donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> Bihar
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Reyaz Azimabadi
Title :
   Bihar Ke Musalman Khud Ko Hashia Se Bahar Nikalein


بہار کے مسلمان خود کو حاشیہ سے باہر نکالیں

 

احساس کمتری میں مبتلا کیوں ہیں؟


ریاض عظیم آبادی

 

    اب اس حقیقت کو تسلیم لر لینی چاہیے کہ اردو س کاتعلق اب مسلمانوں سے ہیء رہ گیا ہے اور وہ اسکی ترقی اور فروغ کے لیے فکر مند بھی ہیں۔لیکن ہم اپنی مادری زبان کی اہمیت کو محسوس کرنے سے قاصرہیں۔ملک بھر میں خصوصی طور پر بہار کے مسلمان پسمانگی کی چکی میں پس رہے ہیں اور سیاست میں وہ حاشیہ کی چیز بن کر رہ گئے ہیں۔ہم یا تو اپنی سیاسی مجبوریوں کے شکار ہیں یا ہماری سیاست کے ٹھیکہ داراپنے ذاتی مفاد کے لیے ہمارا استعمال کر رہے ہیں۔مسلمان احساس کمتری کے شکار کیوں ہیں؟اور وہ حاشیہ سے باہر نکلنے کی جدوجہد کب کریں گے؟کانگریس ہو یا سیکولر پارٹیاں  وہ مسلمانوں کو صرف ووٹ بینک کی نظر سے کیوں دیکھتی ہیں اور کسی طرح سے سبز باغ دکھا کر یا انہیں ورغلا کر ووٹ حاصل کر لینے کی جتن تک ہی سرگرم کیوں رہتی ہیں؟ 

    مسلمان اور انکے قائدسکھوں کی یکجہتی،گوجروں،جاٹوں اور پٹیلوں کی عوامی تحریک سے کوئی سبق کیوں نہیں حاصل کرتے؟دو فیصد سکھ سر اٹھاکر جی سکتے ہیں اور سارھے ۱۶ فیصد مسلمان حاشیہ پر کیوں کھڑے ہیں۔اسی ہفتہ پٹنہ میں ایک این جی او ’ مثال‘ کی جانب سے Acces of Muslim and other Religios minorities to rights and freedoms in Biharکے موضوع پر ایک سیمینار کا انعقاد ہوا جسمیں سمپل سروے کے اعداد شمار کے ذریعہ مسلمانوں کی حالت زار کا رونا رویا گیا۔ارشد اجمل صاحب نے اپنی سیاسی بصیرت کا مظاہرہ تو کیا لیکن بنیادی سوال کو سمجھانے سے قاصر رہے۔چند سوال آپ سے اپنے قائدین اور مسلمانوںکے حالات پر نظر رکھنے والوں سے…

٭گوپال سنگھ کمیشن کی سفارشار ت کو کیوں دفن کر دیا گیا؟٭سچر کمیٹی کی سفارشات  پر عمل در آمد کیو ں نہیں ہوا؟٭  جسٹس رنگ ناتھ مشرا کی سفارشار کہاں دفن ہے اور کیوں؟٭انسداد فساد کے لیے قانون کیوں نہیں بن پایا؟٭ بہار میں ۱۹۶۷ میں رانچی کا ہولناک فساد ہوا(مدھولکر کمیشن کی رپورٹ)،جمشید پور کا فساد(جتندر کمیشن رپورٹ)سیتا مڑھی،ہزاری باغ اور بہار شریف فسادات پر کمشنر اڈیگے کی رپورٹ اور٭ بھاگلپور فساد پر دو دو سرکاروں ذریعہ بنائے گئے کمیشنوں کی رپورٹ کی سفارشات کہاں ہیں؟؟ ان سفارشوں پر پڑی دھول کو ہٹانے کی کبھی کوشش کی گئی؟ بہار سے باہر بھونڈی ،ممبئی اور گرات فسادات کی رپورٹ پر کیا کوئی کاروائی کی گئی؟ نہیں ! تو اسکے لیے ذمہ دار کون ہے؟
    ہندستان ایک جمہوری ملک ہے جہاں کے عام عوام کے ایک ہی حق محفوذ یعنی ووٹ‘ دینے کا حق۔ مودی شاہ کی حکومت  اور انکے چنندہ لوگ ملک میں زہر  کی کھیتی کر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ماحول کو بگاڑنے کے  لیے کوشاں ہیں۔جرمنی میں فاشزم جمہوریت کے کاندھوں پر سوار ہوکر آیا تھا ہندستان فاشزم کو فرقہ واریت پر سوار کر لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔اس خطرہ سے سب زیادہ نقصان اقلیتوں خصوسی طور پر مسلمانوں ہونے جا رہا ہے۔

    مسلمانوں کو ان خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے سب سے پہلے جمہوریت میں زندہ رہنے کا سلیقہ سیکھنا ہوگا۔انہیں سکھوں کی یکجہتی،گوجروں،جاٹوں اور پٹیلوں کی تحریک اور انکے عزائم کو سمجھنا اور اس سے سبق حاصل کرنا ہوگا۔ جمہوریت کی روح ’احتجاج‘ اور ’مطالبات‘ کے لیے جدوجہد ہے۔جب بچہ روتا ہے تبھی ماں کو احساس ہو جاتا ہے کہ اسکے بچے کو دودھ چاہیے۔جو قوم خواب غفلت میں رہتی ہے اسکی طرف حکومت بھی غفلت برتتی ہے۔جب مسلمانوں کو ہی فکر نہیں تو سرکار پریشانی کیوں جھیلے۔

    بہار کے سابق  وزیر ا علیٰ مرحوم غفور صاحب کہا کرتے تھے مسلمانوں کو ساڑھے چار برسوں تک جوتا مارا جاتا ہے،انتخاب  سے چھہ ماہ قبل اردو  کی تعریف  اور مسلمانوں  کے تحفظ اور بقاکی دہائی دی جانے لگتی ہے،مسلمان جذبات میں بہہ جاتے ہیں اور ووٹ دے دیتے ہیں  اور جوتا کھانے کے لیے پھر سے تیار ہو جاتے ہیں ۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ سیکولرپارٹیوں کی نا اہلی کی وجہہ سے فرقہ پرستوں کا حوصلہ بڑھا ہے۔فرقہ پرست کھلے عام زہر پھیلاتے رہے اور سیکولرپارٹیاں اور بائیں بازو کی جماعتیں بند کمروں میں سیمینار کرتی رہیں۔

    مسلمانوں کو اپنی بقا کے لیے حکمت عملی خود طے کرنی ہوگی۔بہار میں عظیم گٹھ جوڑ کی حکومت  ہے ۔اس حکومت کی تشکیل میں مسلمانوں کا کردار سب سے اہم رہا ہے۔مسلمانوں نے بہار میں مودی شاہ کو شکست دینے میں  پسماندہ طبقے کے ساتھ اپنی ایکتا کی طاقت کا مظاہرہ کیا۔مگر اسکے بعد؟ کیا ہم نے حکومت کو ساپنے مسائل کے حل کے لیے گھیرنے کی کوشش کی؟مسلمانون کے نام جو راجیہ سبھا کے ممبر یا قانون سازکونسل کے ممبربنے  وہ کہاں ہیں؟ کیا انہوں نے آپ کی خبر لی؟کیا انکی اچھل کود  صرف اقتدار پانے کے لیے تھی؟ یہی لوگ ہیں جو مسلمانوں کو حاشیہ پر لانے کے لیے ذمہ دار ہیں!
    مسلمانوں کو اپنی طاقت کو بڑھانے کے لیے  دیگر اقلیتی برادریوں کے ساتھ رشتہ کو مضبوط بنانا ہوگا۔سکھوں ،جینیوں  اور بدھسٹوںخاصکر دلتوں  سے زمینی رشتہ استوار کرنا ہوگا۔اتر پردیش میں ملائم سنگھ یادو بھاجپا کو اتر پردیش میں کامیاب بنانے کے لیے تمام گھٹیا سیاست کا استعمال کر رہے ہیں۔بہار میں انہیں عزت دی گئی لیکن وہ عظیم گٹھ جوڑ سے دانستہ طور پر الگ رہے۔

    مسلمانوں کو اپنا ایک مضبوط موقف طئے کرنا ہوگا۔میں نے پہلے بھی لکھا ہے کہ مودی ہمارے منتخب وزیر اعظم ہیں انکا احترام کرنا ہمارا فرض ہے،ہم ذاتی مخالفت پر نہیں بلکہ نظریاتی اختلاف میں یقین رکھتے ہیں۔قوم پرستی کے نام جو زہر بھاجپا اور آر ایس ایس پھیلا رہی ہے اس سے ملک کی یکجہتی اور گنگا جمنی تہذیب کونقصان ہو رہا ہے اسلیے ایسے نظریات اور ایسے عناصر کے خلاف متحد ہونا اور سرگرم عمل ہونا ملک کے مفاد میں لازمی ہے۔مسلمانوں کو عہد کرنا ہوگا کہ…

٭ بھاجپا کی سازش ہے مسلمانوں کو منتشر کرو اور ہندواؤں کو متحد کرو۔انکا ناپاک عزم ہے کہ مسلمانوں کے مابین مسلکی اختتلافات کو باہمی جنگ  میں تبدیل کر دو۔اسی مقصد کے پیش نظر بھاجپا کی ایما پر صوفی کانفرنس کرائی گئی تھی۔مسلکی اختلاف صدیوں سے ہے ،ہم اس اختلاف کو جنگ کی صورتحال میں تبدیل نہیں ہونے دیںگے۔ایک خدا،ایک قرآن اوررسولﷺ کے نام پر ہم متحد تھے متحد ہیں  اورمتحدرہیںگے۔مسلم پرسنل لا کے سوال پرجس اتحاد کا مظاہرہمسلمانوں نے ملک بھر میں کیا ہے اسے اپنی ملی زندگی کا لازمی حصہ بنا لیں ۔ 

٭ ذات برادری کا اسلام سے کوئی رشتہ نہیں ہے اسے ہوا دینے کی اجازت  کسی کو نہیں دیں۔
٭ تلک و جہیز کی لعنت کے خلاف مہم کو تیز کریں گے۔ایسی شادیوں کا بائکاٹ کریں گے جسمیں لین دین کی گئی ہو۔

٭ ایسی تقریبات میں شریک نہ ہونے کا عہد کریں جس کے کارڈ میں ’اردو‘ شامل نہ ہو۔ انگریزی یاہندی  میں کارڈ چھاپیں لیکن اردو کو بھی ہر حال میں شامل کریں۔اردو ہماری مادری زبان  ہے اسے زندہ رہنا ہماری معاشرتی اور تہذیبی ترقی کے لازمی ہے۔میری فطرت نفرت کا کیڑہ نہیں ہے۔میں نے گذشتہ مضمون میں انجمن ترقی پر سوال اٹھایا تھا۔میں خود کو انجمن کا حصہ سمجھتا ہوں ۔خدا کا شکر ہے انجمن کے ینرل سیکریٹرینے ایک وضاحتی بیان جاری کیا ہے۔میرا مقصد آپ کو بیدار کرنا ہے دلآزاری کرنا نہیں ہے۔
٭ علماء حضرات سے گزارش کریں  کہ ایسی شادیوں میں نکاح نہ پڑھائیں جس میں لین دین کا بازار گرم ہوا ہے۔

٭ مسلم پرسنل کا بورڈ مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم ہے،اسکی ہر آواز سے اپنی ااواز ملائیں۔

٭ ہم اپنے قائدین کا احترام کریں۔اپنی ملی و دینی تنظیموں کا بھی احترام کریں۔

٭شہروں میں وارڈ اور دہاتوں میں ہر پنچائتوں میں دس مسلم اور دس غیر مسلم نوجوانوں  کو ملاکر ایک کمیٹی کی تشکیل دیں ۔اس کمیٹی کا نام ’امن دستہ ‘ رکھیں۔اس کمیٹی کے ممبران کو اشتعال انگیزی سے دور رہنے،اعتدال پسندی کے دامن کو تھامے رکھنے اورقانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لینے  کا عہد کرنا ہوگا۔

٭ اردو کو زندہ رکھنے کے لیے ایک اردو روزنامہ کرید کر پڑھنے کا عہد کریں۔

٭ اپنے بچوں کو عربی کے ساتھ اردو کی تعلیم دینے کو اپنے معمولات میں ترجیہی بنیاد پر شامل رکھیں۔
٭شہروں میں ایک دوسرے کی ماں بہنوں کوگالیاں دینا اور فحش جملوں کا استعمال کرناایک عام چلن بنتا جا رہا ہے اسے روکنے کی  کوشش کرنا۔

٭ آپ کے محلوں ،پنچائتوں کا ہر بچہ اور بچیاں اسکول جائیں اسکی گارنٹی کرنا۔

٭ آپ کے علاقے اسکول مدرسوں کی تعلیم کے معیار اور اردو کی تعلیم پر نظر رکھنا ،کسی کوتاہی کے خلاف آواز بلند کرنا۔


    ہم اپنے اہداف  میں درج بالامشوروں کو اپنا لیں تو معاشرے میں ایک انقلاب آ سکتا ہے۔ہر مسلمان خود کو انقلاب کا داعی بنانے کا عزم کرے۔ملک کی موجودہ صورتحال کا مطالبہ ہے کہ مسلمان دینی و ملی اعتبار سے  ایک ہو جائیں۔ہمارے رسولﷺ کا فرمانا ہے ہر مسلمان ایک دوسرے کا بھائی ہے اور کسی مسلمان کو ایک دوسرے سے ناراض نہیں رہنا ہے۔اگر کسی بات پر اختلاف ہے تو آپس میں ملکر ایک دوسرے کے گلے شکوے کو دور کریں  اور باہم گلے مل جائیں۔اگر کوئی الجھن محسوس کریں تو  9431421821مجھ سے فون کر  براہ راست مشورہ کر سکتے ہیں۔ آپ اپنے علاقے کے اپنے کاموں کی بنیاد پر ہر دلعزیز شخصیت بن سکتے ہیں ۔صرف عزم کریں  مضبوط ارادہ کریں مخلص بنیں ،خدا کی مدد آپکے ساتھ ہوگی۔اسلام کی سر بلندی ہمارا مقصد  ہے،آپ پہلے خود کو زندہ کریں،نا امیدی کو اپنے قریب نہ آنے دیں اور خدا کی مدد پر یقین رکھیں، کامیابی اپکے قدم پر ہوگی۔

رابطہ

9431421821

************************************

Comments


Login

You are Visitor Number : 533