donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> Hindustan
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Alam Naqvi
Title :
   Ibnul Waqton Se Hoshiyar

ابن ا لو قتوں سے ہو شیار


عالم نقوی


انڈیا ہیبی ٹیٹ سنٹر ،دہلی میں ۱۸ جنوری کی رد شدہ میٹنگ ابھی تک چائے کی پیالی میں طوفان اٹھا رہی ہے ! جلد بازی میں میٹنگ کے رد یا ملتوی کیے جانے کا سبب یہ ہوا کہ کچھ لوگ پہچان لیے گئے تھے ۔ میٹنگ میں شرکت کچھ با ضمیر لوگوں کے لیے یقیناً بعد میں رسوائی کا باعث ہوتی ۔ جن حضرات نے میٹنگ بلائی تھی ان میں سے ایک صاحب تو راجیہ سبھا کی رکنیت کے لیے پریشان ہیں اور دوسرے صاحب سابق پارٹی  سے بے آبرو ہوکرنکلنے کے بعد یوسف بے کارواں کی طرح ااکیلے پھرنے سے نجات کے طالب ہیں ۔ کچھ لوگ چاہتے ہیںکہ سرکاری خرچ پر  چارٹرڈطیاروں  میں پرواز کی روایت پھر زندہ ہو جائے ۔ الکٹرانک میڈیا کے ایک دماغ شوئیدہ صحافی نے سوشل میڈیا پر سوال کیا ہے کہ آخر مسلمان مودی سے ملاقات کے نام پر احساس جرم میں کیوں مبتلا ہو جاتے ہیں ؟ ان کا سوال ہی ان کے خبث باطن کا مظہر ہے ۔ بھلا مسلمان کیوں احساس جرم میں مبتلا ہوں ؟ نہ انہوں کسی کی صدیوں پرانی عبادت گاہ کو ڈھایا ہے نہ وہ گجرات یا آسام کے قتل عام کے ذمہ دار ہیں ! احساس جرم تو مجرموں کو ہوتا ہے مظلوموں کو نہیں ۔ اور مسلمان خود کیوں مودی سے ملنے کی کوشش کریں ؟ مودی اگر واقعی سب کے وکاس کے لیے سب کے ساتھ کے متمنی ہیں تو پہلے اپنے عمل سے اپنی صداقت کا ثبوت دیں ۔ مسلمان اچھی طرح جانتے ہیں کہ منافقت ، کفر سے زیادہ بڑا گناہ ہے ۔

جن محترمہ کو مودی صاحب نے اقلیتی بہبود کی وزارت سونپی انہوں نے اپنے سنگھی آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے فرمادیا کہ مسلمان تو اقلیت ہی نہیں ہیں ۔ لہذا  انہیں اقلیتوں کیلیے مخصوص رعایتوں کی ضرورت بھی نہیں ہے ۔ اقلیت میں تو پارسی باوا ہیں کہ بچے ہی پیدا کرنا بھول چکے ہیں ! شکر ہے کہ انہوں نے یہ اعلان نہیں فرمایا کہ اقلیت میں تو ؓبے چارے برہمن ہیں کہ پورے ملک میں صرف تین ساڑھے تین فی صد ہیں ! ایک اور صاحب کو مودی مہاشے نے مولانا آزاد اردو یونیورسٹی کا چانسلر بنا دیا تو اس کی ترقی تو کیا ہوتی اس کے بند ہونے کا خطرہ منڈلانے لگا ہے ۔ کیونکہ مودی ہی کی پارٹی والوں نے اسکی دھمکی دی ہے ۔ اور یونیورسٹی کے مسلمان گجراتی چانسلر صاحب کی ہمت نہیں ہے کہ وہ اسکی مذمت کریں یا کھل کر یہ اعلان کریں کہ مودی نے انہیں یونیورسٹی بند کرنے کے لیے نہیں اسکی ترقی کے لیے چانسلر بنایا ہے ۔


مودی کی پارٹی اور پریوار کے لوگ دھڑلے سے ملک کو ہندو راشٹر بنانے ، مسلمانوں اور عیسائیوں کو ہندو بناکر گھر واپس لانے اور  نام نہاد  لو جہاد کے خلاف دھرم یدھ چھیڑنے ، ۲۰۱۸ میں رام مندر بنانے کی باتیں کر رہے ہیں اور مادی کہتے کہ وہ ملک کو وکاس کے راستے پر چلا کر دکھائیں گے ! شاید وکاس اور ہندو راشٹر ، وکاس اور لو جہاد کے خلاف دھرم یدھ ، اور وکاس اور پچاس لاکھ مسلمانوں کی شدھی وغیرہ کے الفاظ اور اصطلاحیں ان کے شبد کوش میں ’’پریائے واچی ‘‘(مترادف )ہیں !!مودی کے پریوار والے تو چار چار ، پانچ پانچ ،اور دس دس بچے پیدا کرنے کا مشورہ ہندوؤں کو دے رہے ہیں اور مودی کہتے ہیں کہ وکاس کے راستے پر گامزن ہیں !

مسلمانو ں کو مودی کے چرنوں میں لے جانے والے  ابن ا لو قتوں سے ہمہ دم ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ۔ مسلمان کے لیے اللہ کافی ہے نہ اس سے اچھا کوئی مولا ہے نہ اس سے اچھا کوئی وکیل نہ اس سے اچھا کوئی مددگار ! اور جو اللہ پر توکل کرتا ہے ، اللہ اس کے لیے کافی ہے !

(یو این این)  

*************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 504