donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> Hindustan
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Dr. Mushtaq Ahmad
Title :
   Intkhab Ameer Shariyat Aur Arbab Hal O Aqayed Ka Ijlas


انتخاب امیر شریعت اور ارباب حل و عقد کا اجلاس

ڈاکٹر مشتاق احمد

پرنسپل مارواڑی کالج، دربھنگہ

(بہار)

موبائل9431414586-

ای میل:rm.meezan@gmail.com


    تاریخ ملت اسلامیہ ہند میں امارت شرعیّہ بہار، اڑیسہ و جھارکھنڈ کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے کہ اس شرعی اور ملّی ادارے نے اپنے دور آغاز سے ہی ایسے ایسے تاریخی کارنامے انجام دئے ہیں جو فلاح و بہبود ِ بشر کے لئے چراغ راہ ثابت ہوئے ۔ یوں تو اس امارت کے ہر ایک امیر شریعت اپنے جملہ اوصاف کی بدولت بے مثال رہے ہیں ،  بالخصوص حضرت منت اللہ رحمانی رحمت اللہ علیہ کا دور تاریخی رہا کہ انہوں نے اپنی فہم و فراست اور دانشوری سے اس امارت کی شناخت نہ صرف قومی سطح پر مستحکم کی بلکہ اسے بین الاقوامی پہچان بھی دی۔امارت شرعیہ بہار کی دینی ، ملّی ، سماجی، سیاسی اور تعلیمی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ آزادی کے بعد ملک میں جب کبھی شریعت کے خلاف کوئی سازش ہوئی تو امارت شرعیہ بہار نے ہی اس سازش کے خلاف آواز بلند کرنے میں ہمیشہ پہل کی۔اوقاف کا مسئلہ ہو کہ ایمرجنسی کے زمانے میں خاندانی منصوبہ بندی کا سوال ،نوّے کی دہائی میں شاہ بانو کیس ہو کہ بعد کے دنوں میں مسلم پرسنل لاء میں مداخلت کی کوئی سازش ، ہرمسئلے کے حل میں امارت شرعیہ بہار کی کارکردگی قابل تحسین رہی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ دور ِ حاضر میں ملکی سطح پر امارت شرعیہ بہار، اڑیسہ و جھارکھنڈ امت مسلمان کے لئے امید کی کرن بن گئی ہے۔ اب جبکہ امیر شریعت سادس حضرت مولانا سید نظام الدین رحمت اللہ علیہ اس دنیائے فانی سے کوچ کر چکے ہیں (انا للہ و انا الیہہ راجعون) اللہ انہیں کرو ٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے۔(آمین)۔ حضرت مولانا نظام الدین کی دینی و ملّی بیش بہا خدمات کے لئے ایک دفتر چاہئے جس کی یہاں گنجائش نہیں کہ اس وقت میرا موضوع نئے امیر شریعت کا انتخاب ہے۔

     اس وقت ہندستان کی فضا کس قدر مکدر ہے ، اس سے ہم سب واقف ہیں۔ ملک میں عدم رواداری اور فرقہ پرستی کی چنگاری کو شعلہ بنانے کی مسلسل سازشیں چل رہی ہیں۔ ایک ایسی تنظیم جس کا قیام ہی ہندوتو کو فروغ دینا ہے اور ملک کی دیگر اقلیتوں کی شبیہہ کو مسخ کرنا رہا ہے وہ ان دنوں کچھ زیادہ ہی فعال و متحرک ہو گئی ہے۔ چونکہ اس وقت ملک میں ایسی سیاسی جماعت حکومت کر رہی ہے جس کا نظریہ بھی سنگھ پریوارکا آئینہ دار رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مرکز کی حکومت کی پشت پناہی میں آر ایس ایس اور دیگر زعفرانی فکر کی تنظیمیں ملک کے سیکولر ڈھانچے کو متزلزل کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہیں۔ قومی ذرائع ابلاغ میں بھی زعفرانی فکر و نظر والوں کی اکثریت ہے ۔ لہٰذا یہاں بھی سنگھ پریوار کی فکر کو فروغ مل رہا ہے۔ غرض کہ اس وقت ہندستان ایک نازک دور سے گزر رہا ہے۔ بالخصوص مسلمانوں کے خلاف طرح طرح کی سازشیں ہورہی ہیں ۔ حالیہ بہار اسمبلی انتخاب میں بھی جس طرح اقلیت طبقے کو نشانہ بنایا گیا اور مسلمانوں کے خلاف دلت طبقے کے ذہن میں زہر بھرنے کی کوشش کی گئی،  اس کے اثرات کو اگر بروقت ایک صحت مند حکمت عملی اپنا کر زائل نہیں کیا گیا تو مستقبل میں بہار کی فضا بھی گجرات جیسی مسلمانوں کے لئے نفرت انگیز سکتی ہے ۔واضح ہو کہ گجرات میں بھی مسلمانوں کے خلاف اسی طرح برسوں پہلے ماحول تیار کیا گیا تھا ۔ لیکن اس پر بر وقت توجہ نہیں دی گئی، نتیجتاً گجرات میں مسلم کشی کا ماحول تیار ہوا۔ میری مراد بہار اسمبلی کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کا یہ کہنا کہ نتیش کمار اور لالو پرساد یادو،  دلت طبقے کے ریزرویشن کوٹے کو کم کرکے مسلمانوں کو دینا چاہتے ہیں ، نہ صرف گمراہ کن ہے بلکہ دلت طبقے کو مسلمانوں کے خلاف ابھارنے والا ہے۔ اب جبکہ انتخابی نتائج آچکے ہیں اور اس میں بھاجپا کو شکست فاش ملی ہے تو سنگھ پریوار کچھ زیادہ ہی فکر مند ہے اور وہ بہار میں ایک خصوصی مہم کے تحت دلت طبقے کو مسلمانوں کے خلاف کھڑا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یوں تو اس طرح کی نفرت انگیز مہم قومی سطح پر بھی چل رہی ہے کہ اتر پردیش میں نت نئے فرقہ وارانہ واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ دادری کا واقعہ اس کی ایک مثال ہے ۔ ان دنوں کرناٹک میں بھی ٹیپو سلطان کے حوالے سے جس طرح کی تحریک وشو ہندو پریشد نے چلا رکھی ہے وہ بھی نہ صرف مسلمانوں کی شبیہہ کو مسخ کرنے والی ہے بلکہ مسلمانوں کے خلاف اکثریت طبقے کو ورغلانے والی بھی ہے۔


     بہر کیف!اس تمہید کا مقصد صرف یہ ہے کہ آج کے حالات میں نہ صرف بہار ، اڑیسہ اور جھارکھنڈ بلکہ پورے ملک کو ایک ایسے رہبر اور قائد کی ضرورت ہے جن کی نگاہوں میں پورے ملک کا نقشہ ہو اور وہ تمام تر سیاسی و سماجی نشیب و فراز سے بھی آگاہ ہوں۔جن کے افکار و نظریات قرآنی ہوں مگر وہ دنیاوی شطرنجی چالوں کو بھی سمجھنے کی بصیرت و بصارت رکھتے ہوں۔ جو اسلامی طریقہ ٔ زیست کے قائل ہوں مگر سامنے والے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اپنی بات کہنے کا حوصلہ بھی رکھتے ہوں۔ جو نہ خود مصلحت پسندی اور مفاد پرستی سے دور ہو ں بلکہ ایسی لعنتوں سے سماج کو بچانے کی جد و جہد میںبھی لگے ہوں ۔ جن کی نگاہوں میں تمام ترکامیابی کی کنجی تعلیم ہواور بالخصوص عصری تعلیم سے اپنی نئی نسل کو لیس کرنے کا مخلصانہ جذبہ رکھتے ہوں۔ میں یہ تو نہیں کہہ سکتا کہ اللہ سرزمین پران جملہ اوصاف کے اکابرین کی کمی ہے ،مگر اس وقت جس ہمہ جہت شخصیت پر جاکر نگاہ ٹھہرتی ہے ، وہ مفکر اسلام حضرت مولانا ولی رحمانی مدظلہ کی ہے کہ ان کے اندر مذکورہ جملہ اوصاف بھی ہیں اوروہ جس خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں ، اس کے پاسدار بھی ہیں۔ حضرت مولانا مونگیری رحمتہ اللہ علیہ اور حضرت منت اللہ رحمانی رحمت اللہ علیہ کے کارناموں سے ملت اسلامیہ کا ہر فرد بخوبی واقف ہے ۔ حالیہ نصف صدی کی تاریخ کے اوراق گواہ ہیں کہ اس خانوادے نے قوم و ملت کے لئے کتنی قربانیاں دی ہیں۔ جیسا کہ ذکر آچکا ہے کہ اس وقت ملک ایک ہیجانی کیفیت سے دوچار ہے، ایسے بحرانی دور میں امارت شرعیہ بہار کی ذمہ داری مفکر اسلام حضرت مولانا ولی رحمانی کے ہاتھوں میں سونپی جانی چاہئے تاکہ امارت کی تاریخی حیثیت اور دینی وملّی معنویت برقرار رہ سکے ۔ حال ہی میں بہار اسمبلی انتخاب میں ریاست بہار کے مسلمانوں نے پورے ملک کو یہ پیغام دیا ہے کہ یہاں کے مسلمان تمام تر ازم سے اوپر اٹھ کرقومی و ملّی مفاد میںمتحد ہیں ۔ اب جبکہ خالص مذہبی امورکے انتخاب کا وقت آیا ہے تو اس میں بھی یہ پیغام جانا چاہئے کہ یہاں کے مسلمان اپنے قائد و رہبر کے انتخاب میںصالح و تعمیری فکر کے حامل ہیں ۔میرا یہ مضمون میری انفرادی رائے پر مبنی ہے ۔ میں کسی پر اپنی ذاتی رائے تھوپنے کا قطعی قائل نہیں۔ لیکن شاید اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ آج ملک میں جودگر گوں حالات ہیں اور ملّت اسلامیہ جس طرح کے اندیشہّ فردا سے دوچار ہے ، اس سے نجات دلانے والی اگر کوئی غیر متنازعہ شخصیت ہے تو وہ حضرت مولانا ولی رحمانی کی ہے کہ انہیں ہر مکتب فکرمیں مقبولیت حاصل ہے اور بین الاقوامی سطح پر بھی ان کی مذہبی رواداری، جرأت اظہار اور سیاسی وسماجی بصیرت و بصارت کو نظر استحصان سے دیکھا جاتا ہے۔


٭٭٭

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 542