والدین کا حق اور والدین کی خدمت
حدیث شریف میں آتا ہے کہ ایک صحابی حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ میرا بہت دل چاہتا ہے کہ میں اللہ کے راستے میں جہاد کروں اورجہاد سے میرا مقصد صرف یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھ سے راضی ہوجائے اور اس پر مجھے اجر و ثواب عطا فرمائے ۔ صرف اسی غرض کے لئے جہاد میں جانا چاہتا ہوں۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم واقعی ثواب حاصل کرنے کے لئے جہاد کرنا چاہتے ہو؟ انہوں نے جواب دیا ، جی ہاں ! یا رسول اللہ میں صرف ثواب حاصل کرنا چاہتا ہوں۔ آپؐ نے فرمایا کہ کیا تمہارے والدین زندہ ہیں؟ انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ میرے والدین زندہ ہیں۔ آپؐ نے فرمایا جائو اور جاکر ان کی خدمت کرو اس لئے کہ اگر تمہیں اجر حاصل کرنا ہے تو پھر والدین کی خدمت کرکے تمہیں جو اجر حاصل ہوگا وہ اجر جہاد سے بھی حاصل نہیں۔ ایک روایت میں ہے کہ جاکر ان کی خدمت کرکے جہاد کرو ، ان روایات میں والدین کی خدمت کو جہاد سے بھی زیادہ فوقیت عطا فرمائی۔‘‘
(صحیح بخاری ، باب نمبر136، حدیث نمبر2842)
ایک حدیث میں ہے کہ جب ایک انسان مرنے کے بعد اللہ تعالیٰ کے مقامات قرب کا مشاہدہ کرے گا اور جنت کا مشاہدہ کرے گا تو اس کے دل میں کبھی دنیا میں واپس آنے کی خواہش پید ا نہیں ہوگی کہ میں دنیا میں واپس جائوں، اس لئے کہ دنیا کی حقیقت کھل کر ا س کے سامنے آجائے گی کہ یہ دنیا اس جنت کے مقابلے میں کتنی بے حقیقت، کتنی ناپائیدار اورکتنی گندی چیز تھی جو جنت اس کو مل گئی ہے لیکن وہ شخص جو جہاد کرتے ہوئے اللہ کے راستہ میں شہید ہوچکا ہو وہ تمنا کرے گا کہ کاش مجھے دوبارہ دنیا میں بھیج دیاجائے اور وہاں جاکر دوبارہ جہاد کروں اور پھر اللہ کے راستہ میں شہید ہوجائوں۔ اسی لئے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے دل کی خواہش یہ ہے کہ میں اللہ کے راستہ میں جہاد کروں اور شہید ہوجائوں پھر مجھے زندہ کیاجائے پھر شہید ہوجائوں تو جنت میں جانے کے بعد کوئی اللہ کا بندہ دنیا میں واپس آنے کی خواہش نہیں
کرے گا سوائے شہید کے کہ وہ اس بات کی خواہش کرے گا ، جہاد کی اتنی بڑی فضیلت ہے۔
(صحیح بخاری باب تمنی الشہادۃ حدیث نمبر 2644)
لیکن والدین کی اطاعت اور ان کے ساتھ حسن سلوک کو جہاد پر بھی مقدم رکھا ہے۔ اس لئے بزرگوں نے فرمایا کہ جتنے حقوق العباد ہیں ان میںسب سے مقدم حق والدین کا ہے اس سے واجب الاحترام حق دنیا میں کسی اور کا نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے والدین کو انسان کے وجود کا ذریعہ بنایا ہے اس لئے ان کا حق بھی سب سے زیادہ رکھا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے ساتھ حسن سلوک کا اتنا اجر رکھا ہے کہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ اگر کوئی شخص ایک مرتبہ اپنے والدین کو محبت کی نگاہ سے دیکھے تو اس کے بدلہ میں اللہ تعالیٰ اس کا ایک حج اور عمرہ کے برابر ثواب عطا فرماتے ہیں۔ واللہ اعلم
***********************
|