donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Articles on Sports -->> Articles On Sports
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Zafar Seraj
Title :
   Irfan Pathan : Qaumi Team Mein Wapsi Ke Muntazir

عرفان پٹھان: قومی ٹیم میں واپسی کے
 
منتظر
 
ظفر سراج
 
 
تقریباً دس سال قبل اپنے بین الاقوامی کرکٹ کیریئر کا شاندار آغاز کرنے والے  بائیں ہاتھ کے تیز گیند باز اور لور آرڈر کے قابل اعتماد بلے بازعرفان پٹھان ان دنوں فرسٹ الیون میں شامل ہونے کیلئے دن گن رہے ہیں۔  ایسا نہیں ہے کہ ان کا فارم خراب ہے بلکہ ٹیم انتظامیہ کا اعتبار ان سے اٹھ گیا ہے۔ جس عرفان پٹھان نے 2003-04ء میں  آسٹریلیا اور پاکستان کی سرزمین پر اپنی سوئنگ گیند بازی کا دبدبہ قائم کرکے ٹیم انڈیا کی فتح میں اہم کردار ادا کیا تھا وہ زخمی ہونے کے سبب  کئی ماہ تک کرکٹ سے دور رہے لیکن پھر فٹ ہوکر ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنا شروع کیا۔آئی پی ایل میں دہلی ڈیئر ڈیولس کی نمائندگی کی ، گرچہ دہلی ڈیئر ڈیولس کی کارکردگی  چھٹے آئی پی ایل میں نہایت ہی خراب رہی لیکن عرفان پٹھان نے اپنی موجودگی کا احساس دلایا۔ یہی وجہ ہے کہ آئی سی سی چمپئنز ٹرافی کیلئے 15رکنی ٹیم میں بھوبنیشور کمار، ایشانت شرما، اُمیش یادو اور ونئے کمار کے ساتھ عرفان پٹھان بھی بطور تیز گیند باز شامل ہوئے، چونکہ عرفان اچھی بلے  بازی بھی کرلیتے ہیں اسی  لئے لوگوں کو یہ توقع تھی کہ وہ فرسٹ الیون میں ضرور شامل ہوں گے لیکن  انگلینڈ کی  بائونسی پچوں پر عرفان پٹھان کو کسی میچ میں موقع نہیں دیا گیا۔ ٹورنامنٹ کے آغاز سے قبل وہاں اسے صرف ایک وارم اپ میچ میں ہی کھیلنے کا موقع ملا لیکن چمپئنز ٹرافی کے کسی میچ میں اسے فرسٹ الیون کے لائق نہیں سمجھا گیا، حالانکہ 2012ء کے آخر میں ٹیم انڈیا جب سری لنکا کے دورے پر گئی تھی تو وہاں کھیلے گئے پانچ ون ڈے میچوں عرفان  پٹھان نے ہی سب سے زیادہ وکٹ لینے کا شرف حاصل کیا تھا  اور سب سے کم رن بھی دیئے تھے لیکن اس کے بعد عرفان کا زخمی ہونا ان کے کیریئر کیلئے نقصاندہ رہا۔ اس دوران بھوبنیشور کمار قومی ٹیم میں آئے اور انہوں نے اپنی بہترین گیند بازی کے سبب فرسٹ الیون میں جگہ پختہ کرلی۔ ایشانت شرما اور امیش یادو کی گیند بازی کا موازنہ اگر عرفان پٹھان سے کیا جائے تو یہ دونوں عرفان سے زیادہ تیز گیندیں پھینکتے ہیں لیکن عرفان پٹھان کی خوبی یہ ہے کہ وہ دونوں جانب گیندیں سوئنگ کراتے ہیں اور ریورس سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم سے بالنگ ٹپس لینے کے بعد عرفان پٹھان کی گیند بازی اور بھی بہتر ہوگئی مگر فرسٹ الیون میں شمولیت کیلئے وہ کپتان دھونی کو متاثر نہ کرسکے۔ یہی وجہ ہے کہ انگلینڈ میں کھیلے گئے آئی سی سی چمپئنز ٹرافی 2013ء کے کسی میچ میں انہیں موقع نہیں ملا۔ اب دیکھنا یہ ہے آئندہ 28جون 2013ء سے ویسٹ انڈیز میں کھیلی جانے والی سہ فریقی سیریز میں  انہیں موقع ملتا ہے یا وہاں سے بھی وہ صرف سیر سپاٹے کرکے لوٹتے ہیں۔
 
عرفان پٹھان  نے 2003-04ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا اور اسی دورے پر اپنے ٹسٹ کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ اپنے اولین غیر ملکی دورے پر ہی اس بائیں ہاتھ کے تیز گیند باز نے ایسی متاثر کن گیند بازی کی کہ اسے قومی ٹیم کا مستقل رکن  بنادیا گیا۔ آسٹریلیا کے بعد ہندستانی ٹیم پاکستان کے دورے پر گئی اور  وہاں  بھی عرفان پٹھان نے اپنی شاندار کارکردگی کی بدولت ہندستان کو  کامران کراکے اپنی قابلیت کا ثبوت دیا۔ عرفان پٹھان نہ صرف تیز اور سوئنگ گیند بازی کرتے بلکہ انہوں نے اچھی بلے بازی پر کرنا شروع کیا تو کرکٹ مبصروں نے عرفان پٹھان کو کپل کے بعد دوسرا بہترین فاسٹ بالنگ آل رائونڈر کہنا شروع کردیا۔ سب کا ماننا تھا کہ  عرفان پٹھان ہی کپل دیو کا درست جانشیں ہے اور یہی مستقبل کا کپتان بھی ہے۔ عرفان پٹھان  نچلے آرڈر میں اچھی بلے بازی کرلیا کرتے تھے اسی لئے ہندستانی کرکٹ ٹیم کے آسٹریلوی کوچ گریگ چیپل نے  اس تیز گیند باز کو بلے بازی آرڈر میں ترقی دیکر انہیں تیسرے نمبر پر آزمایا اور ایک بار تو اننگ کا  آغاز کرنے بھی بھیج دیا۔ سری لنکا کے خلاف ناگپور میں کھیلے گئے ون ڈے میچ میں عرفان پٹھان کو تیسرے نمبر پر بلے بازی کیلئے بھیجا گیا تو اس نے تیزی کے ساتھ 83 رن بناکر ٹیم انڈیا کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ اس  اننگ کے بعد کوچ نے اس کرکٹر پر کچھ زیادہ ہی اعتماد کرنا شروع کیا۔ آسٹریلیا اور پاکستان کے دورے پر اپنی تیز گیند بازی کے ذریعہ قومی کرکٹ  میں اپنا نقش قائم کرنے والے عرفان پٹھان نے ریورس سوئنگ کے بادشاہ وسیم اکرم  سے بھی  بالنگ ٹپس لئے۔ عرفان پٹھان ابتدا میں بیٹ اور بال دونوں شعبہ میں کافی کامیاب بھی رہے لیکن جیسے جیسے ان پر اچھی بلے بازی کا دبائو بڑھتا گیا، گیند بازی کی دھار کند ہوتی نظر آئی اور ایک وقت ایسا بھی آیا کہ  اسے قومی ٹیم سے ڈراپ ہونا پڑا۔ قومی ٹیم سے ڈراپ ہونے کا صدمہ اس بائیں  ہاتھ کے تیز گیند باز کو ضرور ہوا لیکن اس نے ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ مظاہرہ کرکے دوبارہ قومی ٹیم میں واپسی کی۔ 2007ء میں ہونے والے ٹی-20عالمی کپ کیلئے بھی اسے ٹیم انڈیا میں شامل کیا گیا جہاں اس نے سلیکٹروں کو مایوس نہیں کیا بلکہ 14.90کے اوسط سے 10وکٹ لیکر دھونی اینڈ کمپنی کو اولین ٹی-20 عالمی چمپئن بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس نے فائنل میں پاکستان کے خلاف صرف16رنوں کے عوض 3وکٹ لیکر  ہندستان کو چمپئن بناکر مین آف دی میچ کا انعام بھی جیتا۔ ون ڈے ٹیم میں بھی عرفان پٹھان کی واپسی ہوئی۔ آسٹریلیا اور پاکستان کے خلاف ہوم سیریز میں پٹھان اپنے بالنگ ردھم میں واپس آئے اور پھر ٹسٹ میں بھی واپسی کے19ماہ  بعد عرفان پٹھان نے اپنی اولین ٹسٹ سنچری بنانے کا بھی شرف حاصل کیا۔ عرفان پٹھان کو اس کے بعد آسٹریلیا کا دورہ کرنے والی ٹیم انڈیا میں شامل کیا گیا لیکن ابتدائی دونوں ٹسٹ میں ریزرو بنچ پر بٹھانے کے بعد اسے پرتھ ٹسٹ میں موقع دیا گیا جہاں اس نے  نہ صرف 28اور46رن بنائے بلکہ پانچ وکٹ بھی لیکر مین آف دی میچ کا انعام حاصل کیا اور ہندستان کی اس تاریخی جیت کا اہم حصہ  بنا مگر  یوسف پٹھان کی قومی ٹیم میں شمولیت کے بعد سے قومی کرکٹ سلیکٹروں نے عرفان پٹھان کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ شروع کیا  جو عالمی کپ2011ء ہی نہیں بلکہ نومبر2011تک جاری  رہا۔ 2011ء کے آخر میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم  جب ہندستان کے دورے پر آئی تھی تب عرفان پٹھا ن کو آخری تین ون ڈے کیلئے  15رکنی ٹیم میں منتخب تو کیا گیا لیکن فرسٹ الیون میں اسے  صرف آخری ون ڈے میں موقع ملا جو11دسمبر 2011ء کو چنئی میں ہوا تھا جس میں عرفان پٹھان نے صرف 2 وکٹیں  حاصل کیں لیکن  بین الاقوامی کرکٹ میں تقریباً3سال کے بعد واپسی کرتے ہوئے اس نے اپنی اولین گیند پر ہی وکٹ لیکر  یہ ثابت کیا کہ اس کی بالنگ میں اب بھی دم ہے۔ اس سے قبل 8فروری2009ء کو کولمبو میں سری لنکا کے خلاف عرفان پٹھان نے اپنا آخری ون ڈے میچ کھیلا تھا،اس کے بعد سے اسے نظر انداز کرنے کا سلسلہ شروع ہوا جو دسمبر 2011ء میں ختم ہوا۔ 2012ء میں بھی عرفان پٹھان کو مجموعی طور پر12ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں مواقع ملے اور ان 12 میچوں میں عرفان پٹھان نے 17وکٹیں لیں۔ اس نے اپنا آخری ون ڈے میچ4 اگست 2012ء کو سری لنکا کے خلاف پالی کیلے  میں  کھیلا تھا اور اس میچ میں اس بالنگ آل رائونڈر نے5وکٹیں بھی  لیں اس کے باوجود گزشتہ 10ماہ سے  بائیں ہاتھ کے اس تیز گیند باز کو فرسٹ الیون میں موقع نہیں مل رہا ہے۔ اسے ٹسٹ ٹیم میں بھی آخری بار  اپریل2008ء میں کھیلنے کا موقع تھا۔  
 
عرفان پٹھان ایک نظر میں
 پورا نام: عرفان خان پٹھان
تاریخ پیدائش:27اکتوبر1984
مقام پیدائش:بڑودہ،گجرات
اہم ٹیمیں: ہندستان، بڑودہ،دہلی ڈیئر ڈیولس، کنگس الیون پنجاب، مڈل سکس
بیٹنگ اسٹائل: بائیں ہاتھ کے بلے باز
بالنگ اسٹائل: بائیں ہاتھ کے میڈیم فاسٹ بالر
 
ٹسٹ:29، اننگ:40، رن: 1105، عظیم اسکور: 102، سنچری:1، نصف سنچری:6، کیچ:8، وکٹ:100، بہترین بالنگ:7/59
ون ڈے:120، اننگز:87 ، رن: 1544 ، عظیم اسکور:83،  نصف سنچری:5، کیچ:21، وکٹ: 173، بہترین بالنگ :5/27، 4وکٹ:5بار،5 وکٹ:2بار
اولین ٹسٹ:12تا16دسمبر2003 کو  آسٹریلیا کے خلاف اڈیلیڈ میں
آخری ٹسٹ:3تا5اپریل 2008کو جنوبی افریقہ کے خلاف احمد آباد میں
اولین ون ڈے:9جنوری2004کو آسٹریلیا کے خلاد ملبورن میں
آخری ون ڈے:4اگست2012کو سری لنکا کے خلاف پالی کیلے میں
بشکریہ مشتاق دربھنگوی
 
********************
Comments


Login

You are Visitor Number : 757