donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Political Articles -->> Articles On National Issue
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Maulana Md. Isa Mansuri
Title :
   Shariyat Ki Nazar Mein Zati Mufad Ke Liye Vote Dene Wale Munafiq Hain

 

شریعت کی نظرمیں ذاتی مفاد کیلئے ووٹ دینے والے منافق ہیں 

 

مولانامحمدعیسیٰ منصوری

چیرمین ورلڈاسلامک فورم(لندن) یوکے

 

برصغیرکے علماء کرام کی بھاری اکثریت کااس پرایک طرح کااجماع ہوچکاہے کہ موجودہ دورمیں نظام جمہوریت میں بہترین اورقابل عمل نظام ہے اورتمام مسلم ممالک میں اسلام پسندیادینی جماعتیں بھی اسلام کی بالادستی کیلئے ڈیماکریسی یعنی جمہوریت کاراستہ اختیارکرنے پرمتفق ہیں لیکن بندہ کے نزدیک مغربی جمہوریت کے دوبنیادی جزوہیں(۱)حکومت کاقیام طعام کی مرضی سے اوران کی رائے سے ہوناچاہئے اورخلیفہ وحکمران کوتب تک ہی حکمرانی کاحق ہے جب تک عوام کی بھاری اکثریت پسند کرے۔

یہی اسلام کی شورائیت ہے اورابتدائی دورمیں اس کاطریقہ کار بیعت تھا۔اس کودنیامیں سب سے پہلے اسلام ہی نے متعارف کروایااورحضرات خلفاء راشدین ذریعہ منتخب (بیعت)ہی کے ذریعہ خلیفہ بنے لیکن مغربی جمہوریت کادوسراحصہ انتخاب کے ذریعہ منتخب ہونے والی حکومت یاپارلیمنٹ فیصلہ کرنے یاقانون سازی میں مطلق آزادہے۔اسلام میں اس کی کوئی گنجائش نہیں اسلام کے نزدیک صحیح جمہوریت وحکومت وہ ہے جوعوام کی مرضی ورائے سے قائم ہومگروہ وحی الہی یعنی قرآن وسنت کے تابع رہ کرکام کرے۔


بہرحال عصرحاضر میں کسی حکومت یانظام کے لئے (قومی وہ دینی ہویادنیوی)عملی طریقہ کارصرف انتخابات یعنی ووٹنگ میں رہ گیاہے اوریہ ووٹنگ ایک طرح سے گویابیعت کا قائم مقام ہوگئی ہے۔یعنی ووٹ دیگرآپ اپنی رائے اورمشورہ دیکر ایسے شخص،پارٹی یاحکومت کولاتے ہیں جوآپ کے نزدیک نسبتاً بہترہیں۔گویاووٹ ڈالناایک طرح کی رائے اورمشورہ دیناہے۔حدیث شریف میں واردہے کہ جب کسی شخص سے مشورہ یارائے طلب کی جائے تونہایت امانت داری سے مشورہ دے اورمنافق کی علامت یہ بتائی گئی ہے کہ امانت میں خیانت کرنے اس لئے جولوگ ملک وملت کے مفادکے خلاف محض اپنے ذاتی مفاد،وقتی مصلحت یاچندپیسوں کیلئے ووٹ ڈالتے ہیں وہ اسلام اورشریعت کی نظرمیں خائن اورمنافق ہیں اس لئے جوشخص کسی ذاتی مفادکی خاطرکسی غلط پارٹی یاشخص کوووٹ دیتاہے۔یہ پارٹی آئندہ پانچ سال تک جوپالیسیاں بنائے گی اورکام کرے گی اوراس سے ملک وملت اسلام اورمسلمانوں کاجس قدربھی نقصان ہوگاان کے نزدیک ان سب کے گناہ میں اس پارٹی کوووٹ ڈالنے والاشخص بھی شریک ومجرم ہوگااوراللہ کے نزدیک آئندہ پانچ سال تک اس پارٹی کے جرائم اورملک وملت اورمسلمانوں کی تباہی میں حصہ دارماناجائیگا۔


ہندوستان میں مسلمانوں کے پاس صرف ایک ہی قوت وطاقت رہ گئی ہے وہ ہے ووٹ کی طاقت اس کی وجہ سے ساری سیاسی پارٹیوں کومسلمان کے پاس پانچ سال میں ایک بارآناپڑتاہے۔اوربظاہرہمارے مسائل سے دلچسپی دکھانی پڑتی ہے۔اگرووٹ نہ ہوتاتو ہندوستان کے مسلمان کوکوئی پارٹی کبھی منہ نہ لگاتی نہ ہی پوچھتی،ووٹ ہی کی وجہ سے سب کوہرپانچ سال میں مسلمانوں کے پاس ایک بارمجبوراً آناپڑتاہے لہذا اگرہم نے اس ووٹ کی طاقت کوغلط استعمال یاغفلت برتی،ووٹ نہیں ڈالاتواس انتخاب سے جوبھی حکومت بنے گی۔اوروہ جوجوغلط پالیسیاں بنائے گی جرائم کرے گی ملک اوراسلام،مسلمانوں کونقصان پہنچائے گی اس کے سب جرائم اورگناہ میں ووٹ ڈالنے والابرابرکاشریک ماناجائیگااس طرح جولوگ غفلت یامسلمانوں کے اجتماعی مسائل سے لاتعلقی یاجھوٹی دین داری کے زعم میں ووٹ نہیں ڈالیں گے وہ بھی اس جرم وگناہ میں برابرکے شریک ہوں گے کیونکہ حدیث شریف میں صاف فرمایاگیاہے کہ جوشخص مسلمانوں کے معاملات کواہمیت نہ دے وہ ہم میں سے نہیں ہے یعنی صحیح معنیٰ میں مسلمان ہی نہیں ہے۔


عصرحاضرمیں باشعورقومیں پوری طرح ووٹنگ کرتی ہیں مثلاً یورپ امریکہ میں یہودی ووٹ سوفیصدپڑتے ہیں اس لئے وہاں کے ہرسیاسی پارٹیاں ان کاوزن محسوس کرکے ان کی اہمیت سمجھتی ہے اوران کی مرضی کاخیال رکھتی ہیں یورپ امریکہ کی تمام تراسلام دشمنی میں یہودی ووٹ کابڑاحصہ ہے جس کاخمیازہ پوراعالم اسلام بھگت رہاہے۔


اس سے معلوم ہواکہ ووٹ ڈالنااس دورمیں نہ صرف ملکی وملّی بلکہ شرعی ودینی طورپربھی فریضہ ہے اس طرح ووٹ کومتحدرکھناتقسیم نہ ہونے دینابھی واجب ہے کہ ہماری بدترین حالت ومشکلات میں اس کابڑاحصہ ہے۔اس لئے ضروری ہے کہ ہرمسلمان ووٹ ڈالے اورمتحد ہوکرمسلمان اجتماعیت کے ساتھ ووٹنگ کریں جس طرح ہم نمازکیلئے گھروں پرجاکرمسجدمیں آنے کی دعوت دیتے ہیں اسی طرح ہرصاحب ایمان اورباشعورعالم دین کافرض ہے کہ ووٹنگ کے دن گھرگھرجاکرہربالغ مسلمان کاووٹ ضرورکرائے جس دن ہماری ووٹنگ ۹۰؍فیصدہوگئی اورووٹنگ کی لمبی قطاروں میں برقع والی مسلمان عورتیں اورمسلمان مردوں کاہجوم نظرآئے اس دن ہرپارٹی ہماری بات سننے اورماننے پرمجبورہوگی گذشتہ دس سال کے تمام انتخابات نے ثابت کردیاہے کہ تمام اہم اوربڑی ریاست میں بلینس پاورہمارے پاس ہے ہم جس کی طرف جھکیں گے وہی پارٹی آئے گی اس لئے جس دن ہم نے اپنے ووٹ کی طاقت کوپہنچان لیااورنوے فیصدمتحدہوکرووٹ ڈالاہمارے آدھے مسائل اسی دن ختم ہوجائیں گے اورہماری آدھی بے بسی کااس دن خاتمہ ہوجائے گا۔

*************************

Comments


Login

You are Visitor Number : 457