کریں تو   آج کا یوم عشاق، کل کا  یوم شرارت و حماقت ، اور گزرے  دنوں کا   یوم  نسواں  و  حیواں  کا چلن  اب  مشرق  میں معمول بنتا جارہا  ہے....  اور یہ بھی ایک غیر معمولی سلسلہ   ہے ..... ایک بار آپ اوبامہ کی غیر معمولی حالت و کیفیت سے در گزر کرسکتے ہیں جو کل  'سیلفی' کی شکل میں دکھا ئی دی لیکن مودی کی غیر معمولی لباس آرائی سے در گزر نہیں کرسکتے کہ یہ آر ایس ایس کے پروردہ کارکنوں کے معمول کے خلاف ہے اور انکے فلسفہ کو کھوکھلا ثابت کرتی ہے.....لکھتے لکھتے غیر معمولی  شرافت کا تذکرہ بھی ضروری ہے  ... یہ بھی کچھ معمولی بات نہیں ہے... جی ہاں  لکھنا بھی اور شرافت کا تذکرہ بھی..... دونوں ہی غیر معمولی ہیں  ....اسی طرح کچھ  ضلالت کا  ذکر بھی  ہونا چاہیے...  دور حاضر میں شرافت تو غیر معمولی بات ہوسکتی ہے لیکن ضلالت کا شمار معمول میں ہوتا جارہا ہے .. اس لئے اس کا تذکرہ بے جا ہے ....... غیر معمولی شرافت کا تذکرہ یہی کیا کم ہے کہ ہم شرافت سے لکھتے ہیں اور آپ شرافت سے پڑھ لیتے ہیں....


*************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 632