donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> Hindustan
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Dr. Mushtaq Ahmad
Title :
   Bihar : Budget Me Talimi wa Samaji Ahdaaf Ke Tayin Sanjeedgi


بہار: بجٹ میں تعلیمی و سماجی اہداف کے تئیں سنجیدگی


 ٭ڈاکٹر مشتاق احمد

پرنسپل مارواڑی کالج، دربھنگہ

موبائل 9431414586

ای میل  rm.meezan@gmail.com


    نتیش کمار کی قیادت والی موجودہ بہار حکومت کا سالانہ مالی بجٹ 2016-17کئی معنیٰ میں گذشتہ سالوں کے بجٹ سے مختلف ہے، کیونکہ اس بجٹ میں ان تمام شعبے کو اہمیت دی گئی ہے جو انسانی ترقیاتی وسائل سے تعلق رکھتے ہیں۔ ریاست بہار میں تعلیم،  بالخصوص اعلیٰ تعلیم کے شعبے کو استحکام بخشنے کے لئے نہ صرف بجٹ کی خطیر رقم مہیا کرائی گئی ہے بلکہ نئے تعلیمی اداروں کے قیام کو بھی یقینی بنایا گیا ہے۔ ظاہر ہے کہ حکومت بہار اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے کہ اعلیٰ تعلیم کے لئے ہر سال بہار کے لاکھوں طلبہ دوسری ریاست کی طرف ہجرت کرتے ہیں۔ لہٰذا اس بجٹ میں تعلیمی ڈھانچے کو مستحکم کرنے کے لئے جو ہدف طے کئے گئے ہیں اس کے لئے خاطر خواہ رقم بھی مخصوص کی گئی ہے۔ واضح ہو کہ سال رواں کے متعینہ بجٹ 144696.27 کروڑ روپے میں تعلیمی شعبے کے لئے 21897.02 کروڑ روپے مخصوص کئے گئے ہیں۔ ان میں منصوبہ مد میں 10950.14 کروڑ روپے اور غیر منصوبہ مد میں 10946.88کروڑ روپے مخصوص ہیں۔ایک طرف جہاں ریاست میں 5نجی یونیورسٹیوں کے قیام کو ہری جھنڈی دی گئی ہے وہیں دوسری طرف 5 نئے میڈیکل کالج کھولنے کے لئے بھی بجٹ میں اہتمام کیا گیا ہے۔ ریاست کے تمام میڈیکل کالجوں میں نرسنگ کالج کھولنے کے لئے بھی بجٹ مخصوص کیا گیا ہے۔اتنا ہی نہیں ریاست کے طلبہ کو تکنیکی تعلیم کے لئے بینک قرض حاصل کرنے میں ہورہیں دشواریوں کو دور کرنے کے لئے اسٹوڈنٹ کریڈٹ کارڈ جاری کئے جارہے ہیں جس کے ذریعہ طلبہ بہ آسانی چار لاکھ تک کی رقم حاصل کر سکتے ہیں۔ دراصل نتیش کمار نے اسمبلی انتخاب کے قبل اور پھر حکومت سازی کے فوراً بعد جو 7۔وژن ڈکومنٹ جاری کیا تھا، اس بجٹ میں اس کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی گئی ہے اور اس میں موجودہ وزیر مالیات عبد الباری صدیقی کی مثبت فکر و نظر شامل ہے۔واضح ہو کہ نتیش کمار نے اپنی کابینہ میں جس وقت عبدالباری صدیقی جیسے قد آور لیڈر کو شامل کیا تھا، اسی وقت سیاسی گلیاروں میں یہ بات عام ہو گئی تھی کہ انہیں وزیر خزانہ جیسا اہم محکمہ دیا جاسکتا ہے، کیونکہ بہار کی سیاست میں عبد الباری صدیقی کی شبیہہ بالکل بے داغ ہے۔ وہ 1977ء سے ممبر اسمبلی ہوتے آرہے ہیں اور اب تک سات بار انتخاب جیت چکے ہیں۔ نیز دو بار کونسل کے ممبر رہ چکے ہیں۔لالوپرساد یادو اور رابڑی دیوی کی حکومت میں بھی کئی محکموں کے وزیر رہے ہیں۔ اس لئے اس بار بہار کے مسلمانوں کا مطالبہ بھی تھا کہ انہیں نائب وزیر اعلیٰ بنایا جائے لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔ بہرکیف، وزیر خزانہ کی حیثیت سے ان کا یہ بجٹ نہ صرف متوازن ہے بلکہ مفاد عامّہ کے شعبے کے لئے جو ہدف بنائے گئے ہیں وہ قابل تعریف ہیں۔اس لئے پوری ریاست میں اس بجٹ کو ’’صدیقی کا صادق بجٹ‘‘ کہا جارہا ہے۔


    سال رواں کے کل اخراجات 144696.27کروڑ روپے میں منصوبہ بند اخراجات  72419.32کروڑ روپے ہیں۔ جبکہ غیر منصوبہ بند اخراجات 72276.95کروڑ روپے ہیں۔ بجٹ سے قبل ہی وزیر مالیات عبد الباری صدیقی نے یہ اعلان کیا تھا کہ 2016-17کے بجٹ میں اقلیت طبقے کی تعلیم کے لئے خطیر رقم مختص کی جائے گی۔ لہٰذا اس بجٹ میں کل 294کروڑ روپے اقلیت طبقے کی تعلیم اور روزگار کے شعبے کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔ مسلم اکثریت والے سات اضلاع  دربھنگہ، سیتا مڑھی، مغربی چمپارن، کٹیہار، پورنیہ، کشن گنج اور ارریہ میں آئی ٹی آئی، پالی ٹک نک، انجینئرنگ اور نرسنگ کا لجز کھولے جائیں گے تاکہ ان اضلاع کے مسلم طبقے کے طلبہ کو تکنیکی تعلیم کی سہولت مل سکے۔ جناب صدیقی نے بجٹ پیش کرتے ہوئے ایک خوش آئند اعلان یہ بھی کیا کہ بے روزگار مسلم نوجوانوں کو صنعتی اور کاروباری شعبے میں آگے بڑھنے کے لئے قرض بھی مہیا کرایا جائے گا۔اسی طرح پانچ میڈیکل کالج کھولنے کا اعلان ہوا ہے۔ اس میں سمستی پور، پورنیہ، چھپرہ شامل ہیں جہاں اقلیت طبقے کی اچھی خاصی آبادی ہے۔محکمہ صحت اور محکمہ سڑک تعمیرات پر بھی خاص توجہ دی گئی ہے لیکن سب سے زیادہ اہمیت تکنیکی تعلیم، سائنسی فروغ اور روزگار کے شعبے کو دی گئی ہے۔ واضح ہو کہ اس وقت بہار میں صرف 7 انجینئرنگ کالج، 22پالی ٹک نک کالج اور11خواتین پالی ٹک نک کالج ہیں لیکن اب بجٹ کے مطابق ہر ایک ضلع میں ایک انجینئرنگ کالج اور ایک پالی ٹک نک کالج کا قیام عمل میں آئے اور اس کے لئے 227.32کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ بجلی سپلائی نظام کو چست درست کرنے کے لئے 9658.60 کروڑ روپے، دیہی علاقے کی سڑکوں کی تعمیر کے لئے 5954.31 کروڑ روپے جبکہ صحت عامہ کے لئے 5348.92کروڑ مختص کئے گئے ہیں۔ سماجی فلاح و بہبودا ور سماجی انصاف کے محکموں کے لئے بھی ایک خطیر رقم جاری کی گئی ہے تاکہ سماج کے کمزور طبقے اور بزرگ شہری کو پنشن دی جاسکے اور اس کے لئے 4971.93کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔دیہی علاقے میں پانی کی سپلائی کو یقینی بنانے اور دیگر ترقیاتی کاموں کو انجام دینے کے لئے محکمہ ٔ دیہی ترقیات کو 5420.13 کروڑ روپے دئے گئے ہیں۔ جبکہ ریاست میں سڑکوں کی تعمیر نو اور مرمّت کے لئے 5651.41کروڑ روپے دئے گئے ہیں۔ واضح ہو کہ بہار میں آئندہ یکم اپریل سے شراب بندی نافذ ہو رہی ہے جبکہ محکمہ آبکاری سے 40000کروڑ روپے کی آمدنی ریاستی حکومت کو ہوتی تھی۔ اب شراب بندی کے بعد اتنی بڑی رقم کا خسارہ ہوگا۔ اس لئے حکومت نے اس بجٹ میں معمولی تخفیف بھی کی ہے لیکن اس کے باوجود بھی جو انسانی ترقیاتی وسائل کے محکمے ہیں،  انہیں خاطر خواہ توجہ دی گئی ہے تاکہ ریاست میں ترقی کی رفتار برقرار رہے اور عوام الناس میں حکومت کی کارکردگی کے تئیں خوش نما پہلو نمایاں رہے۔


    واضح ہوکہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بجٹ سے قبل ہی یہ اشاریہ دیا تھا کہ اس بجٹ میں ان کے 7۔وژن کے خاکوں کو رنگ بھرا جائے گا اور واقعی اس بجٹ کے دیکھنے سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ نتیش کمار نے جو زراعت روڈ میپ، انسانی ترقیاتی مشن اور سماجی فلاح و بہبود کے ہدف طے کئے تھے اور تعلیمی شعبے کو استحکام بخشنے کا اعادہ کیا تھا ، اس کو سنجیدگی سے لیا گیا ہے اور ان شعبے کو خطیر رقم مہیا کرائی گئی ہے۔ ظاہر ہے کہ نتیش کمار اپنے 7۔وژن کو عمل جامہ پہنا کر ملک میں ایک نئی مثال قائم کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لئے ان کی کابینہ بھی پابند عہد ہے۔بالخصوص وزیر مالیات عبدالباری صدیقی، نتیش کمار کے اس وژن کے نہ صرف مداح ہیں بلکہ اس کو پورا کرنے کی جد و جہد بھی کر رہے ہیں۔ بلا شبہ بہار میں تعلیم، صحت، سڑک، پانی اور سماجی انصاف کے شعبے میں بہتیرے کاموں کا ہونا باقی ہے۔ اگر اس بجٹ کی مختص رقم کے ذریعہ ایماندارانہ کوشش ہوتی ہے تو بہار کے ترقیاتی نشانے نہ  صرف پورے ہوں گے بلکہ ان تمام شعبے کو استحکام بھی ملے گا اور اس کا خاطر خواہ فائدہ عوام الناس کو ہوگا۔

    اس بجٹ میں شہری آبادی کو خصوصی سہولیات مہیا کرانے کے لئے بھی فنڈ مختص کئے گئے ہیں۔ میونسپل کارپوریشن اور نگر پریشد کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ اپنے حلقے میں سڑک، نالی، پانی اور صحت کے ساتھ ساتھ پرائمری تعلیم کے شعبے میں کام کریں اور حکومت ان کے مطالبوں کو پورا کرنے کے لئے پابند عہد ہوگی۔ چونکہ اس سال اپریل اور مئی میں پنچایتی انتخاب ہورہے ہیں۔ اس لئے پنچاتی نظام کے استحکام کے لئے بھی بڑی رقم مختص کی گئی ہے۔ پنچایتی انتخاب میں 50فیصد ریزرویشن عورتوں کے لئے ہے اور اب سرکاری نوکریوں میں 35 فیصد ریزرویشن دیا جائے گا۔ خواتین کی شرح خواندگی میں اضافے کے لئے حکومت پہلے بھی کئی اقدام اٹھا چکی ہے۔ اب اسکولی طلبہ کو صاف صفائی کی غرض سے نیپکن مہیا کرائی جائے گی اور اس کے لئے فی طلبہ 150روپے دئے جائیں گے۔ ہر ایک سب ڈویژن میں ایک اے این ایم اسکول کھولنے کی بھی سفارش کی گئی ہے اور اس کے لئے فنڈ بھی مختص کئے گئے ہیں۔ ظاہر ہے کہ اس سے بھی لڑکیوں کو فائدہ ہوگا۔ حکومت بہار کی یہ کوشش ہے کہ خواتین کو نہ صرف تعلیم بلکہ روزگار کے شعبے میں بھی مواقع فراہم کئے جائیں تاکہ ہمارا سماجی ڈھانچہ مستحکم ہو سکے۔ اس لئے اس بجٹ میں خواتین سے متعلقہ شعبے پر خاص توجہ دی گئی ہے۔ بارہویں پاس بے روزگار نوجوانوں کو اس وقت تک جب تک انہیں روزگار نہیں ملتا ماہانہ دو ہزار روپے ماہانہ بھتہ دینے کی بھی گنجائش رکھی گئی ہے، تاکہ بے روزگار نوجوان کو معاشی پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

    مجموعی طور پر بہار کا یہ بجٹ نہ صرف یہ کہ متوازن ہے بلکہ خوش آئند بھی ہے۔ اگرچہ حزب اختلاف نے اس بجٹ پر حسب معمول اپنا منفی نظریہ پیش کیا ہے اور نکتہ چینی بھی کی ہے لیکن سچائی یہ ہے کہ عوام میں اس بجٹ کے تئیں صحت مند تبصرے ہورہے ہیں اور بالخصوص وزیر مالیات جناب عبدالباری صدیقی کی دانشوارانہ فکر و نظر کا اعتراف کیا جارہا ہے۔


٭٭٭

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 533