donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> Hindustan
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Dr. Mushtaq Ahmad
Title :
   Nitish Kumar Ki Karkaedagi Par Markaz Ki Muhar


نتیش کمارکی کارکردگی پر مرکز کی مہر


ڈاکٹر مشتاق احمد

پرنسپل مارواڑی کالج،دربھنگہ

 ای میل: rm.meezan@gmail.com

Mob.-09431414586



    حالیہ بہار اسمبلی انتخاب کے وقت مرکز کی نریندر مودی حکومت نے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار پر یہ الزام لگایا تھا کہ ان کی قیادت میںبہار دنوں دن پسماندگی کا شکار ہوتا جارہا ہے۔ بالخصوص ترقی کی رفتار دیگر ریاستوں کے مقابلے بہت کم ہے۔ ظاہر ہے کہ انتخابی ماحول میں نتیش کمار بھی اس سوال کا بہتر سے بہتر جواب دینے کی کوشش کر رہے تھے۔ لیکن نریندر مودی کے ساتھ ساتھ ان کی کابینہ کے تمام وزراء بالخصوص وہ جن کا تعلق ریاست بہار سے ہے،  اس طوطا رٹ پر آخر آخر تک قائم رہے اور نتیش کمار کو نشانہ بناتے رہے۔ لیکن انتخابی نتائج کے بعد جب نتیش کمار کی قیادت میں پھر حکومت تشکیل پا گئی ہے اور ان کی کابینہ نئے سرے سے کام کرنے لگی ہے تو نریندر مودی حکومت نے بھی نتیش کمار کی کارکردگی پر مہر لگادی ہے کہ نتیش کمار کی قیادت میں بہار چہار طرفہ ترقی کی طرف گامزن ہے۔ واضح ہو کہ گذشتہ دن مرکز نے ملک کی تمام ریاستوں کی ترقیاتی رفتار کا جائزہ پیش کیا ہے اس میں بہار 17.6کی شرح ترقی کے ساتھ ملک میں اوّل مقام پر ہے۔ اب سوال اٹھتا ہے کہ مرکزی حکومت کے وزراء اور خود وزیر اعظم نے کس بنیاد پر محض ایک ماہ پہلے تک یعنی اسمبلی انتخاب کے درمیان ،بہار کو سب سے پسماندہ ریاست کہا تھا، کیونکہ گذشتہ چار سالوں سے بہار کی ترقی کی شرح دوسری ریاستوں سے قدرے تیز رہی ہے، جیسا کہ ریکارڈ میں دکھایا گیا ہے۔غرض کہ انتخاب کے وقت گمراہ کن بیان بازی اب ہمارے سیاست دانوں کا شیوہ بن گیا ہے۔ بالخصوص بھارتیہ جنتا پارٹی انتخاب میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے ان حربوں کو بھی اپنانے سے پرہیز نہیں کرتی جس کی اجازت ہمارا آئین نہیں دیتا۔ جہاں تک اخلاقیات کا سوال ہے تو آج کی سیاست میں کوئی بھی سیاسی پارٹی اس تقاضے کو پورا نہیں کرتی۔ بہرکیف، اب جب کہ نتیش کمار کی کارکردگی پر مرکز نے بھی اپنی مہر ثبت کر دی ہے تو نتیش کمار کے ساتھ ساتھ ان کی کابینہ کے کئی وزراء نے بھی مرکز کے گمراہ کن بیان کی مذمت کی ہے اور نتیش کمار کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے انہیں مبارکباد دی ہے۔ جس دن مرکز نے ریاست کی ترقیاتی شرح کی فہرست کو عام کر تے ہوئے ریاست بہار کو اوّل مقام پر رکھا ، اس دن اسمبلی کے اجلاس میں بھی نہ صرف خوشی کا اظہار کیا گیا بلکہ بھاجپا کے ممبران کو آئینہ بھی دکھایا گیا۔ اب نتیش کمار نے پھر عوام کو یقین دلایا ہے کہ وہ ریاست کی ترقی کے معاملے میں تمام تر ازم سے اوپر اٹھ کر کام کریں گے ، حتیٰ کہ وہ مرکز سے بھی اچھے روابط کے خواہاں ہیں۔نتیش کمارنے گذشتہ 9دسمبر کو بھی اپنے اخباری بیان میں یہ باور کرایا ہے کہ وہ دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر مالیات ارون جیٹلی سے مل کر ریاست کی ترقی کے لئے مزید مالی تعاون کی گذارش کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ موجودہ خصوصی پیکج کی جگہ بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ ملنا اس کا حق ہے۔ ظاہر ہے کہ اب نتیش کمار اس حقیقت کو بخوبی سمجھ رہے ہیں کہ وہ مرکز سے جب تک بہترروابط نہیں قائم کریں گے اس وقت تک ریاست کو خصوصی فنڈ کی فراہمی ممکن نہیں۔ اس لئے نتیش کما ر نے اپنے تمام تر نظریاتی اختلافات کو پس پشت رکھتے ہوئے ریاست کے مفاد میں یہ فیصلہ لیا ہے۔ اس معاملے میں بھی نتیش کمار دیگر سیاسی لیڈروں سے منفرد نظرآتے ہیں کہ وہ بہار کے عوام کے مفاد میں اپنے ذاتی اختلافات کو کبھی دیوار بننے نہیں دیتے ۔ ماضی میں بھی ان کا یہی رویہ رہا ہے، جس سے بہار کو خاطر خواہ فائدہ ملا ہے۔ اب جبکہ انہوںنے اپنا -7وژن کو پورا کا اعادہ کیا ہے ، ایسے وقت میں تو مرکز سے اچھے روابط رکھنا ضروری ہے۔ واضح ہو کہ اسمبلی انتخاب سے قبل ہی نتیش کمار نے اپنا -7وژن ڈکومنٹ جاری کیا تھا اور اس میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ اگر ریاست میں ان کی حکومت دوبارہ تشکیل پاتی ہے تو وہ اس کو پورا کریں گے۔ اس دستاویز کے ساتوں نکات مفاد عامّہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ غرض کہ سماجی فلاح و بہبود، نظم و ضبط، سماجی مساوات و انصاف، بے روزگاری کو دور کرنا، صحت کے شعبے کو مستحکم کرنا اور عورتوں کو مزید بااختیار بنانا وغیرہ ۔نتیش کمارنے وزیر اعلیٰ کا حلف لینے کے بعد ہی یہ اعلان کیا تھا کہ ان کا -7وژن ڈکومنٹ صرف انتخابی اعلان نہیں تھا بلکہ اس کو عملی جامہ بھی پہنایا جائے گا۔ بلاشبہ نتیش کمار نے اس کی شروعات کر دی ہے ۔ انہوں نے اپنی پہلی کابینہ میں ہی بہار میں شراب بندی کا فیصلہ لیا ہے کہ آئندہ یکم اپریل2016سے ریاست میں مکمل شراب بندی ہوگی۔ ظاہر ہے کہ شراب بندی سے ریاست کو محصولات کا بڑا خسارہ ہوگا ، لیکن انہوں نے شراب بندی کی وجہ سے سماج میں جو برائیاں پیدا ہوئی ہیں ، اسے دور کرنے کے لئے اس خسارے کو برداشت کرنے کا تہیہ کیا ہے۔ واضح ہو کہ 2010ء میں نتیش کمار نے ہی شراب کو لائسنس فری کر دیاتھا ، جس کی وجہ سے انہیں چہار طرفہ تنقید کا شکار ہونا پڑا تھا۔ وہ خود بھی اس بات کو محسوس کرتے تھے کہ دیہی علاقے میں شراب کی دکانیںکھلنے کی وجہ سے شراب نوشی بڑھی ہے اور متوسط طبقہ اس سے متاثر ہوا ہے، بالخصوص عورتوں کے استحصال میں زیادتی آئی ہے۔ لہٰذا انہوں نے اسمبلی انتخاب کے قبل ہی اعلان کیا تھا کہ ان کی نئی حکومت شراب پرپابندی لگائے گی۔ حالیہ اسمبلی اجلاس میں انہوں نے یقین دہائی کرائی ہے کہ ریاست میں شراب بندی کے معاملے میں کسی طرح کا تذبذب نہیںہے اور آئندہ بجٹ سال یعنی اپریل2016 سے مکمل طور پر شراب بندی ہوگی۔ بلاشبہ شراب بندی نتیش کمار کی سماجی فکرمندی کا آئینہ دار ہے اور اس کی پذیرائی بھی ہوگی۔ انہوں نے سرکاری ملازمت میں عورتوں کے لئے  35فیصد ریزرویشن کا اعلان کیا ہے،یہ قدم بھی عورتوں کو بااختیار بنانے کی راہ کو آسان کرے گا۔ یوں تو سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والی لڑکیوں کو سائیکل اور پوشاک دینے کی اسکیم نے بھی ریاست میں لڑکیوں کی شرخ خواندگی میں اضافہ کیا ہے اوراس سے بھی عورتوںکی بااختیارکاری کا راستہ ہموار ہوا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آئندہ دنوں میں نتیش کمار اپنے اعلانیہ -7وژن دستاویز کے بقیہ نکات کو کس طرح عملی جامہ پہناتے ہیں۔ بالخصوص بہار کے اقلیت طبقے کے کئی ایسے مسائل ہیں جن کا حل ہونا ضروری ہے اور نتیش کمار خود بھی اس بات کو محسوس کرتے رہے ہیں اور وقتاً فوقتاً انہوں نے اقلیتی اجلاس میں اس اظہار بھی کیا ہے۔ اب جبکہ بہار کے اقلیت طبقے نے اجتماعی طورپرصد فی صد ووٹ دیکر نتیش حکومت کواستحکام بخشتا ہے تو اس طبقے کے توقعات بھی بڑھے ہیں کہ ان کے دیرینہ مسائل حل ہوں۔ چونکہ موجودہ حکومت میں لالو پرساد یادو کی راشٹریہ جنتا دل اور کانگریس بھی شامل ہے اور ان پارٹیوں کے ممبران اسمبلی نتیش کابینہ میں شامل ہیں اور مختلف محکموں میں الگ الگ پارٹیوں کے وزیر بھی ہیں ۔ ایسی صورت میں ایک خصوصی پروگرام اور متوازن لائحۂ عمل کے ذریعہ ہی اقلیتوں کے مسائل حل ہوسکتے ہیں اور اس کے لئے اقلیت طبقے کے ممبران اسمبلی اور وزراء کی ذمہ داری کہیں زیادہ بڑھ جاتی ہے کہ وہ بر وقت ان کے مسائل کی طرف نہ صرف وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی توجہ مبذول کرائیں بلکہ دیگر وزراء کو بھی اقلیتوں کے مسائل سے آگاہ کرتے رہیں تاکہ ایک بڑی آبادی کو حکومت کے فلاحی اور ترقیات اسکیموں کا فائدہ مل سکے۔ 

٭٭٭

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 407