donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Articles on Child -->> Bachchon Ke Liye Islahi Mazameen
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Forum Desk
Title :
   Rahamdili Ka Muzaehra Bachchon Ko Khush Mizaj Banata Hai

رحمدلی کا مظاہرہ بچوں کو خوش مزاج بناتا ہے

                    


    ایک نئی تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ اسکول کے ایسے بچے جو اپنے ساتھی طالبعلموں کے ساتھ ہمدردی اور اچھے رویے کا مظاہرہ کرتے ہیں ، ان بچوں کی نسبت زیادہ خوش رہتے ہیں جو اپنے ساتھیوں کے ساتھ رحمدلی کاسلوک روا نہیں رکھتے۔ تحقیق دانوں کا ماننا ہے کہ طالب علموں کے درمیان رحمدلی کے مظاہرے سے نہ صرف ساتھی طالب علم آپ کی حیثیت تسلیم کرتے ہیں بلکہ اس سے اسکولوں میں طالب علموں کے درمیان ایک دوسرے کو چھیڑ نے یا مذاق کا نشانہ بنانے کے واقعات میں بھی کمی لانا ممکن ہے۔ یہ تحقیق کینیڈا اور امریکہ سے تعلق رکھنے والے نفسیات دانوں کی ٹیم کی طرف سے سامنے آئی جس نے تاریخ میں پہلی مرتبہ بچوں میں ان رویوں کا مشاہدہ کیا جو ان میں خوشی کے جذبات ابھارسکتے ہیں۔ اس تحقیقی ٹیم کی سربراہی یونیورسٹی آف برٹش کولمبیاسے تعلق رکھنے والی کمبرلی شونرٹ ریچل کررہی تھیں۔ جن کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے اس طرز کی تحقیق بچوں کی بجائے ان بڑوں میں کی گئی جو ڈپریشن کا شکار تھے۔ کینیڈا کی ریاست برٹش کولمبیا کے شہر و ینکوور کے ایک اسکول کے نوسے گیارہ برس کی عمروں کے چار سو بچوں کو کہاگیا کہ وہ اپنے ان ساتھی طالب علموں کے نام بتائیں جن کے ساتھ انہیں اسکول میں کام کرنا اور مختلف سماجی سرگرمیوں میں حصہ لینا اچھا لگتا ہے۔ انہیں یہ بھی کہا گیا وہ بتائیں کہ وہ ان کے ساتھ کتنا خوش رہتے ہیں؟ پھر ان بچوں کو دو گروپوں میں تقسیم کردیا گیا۔ ایک گروپ کے بچوں سے کہا گیا کہ وہ ہفتے میں ایک مرتبہ رحم دلی کا کو ئی مظاہرہ کرنے کی کوشش کریں۔ جیسا کہ ساتھی طالب علموں کے ساتھ اپنا دو پہر کا کھانا مل بانٹ کر کھانا یا پھر ا پنے ساتھی طالب علم کی پریشان دکھائی دینے والی والدہ کو پیار سے گلے لگانا۔ دوسرے گروپ میں شامل بچوں سے کہا گیا کہ وہ ان پر فضاء مقامات مثلاً کوئی پارک یا پھر نانا ، دادا کے گھرجانے جیسے واقعات کی ایک فہرست تیار کریں وہ ہر ہفتے جاتے ہوں۔ چار ہفتوں بعد تمام طالب علموں سے ان چیزوں کے بارے میں پوچھا گیا جو انہیں اپنے کس ساتھی طالب علم کے ساتھ کام کرکے اچھا لگتا ہے۔ دوسرے گروپ کے بچوں کو ان جگہوں کا تذکرہ کرکے بھی خوشی ہوئی جہاں جاکر انہیں اچھا لگا تھا۔ کمبرلی شونرٹ ریچل کہتی ہیں کہ ’’لیکن ایک فرق یہ تھا کہ جن بچوں نے آپس میں رحم دلی کا مظاہرہ کیا تھا۔ انہیں اپنے وہ ساتھی طالب علم زیادہ اچھے لگنے لگے جن کے ساتھ انہیں کام کرکے اچھا لگا تھا۔ پہلے گروپ میں بچے ایک دوسرے کو دوسرے گروپ کی نسبت زیادہ پسند کرتے تھے۔‘‘ کمبرلی شونرٹ کہتی ہیں کہ جو طالب علم رحم دلی کامظاہرہ کرتے ہیں وہ اپنے ساتھی طالب علموں کو اپنے سے کمزور اور مختلف نہیں سمجھتے اور اسکول میں ان کا مذاق اڑانے یا تضحیک کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ اس عمل کو امریکہ میں Bullyingکہا جاتا ہے۔’’یقینا اس حوالے سے ہمیں مزید سائنسی تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ یہ ثابت کیا جاسکے کہ اس سے بچوں میں ایک دوسرے کا مذاق اڑانے کاسلسلہ ختم کرنا ممکن ہے۔ لیکن میں ایک بات یقین سے کہہ سکتی ہوں کہ اگر آپ کو اپناساتھی طالب علم پسند ہے تو اس بات کا امکان کم ہے کہ آپ اسے مذاق کا نشانہ بنائیں گے۔ ‘‘ کمبرلی شونرٹ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان باتوں سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ خوش بچے ز یادہ بہتر طالب علم ہوتے ہیں۔ کیونکہ ان کے ذہن نئی معلومات حاصل کرنے کی طرف زیادہ مائل ہوتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ یہ مزے کی بات ہے کہ ایک تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ اگر آپ کوئی پروفیسر ہیں یا پھر ٹیچر ، اور آپ ایسے وقت میں پرچے دیکھ رہے ہوں جس وقت آپ خوش ہوں تو اس بات کا امکان زیادہ ہے کہ آپ زیادہ نمبردیں گے۔‘‘


**************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 723