donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> Hindustan
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Dr. Aftab Ashraf
Title :
   Aansu Aansu - Lahu Lahu

انسو انسو۔۔۔۔۔ لہو لہو۔۔۔۔۔


ڈاکٹر افتاب اشرف

ایم ،ایل،ایس ،ایم کالج، دربھنگہ


عظیم اتحاد کی عظیم کامیابی سے سیکولرمزاج لوگوں کو عظیم حوصلہ ملا ،ہم اس کامیابی کو راشٹریہ جنتادل کے سپریمو لالو پرشاد یادو اور جنتادل یو کے قائد اور بہار کے وزیر اعلی نتیش بابو کے نظر کرنا چاہیں گے ،جن کی قربانیوں اور انتھک جان توڑ کوششوں سے یہ خواب شرمندہ تعبیر ہوسکا ،ایک ساتھ سیاست شروع کرنے والے دونوں بازیگر ایک لمبے وقفے تک ایک دوسرے سے دور رہنے کے ساتھ غیر مہذبانہ جملوں کے ذریعہ طعن وتشنیع کرنے والے پھر ایک ساتھ ہوپائیں گے  یہ شاید کسی نے سوچا بھی نہیں ہوگا۔لیکن اگ اور پانی کے اجتماع نے ملک کی سیاست کو بخرے بخرے کرکے رکھ دیا ،اور ملک کو ایسا مثبت پیغام دیا جس کی روشنی میں اب سب اپنی منزل تلاش کرنے میں سہولت محسوس کرپائیں گے۔وہ بہاری جو خواہ مخواہ لوگوں میں کم درجے کے ناپے جاتے ہیں ،لیکن اس الیکشن میں  بہاری بابو کی ہوشمندی سے سب کے ہوش اڑگئے ،اور قد تو اتنا اونچا ہوا کہ اب سب اس کے سامنے  بونے نظر ارہے ہیں ،مجھے یوپی کے ایک دوست نے فون پر مبارکبادی دیتے ہوئے کہا کہ’’سچ ہے بہار ی مہان ہے ‘‘۔ہم جب کبھی الیکشن کے دنوں کو یاد کرتے ہیں تو عجب لگتا ہے کہ ملک کا وزیراعظم بہار کی زمین کو ناپتے ناپتے نہیں تھک رہے تھے ،ان تمام پیتروں کو ازماتے رہے جس سے جیت کی کرن جگمگاتی تھی ،اگرچہ کہ کرن بیدی کو تکلیف نہیں دی گئی۔

الیکشن کے دنوں میں بی جے پی نے اپنے ان تمام رہنماوں کو نظر انداز کردیا جنہوں نے اپنا لہو بیچ کر اور انسووں کا نذرانہ پیش کرکے اس سیاسی پارٹی کی ابیاری کی تھی ،جس نے نہ جلتے سورج کی پرواہ کی اور نہ ہی موسم کی تلخی اس کے کام کے اڑے ائے، دوڑتے رہے اور اس وقت تک دوڑتے رہے جب تک کہ اس کے بال وپر توانا نہ ہوگئے ، جس میں ایک نام ایل کے ایڈوانی کا لیا جاسکتا ہے ،یہی وجہ ہیکہ انہوں نیبہار میں پارٹی کی ہار کو یہ کہہ کر بھراس نکالا کہ بہار کے الیکشن میں شکست کی وجہ پرانے لوگوں کو نظرانداز کرنا ہے اور بعض بی جے پی  کیقد اور لوگوں نے ہار کا ٹھیکرا نریندر مودی اور امیت شاہ کے سر پر پھوڑا۔

راشٹریہ جنتادل ،جنتادل یو اور کانگریس نے حلف برداری تقریب میں اپنوں کے ساتھ ان تمام لوگوں کو مدعو کیا جس نے الیکشن کے موقعہ پر اپنے مریادے کا خیال کئے بغیر وہ سب کہہ دیا تھا جس کی امید نہیں کی جاسکتی تھی اگرچہ وہ نہیں اسکے جس کا انتظار تھا،جن کی ا?نکھیں لہو لہو تھیں اور دل ا?نسو ا?نسو۔وہ ا?تے بھی کیسے ؟انے کے سارے راستے بند کر رکھے تھے ، تقریب حلف برداری کیا تھی محبت کے جھلکتے ہوئے قیمتی انسووں کے چند قطرے تھے جوسیکولر نظرئیے اور خاص طورپر مسلمانوں جنہوں نے 85/فیصد ووٹ کئے کہ نذر کئے گئے ،اس دن ہروہ شخص خوش تھا جو سیکولر ذہنیت کے حامل تھا ،اور انہیں خوش ہونا بھی چاہئے تھا کہ ان کے اس ہوشمندانہ قدم نے ملک کو ایک مثبت پیغام دیا ہے۔

وزارت کی تقسیم میں جانب داری سے کام لیا گیا ہے میں اس کا ہرگز قائل نہیں ہوں ، جیسا کہ ہمارے بعض صحافی دوستوں کو اختلاف ہے ،تیجسوی کو نائب وزیر اعلی ہونے کا پورا حق حاصل ہے کیونکہ ان کے والد کی قربانی اور اعلی حوصلہ مندی کی وجہ کر عظیم اتحاد کو کامیابی مل سکی ہے ، اس الیکشن میں لالو پرشاد کی بیوی رابڑی دیوی اور بیٹی میسا بھارتی نے جو محنت کی ہے وہ نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، شاید لالو پرشاد کا یہ جملہ صحافی برادری کو یاد ہو کہ’’اگر مجھے بی جے پی کو ہرانے کے لئے زہر بھی کھانا پڑے تو باز نہیں اونگا‘‘ مسلمانوں کو وزارت میں زیادہ حصہ داری نہیں ملی یہ ایک الگ موضوع ہے ،لیکن اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ مسلمانوں کے ساتھ حق تلفی کا معاملہ ہوا۔ ہمارے بعض احباب یہ کہتے ہیں لیکن میں حق تلفی اس وقت کہونگا جب عظیم اتحاد مسلمانوں کے کام کرنے میں تساہلی سے کام لیں گے ہم اس وقت یہ بھی کہیں گے کہ پانچ سال کے عرصہ کو گذرنے میں کچھ زیادہ وقت نہیں لگتے ہیں وہ تھرڈفرنٹ جو اس الیکشن میں گویا ایک طرح سے حاشیہ پر رہا لیکن ا?ئندہ اگر عظیم اتحاد کا رویہ مسلمانوں کے ساتھ بہتر نہیں رہا تو یہ حاشیہ پر اجائینگے۔ بی جیپی اور تھرڈفرنٹ جن کے انسو اس وقت لہو لہو ہیں وہ ائندہ پانچ سال کے بعد گاندھی میدان کے وسیع وعریض میدان میں زبردست انداز سے حلف برداری تقریب میں جشن منا رہے ہونگے۔

(یو این این)


*************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 460