donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Political Articles -->> Articles On State Of India
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Obaidullah Nasir
Title :
   Sapno Ka Aik Saudagar Hara Doosra Jeeta

اب کے قدم سنبھال کے رکھنا زمین پر

پھر تیرے اقتدار کی بازی الٹ نہ جائے

-    ڈاکٹر نسیم نگہت    


سپنوں کا ایک سوداگر ہارا دوسرا جیتا


عبیداللہ ناصر

جمہوریت کی تاریخ میں ایسے نتائج شائد ہی کبھی آئے  ہوں جیسے آج دہلی اسمبلی الیکشن کے آئے ہیں جس میں محض  2سال پرانی ایک  پارٹی نے تقریباً پورے ایوان پر قبضہ کرلیا ہو اورشکست بلکہ شکست فاش  بھی دی توایسی پارٹی کو جو نہ صرف مرکز  بلکہ دیگر کئی ریاستوں میں برسر اقتدار  ہے جودنیا کی سب سے زیادہ ممبروں والی پارٹی ہونے کا دعوا کرتی ہے جس کے پاس لا محدود وسائل ہیں اتنے کہ سابقہ  برسر اقتدار پارٹی کانگریس بھی اس کے سامنے شرما  جائے اور جو الیکشن  میں کامیابی کے لئے کسی بھی حد تک   یہاں تک کہ فرقہ وارانہ  منافرت اور تشدد پھیلانے تک سے گریز نہ کرتی ہو۔ جس دہلی میں ابھی چند ماہ قبل ہوئے  پارلیمانی الیکشن میں بی جے  پی نے سبھی  7سیٹوں پر قبضہ کرلیا ہو جس کی اسمبلی میں اوسطاً تعداد60ہوتی ہے وہ محض 3سیٹیں ہی حاصل کرسکے اس سے بڑا سیاسی معجزہ نہ دیکھا نہ سنا۔ یہ درست ہے کہ آنجہانی راجیو گاندھی کی قیادت میں کانگریس نے پارلیمانی الیکشن میں542رکنی ایوان میں 440سیٹیں حاصل  کرکے تاریخ رقم کی تھی  لیکن وہ الیکشن اندرا گاندھی کے قتل سے پیداہوئی ہمدردی  کی لہر کے ماحول میں ہوئے تھے جبکہ دہلی اسمبلی کے الیکشن میں   بی جے پی خصوصاً وزیر اعظم نریندر مودی کی مقبولیت کے چڑھتے سورج کے ماحول میں ہوئے لیکن دہلی کے عوام نے ایک ہی جھٹکے  میںاس سورج کو گرہن لگادیا۔

70رکنی دہلی اسمبلی میں  عام آدمی پارٹی  نے67اور بی جے پی نے صرف2اور اس کی حلیف اکالی دل نے 1مجموعی 3سیٹیں حاصل کی ہیں جبکہ کانگریس کے بڑے بڑے دگج جو کبھی ہارے نہیںتھے ہارون یوسف ، چودھری متین احمد، شعیب اقبال ، آصف محمد خان اور سب سے بڑھ کر ان کے وزیر اعلیٰ کے چہرے اجے ماکن بھی الیکشن ہار گئے اسی طرح بی جے پی کی وزیر اعلیٰ  کے عہدہ کی امیدوار کرن بیدی اس سیٹ سے  ہاریں جو دہلی میں بی جے پی  کے لئے سب سے محفوظ سیٹ  سمجھی جاتی تھی  ۔

 پارلیمانی  الیکشن کے بعد ہوئے تمام اسمبلیوں کے الیکشن  میں حکومت مخالف  لہر  کا فائدہ اٹھا تے ہوئے  مودی نے ان حکومتوں  کے خلاف اپنی گرج دار آواز میں باتیں کیں تو عوام کو بی جے پی  میں ایک امیددکھائی  دی اور اسے کامیابی ملی لیکن دہلی اسمبلی کا الیکشن صدر راج یعنی مرکزی حکومت یعنی خود مودی حکومت  کے اقتدار میں  رہتے ہوئے منعقد ہوئے اس  لئے حکومت مخالف لہر کا پورا نقصان بی جے پی کو اٹھانا پڑا  صاف ظاہر ہے کہ اب   تک کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو منفی وجوہ کی بناپر کامیابی ملی تھی جبکہ اس بار  مقابلہ میں بالکل نئی پارٹی  تھی ۔مودی جی  اور بی جے پی کے دوسرے لیڈروں نے عام آدمی پارٹی کی49 دنوں کی حکومت کو نشانہ تو بنایا مگر اول تو ان49دنوں کے بعد9ماہ کی بی جے پی کی خودکی درپردہ حکومت رہی  دوم اپنی اس غلطی کے ازالہ کے لئے کیجری وال نے دہلی میں درجنوں میٹنگیں کیں اوراچانک حکومت چھوڑ بھاگنے پر معافی  مانگی جس کا عوام پر اثر ہوا اور انہیں شاندار کامیابی ملی۔

سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ عام آدمی پارٹی کو دہلی اسمبلی انتخابات میں حاصل زبردست اکثریت نے مودی کی زیر اقتدار این ڈی اے حکومت کو بہت بڑا دھچکا دیا ہے اور ملک میں پارلیمانی جمہوریت کو مضبوط کیا ہے ۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ پہلی حکومت مخالف مہم میں بی جے پی کی ناکامی نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ملک کے عوام کو کوئی بھی پارٹی کسی بھی صورت حال میں فقط اپنی ملکیت تصور نہیں کر سکتی ہے ۔نریندر مودی اور کیجریوال کے درمیان موازنہ بھی شروع ہو گیا ہے کہ جس طرح نریندر مودی نے عام انتخابات میں اپنی لہر میں بی جے پی کے لیے زبردست اکثریت حاصل کی تھی ،وہی کارنامہ دہلی اسمبلی انتخابات میں اروند کیجریوال نے بھی کر دکھایا ہے ۔ مودی نے اگر اچھے دن لانے کا وعدہ کیاتھا تو کیجری وال نے بھی آسمان سے تار ے تو ڑ لانے کا خواب دہلی کے عوام کو  دکھایا  مودی کو اچھے دن لانے کی سزا مل گئی  کیجری وال آسمان سے تارے توڑ کر لا پائیں گے یانہیں یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

اس الیکشن میں عام آدمی پارٹی کے ووٹنگ فیصد میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ اور پچھلے سال نومبر 2013میں اسمبلی انتخابات کے 29.46(28سیٹیں) کے بالمقابل 54.1(64سیٹوں کے رجحان کے اعتبار سے ) فیصد ووٹ حاصل کیا ہے ۔  پارٹی نے 2014میں یہاں دہلی لوک سبھا الیکشن میں 32.9فیصد ووٹ حاصل کیے تھے تاہم اسے کوئی سیٹ حاصل نہیں ہو سکی تھی۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے اعتبار سے بی جے پی کے ووٹ فیصد میں کوئی خاص فرق نہیں ہے ۔ گذشتہ اسمبلی الیکشن میں اسے 33.07اور اس بار 32.9فیصد ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ دہلی اسمبلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی کو حاصل ہونے والی شاندار فتح کو اپوزیشن پارٹیوں کے ساتھ ہی بھارتیہ جنتا پارٹی کی اتحادی شیوسینا نے بھی وزیراعظم نریندر مودی کی شکست قرار دیا ہے ۔ اپوزیشن پارٹیوں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کا غرور اسے لے ڈوبا اور یہ سیکولر طاقتوں کی جیت اور بی جے پی کی فرقہ پرست اور پھوٹ ڈالنے والی سیاست کے خلاف عوام کا فیصلہ ہے ۔


دہلی اسمبلی الیکشن کے نتائج  نے کانگریس  کے تاریخ  کے صفحات  میں گم ہوجانے کے خطرہ کو مزید پختہ کردیاہے اب بھی پارٹی اگراپنے خول سے باہر نہ نکلی تو وہ جنتا پارٹی کی انجام کو پہنچ جائے گی  اس کامیابی نے مودی کے سپنوں کے سوداگر  کے طلسم کو تو ضرور توڑ اہے مگر  کیجری وال کے سپنوں کی سوداگری کو دل سے لگایا ہے وہ کس حد تک اپنے  دعوؤں میں کامیاب ہوئے ہیں اس پر ان کے مستقبل کے منصوبوں کا دارو مدارہوگا۔(یو این این)


************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 585