donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Articles on Film -->> Filmi News
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ghaus Siwani
Title :
   Kya Ab Bharti Film Beeno Ke DiloN Par Raj Karega Aik Pakistani Khan


کیا اب بھارتی فلم بینوں کے دلوں پر راج کرے گا ایک پاکستانی خان؟


دیسی خواتین کے لئے لاہوری کباب بنتا جارہا ہے فواد خان


تحریر: غوث سیوانی، نئی دہلی


    دہلی کی رہنے والی پوجا ،ان دنوں فواد خان کی دیوانی ہیں۔  وہ اس نئے ابھرتے خان سے ملنا چاہتی ہیں مگر انھیں معلوم نہیں کہ کہاں اور کیسے فواد سے ملقات ہوگی۔ وہ بہت پابندی سے فواد کا سیریل ’’ہمسفر‘‘ دیکھتی رہی ہیں اور یہ دیکھتے ہوئے ہی انھیں فواد سے ایک لگائو سا ہوچلا ہے۔ پوجا کی ابھی شادی نہیں ہوئی ہے مگر وہ چاہتی ہیں کہ ان کی جب بھی شادی ہو فواد جیسا ہی ذمہ دار اور ان کا خیال رکھنے والی پتی ملے۔ چنڈی گڑھ کی نیلم سنگھ بھی فواد کی ویسی ہی دیوانی ہیں جیسی کہ پوجا ہیں۔ انھوں نے فواد کے دو سیریل’’ زندگی گلزار ہے‘‘ او ر ’’ہمسفر‘‘ دیکھا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے ان دونوں سیریل کا کوئی بھی ایپی سوڈ نہیں چھوڑا ہے اور جب انھیں معلوم ہوا کہ فواد کی پہلی فیچر فلم انل کپور کی بیٹی سونم کپور کے ساتھ آنے والی ہے تو ا ن کی خوشی کا ٹھکانہ نہ رہا ۔ یہ فلم وہ اپنی سہیلیوں کے ساتھ دیکھنے گئیں او ر اس میں بھی فواد کا رول انھیں اچھا لگا۔ فواد کے تعلق سے یہ دیوانگی صرف پوجا اور نیلم کی نہیں ہے بلکہ اب انھیں بھارت کی لاکھوں خواتین انھیں پسند کرنے لگی ہیں اور یہ پسندیدگی مذہب اور سرحد سے بالاتر ہے۔ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ فواد ایک مسلمان ہے اور ایک پاکستانی ہے باوجود اس کے تعلق سے خواتین کا رویہ یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ مبینہ ’’لوجہاد‘‘کی سیاست کے لئے خطرنا ک ہے۔ فواد کے دو سیریل زی ٹی وی گروپ کے ’’زندگی‘‘ چینل پر ٹیلی کاسٹ ہوچکے ہیں اور ان میں فواد کی اداکاری کے ساتھ ساتھ اس کی بولتی آنکھوں اور بغیر کسی جسمانی حرکت کے محض چہرے کے احساسات کے ذریعے دل کی بات کہنے کے فن نے، بہتوں کو اپنا گرویدہ بنا لیا ہے۔ اس چینل پر صرف پاکستانی سیریل ٹیلی کاسٹ ہوتے ہین جو کئی لحاظ سے ہمارے ہندوستانی سیریلس سے مختلف ہوتے ہیں اور ساس بہو کی کہانیوں سے اوب چکے بھارتی ناظرین کو پاکستانی سیریلس میں تازگی محسوس ہورہی ہے۔ پاکستانی سیریل عام طور پر ساس بہو کے رشتوں پر مشتمل نہیں ہوتے ہیں ۔ان میں زیورات سے لدی ہوئی اور بھاری بھرکم لباس میں دبی ہوئی خواتین کو نہیں دکھایا جاتا اور نہ ہی صرف دال میں نمک کم ہونے پر کوئی ایشو بنتا ہے بلکہ روزمرہ کی زندگی اور مسائل پر مشتمل کہانیاں پیش کی جاتی ہیں جو بہت تیزی کے ساتھ آگے بڑھتی ہیں۔ ہندوستان کے ناظرین کو عام طور پر چند چہروں کا بار بار مختلف سیریلس میں ریپیٹ ہونا پسند نہیں آتا مگر جنھوں نے فواد خان کو دیکھا ہے وہ مزید ان کے سیریلس دیکھنا چاہتے ہیں۔  فواد کا لک ایسا ہے کہ انھیں دیکھنے والا دوبارہ دیکھنا پسند کرتا ہے ۔ ’’ہمسفر‘‘میں تو انھوں نے اداکاری کم کی ہے اور آنکھوں سے زیادہ گفتگو کی ہے۔ اس کہانی میں میں ان سے محبت کرنے والی ان کی کزن اس وقت خودکشی کرلیتی ہے جب ان کی شادی دوسری کزن سے ہوجاتی ہے مگر ان دنوں یہی دیوانگی بھارت کی کواتین میں بھی دیکھنے کو مل رہی ہے۔

    فواد خان نے اپنے دو نوں سریلس میں ایک مالدار گھرانے کے لڑکے کا رول اداکیا ہے اور اسی کے ساتھ وہ ایک ذمہ دار شوہر کے طور پر بھی دکھائی دیتے ہیں۔ وہ اپنی بیوی سے پیار کرتے ہیں اور اس معاملے میں بیحد سنجیدہ ہیں۔ وہ کہیں فلرٹ کرتے نہیں دکھائی دیتے اور نہ ہی بیوی کے علاوہ کسی دوسری لڑکی کی طرف راغب ہوتے ہیں۔ یہ تمام وہ باتیں ہیں جو ہر لڑکی اپنے ہونے والے شوہر مین دیکھنا چاہتی ہے اور ہر عورت چاہتی ہے کہ اس کا شوہر ذمہ دار ہو اورصرف اسی سے محبت کرے۔ شاید ان کی اسی امیج نے ملک کی خواتین کو اپنی جانب راغب کیا ہے۔ اب تک ان کی صرف ایک فلم آئی ہے ’’خوبصورت‘‘ جس میںسونم کپور ہیروئن تھیں۔ یہ فلم بھی کسی بڑے بینر کی نہیں تھی اور نہ ہی بڑے بجٹ کی تھی مگر جس طرح سے ان کے تئیں ناظرین کا جھکائو ہورہا ہے اور خاص طور پر خواتین کا اسے دیکھتے ہوئے محسوس ہوتا ہے گویا ان کی ڈنر کی پلیٹ میں لاہوری کباب پروس دیا گیا ہے۔

اور بھی پاکستانی فنکار آئے مگر۔۔۔

    بھارت میں کئی پاکستانی اداکار اور سنگر آئے اور ان میں سے بعض کو ابتدائی طور پر کامیابی بھی ملی مگر فواد کی مقبولیت حیرت انگیز ہے۔سلمیٰ آغا کو اداکارہ اور سنگر کے طور پر ان کی پہلی ہی فلم’’ نکاح‘‘ میں کامیابی ملی جسے بی آر چوپڑہ نے بنایا تھا مگر وہ اس کامیابی کو دہرانے کے لئے ترستی رہ گئیں۔ کچھ ایسا ہی حال فلم ’’حنا‘‘کی ہیروئن زیبا بختیار کا ہوا۔ ابھی چند مہینے قبل ان کی بیٹی کی فلم بھی آئی تھی مگر کسی نے نہیں جانا کہ ان کی کوئی فلم آئی ہے۔ ماضی کی مقبول اداکارہ اور سنگر نورجہان کی پوتی سونیا جہاں  اکبر خاں کی ایک فلم ’’تاج محل‘‘ میں دکھائی دیں مگر نہ فلم چلی اور نہ ہی ہیروئین۔ اب وہ یہیں شادی کرکے رہ رہی ہیں۔ وینا ملک بھی پکستان سے آئی تھیں مگر چند جگہوں پر جسم کی نمائش کے سوا انھیں کچھ بھی کام نہیں ملا اور اب وہ شادی کرکے دبئی میں رہ رہی ہیں۔ پاکستانی اداکارہ میرا کو بھی یہاں فلم بینوں نے دیکھا مگر اب فراموش کرچکے ہیں۔ نصرت فتح علی اورعدنان سمیع کو یہاں پسند کیا گیا مگر نصرت صاحب کی عمر نے وفا نہ کی اور عدنان کے ساتھ شہرت نے وفا نہ کی۔ان دنوں ایک کامیڈی سیریل میں شکیل صدیقی نظر آرہے ہیں اور پسند بھی کئے جارہے ہیں۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو پاکستانی فن کار ابتدا میں تو یہاں پسند کئے جاتے ہیں مگر یہ سلسلہ زیادہ طویل نہیں ہوتا۔ فواد خان کا مستقبل کیا ہے ،ہمیں نہیں معلوم مگر اس وقت وہ جس طرح سے مقبول ہورہے ہیں اسے دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ فلموں کے بعد اب ٹی وی انڈسٹری پر بھی ایک خان چھاتا جارہا ہے۔’’خوبصورت ‘‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے شوبھا ڈے لکھتی ہیں کہ اس مییں اصل خوبصورت فواد ہی ہے۔

’’لوجہاد‘‘اور فواد کی کشش

    فواد خان کو ’’لوجہاد‘‘ کے لئے خطرناک مانا جارہا ہے۔ ایک طرف تو ہندو شدت پسند ’’لوجہاد‘‘ کے نام پر بین مذاہب شادیوں اور محبت کی مخلافت کر رہے ہیں تو دوسری طرف یہ نوآمدہ خان خواتین کے دلوں میں جگہ بناتا جارہا ہے۔ اس کے چرچے خواتین کی محفلوں میں سننے کو مل رہے ہیں اور ظاہر ہے کہ اسے پسند کرنے والی خواتین میں تمام مسلمان نہیں ہیں۔ ایک طرف تو مسلمانوں کو دور کرنے کی کوشش ہورہی ہے اور یہاں تک کیا گیا کہ بی جے پی کی ایک لیڈر نے اعلان کردیا تھا کہ ڈانڈیا اور گربا سے مسلمانوں کو دور رکھاجا ئے تو بجرنگ دل کی طرف سے اعلان کیا گیاتھا کہ جو لوگ یہاں آئیں پہلے انھیں گائے کا گوبر کھلاکر’’شدھی‘‘ کی جائے اور دوسری طرف تین سنیما خانوں کی صف میں ایک ٹی وی خان کی شمولیت کا کیا مطلب نکالا جائے۔ وشو ہندو پریشد نے گجرات میں ہندو خواتین سے پوچھا تھا کہ کیا آپ ویشیا بننا چاہتی ہیں؟ یعنی ان کا مطلب تھا کہ اگر مسلم لڑکوں سے پیار کروگی تو وہ لے جاکر قحبہ خانوں میں فروخت کردینگے مگر اس نفرت کی سیاست کا کوئی اثر ہوتا دکھائی نہیں دیتا بلکہ اس کے برخلاف خواتین کا پیار ایک ایسے نوجوان کے تعلق سے بڑھتا جارہا ہے جس کے مذہب اور قومیت سے سب واقف ہیں۔ ویسے بھی شاہ رخ خان، سلمان خان اور عامر خان کا مذہب کوئی پوشیدہ نہین ہے۔ ممکن ہے وہ عام مسلمانون کی طرح زیادہ مذہبی نہ ہوں مگر ان کی چاہنے والی ہندو خواتین بھی ہیں اور یہ چاہت ظاہر کرتی ہے کہ سنگھ پریوار کا غلط پرچار بیکار جارہاہے۔ اس بات کی حمایت دلی یونیورسٹی کی لکچرر اور مشہور کالم نگار چارو گپتا بھی کرتی ہیں جنھوں نے حال ہی میں فواد خان کے تعلق سے خواتین کی دیوانگی پر ایک مضمون لکھا ہے۔ وہ ان جارحیت پسند ہندتوادی تنظیموں پر بھی سخت تنقید کرتی ہیں جو محبت کو مذہب اور سرحد میں باندھنا چاہتی ہیں۔ اصل میں ہندو خواتین کے لئے سب سے بڑا خطرہ خود ہندتووادی لوگ ہیں جو ان کی توہین کا بہانہ ڈھونڈتے رہتے ہیں۔ وی ایچ پی کا یہ پوچھنا کہ کیاوہ ویشا بننا چاہتی ہیں؟ اور بنگلور کے پب میں سری رام سینا کاخواتین کے ساتھ مارپیٹ کرنا ان پر زیادتی نہیں تو اور کیا ہے؟ ظاہر ہے کہ جو لوگ ہزاروں سال پرانی سنسکرتی کو ملک میں واپس لانے کے دعویدار ہیں وہ خواتین کے ساتھ بھی ویسا ہی برتائو کرتے ہیں جس کا ذکر قدیم کتابوں میں ہے۔   

محبت کی نفسیات

    محبت کی نفسیات الگ ہوتی ہے اور جس سے محبت کرنے کو منع کیا جاتا ہے آدمی اسی کی جانب زیادہ مائل ہوتا ہے۔ آج مرد ہی آزادی کا سوچ نہیں رکھتے بلکہ خواتین بھی رکھتی ہیں۔ جس طرح مرد کسی قیدوبند کو قبول نہیں کرتا اسی طرح خواتین بھی اس کی پابند نہین رہنا چاہتی ہیں۔ آج کی ہندو عورت اتنی نادان نہیں کہ اسے محبت کرنے کے لئے سنگھ پریوار سے سیکھ لینے کی ضرورت ہو بلکہ وہ اپنے دل و دماغ کا استعمال کرتی ہے اور ان لوگوں سے کہیں زیادہ طاقت ور سوچ رکھتی ہے جو مذہب کے نام پر دنگا فساد کراتے ہیں۔ محبت وہ جذبہ ہے جو کسی سرحد اور قیدوبند کا پابند نہیں ہوتا بلکہ وہ اس سے بھی آگے بڑھ کر اپنی قوت کا اظہار کرتا ہے۔ اسی لئے جتنی بھی تاریخی اور کلاسیکی محبت کی داستانیں ملتی ہیں ان میں پیار ہمیشہ اپنے دشمن گھرانے میں ہوتا ہے۔ لیلیٰ مجنوں، ہیر رانجھا، شیریں فرہاد اور سوہنی مہیوال جیسی کہانیاں میں کتنی مشکلات کے بعد محبوب تک رسائی کا راستہ ہے۔حالانکہ یہ سبھی ناکام عشاق تھے جنھیں تاریخ کے صفھات میں جگہ ملی۔ شاید یہی سبب ہے کہ سنگھ پریوار ’’لوجہاد‘‘کے نام پر خواہ جتنا ہنگامہ کرے ،پیار کرنے والوں اور بین مذاہب شادیاں کرنے کا سلسلہ نہیں ٹھہرتا۔ اس ملک میں ایسی لڑکیوں کی کمی نہیں جو سنگھ کی مخالفت میں لطف محسوس کرتی ہیں اورمشکلات کے بعد اپنی محبت کو پانے میں ہی پیار کی معراج تصور کرتی ہیں۔  

جرم الفت پہ ہمیں لوگ سزا دیتے ہیں
کتنے نادان ہیں شعلوں کو ہوا دیتے ہیں
ہم نے دل دے بھی دیا عہد وفا لے بھی لیا
آپ اب شوق سے دیدیں جو سزا دیتے ہیں

رابطہ

Email: ghaussiwani@gmail.com
GHAUS SIWANI/Facebook

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔    

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 589