donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> Hindustan
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Forum Desk
Title :
   Ballabh Garh Fasad Intehay Monazzam

بلب گڑھ فسادات انتہائی منظم

 

فساد زدگان انتہائی دگرگوں حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور۔

مولانا عرفی قاسمی


نئی دہلی، یکم جون (پریس ریلیز) آل انڈیا تنظیم علمائے کے قومی صدر مولانامحمد اعجاز عرفی قٖاسمی نے گزشتہ ایک ہفتہ سے ہریانہ کے بلب گڑھ کے اٹالی گاؤں میں فساد پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہریانہ انتظامیہ کی ناکامی ہی نہیں فسادیوں کے تئیںان کی  ہمدردی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔یہ بات انہوں نے بلب گڑھ تھانے میں مقیم فسازدگان سے  ملاقات کرکے اور ان میں راحتی اشیاء تقسیم کرنے کے بعد کہی۔

ایک وفد جس میں مفتی افروز عالم ، حاجی ذکی احمد اور مبصر احمد اور شامل تھے، کی قیادت کرتے ہو ئے مولانا عرفی قاسمی نے بلب گڑھ انتظامیہ سے ملاقات کی فسادزدگان کی تکلیف سے اور ان کے احساس سے روشناس کرایا ۔ انہوں نے جاری ایک بیان میں کہا کہ 25مئی سے شروع ہونے والا فساد آج بھی جاری ہے اور مسلمانوں کے گھروں کو جلایا جارہا ہے کیوں کہ خوف و دہشت کی وجہ سے مسلمان گاؤں چھوڑ چکے ہیں اس لئے جانی نقصان تو نہیں ہورہا ہے لیکن ان کی جائداد اور گھروبار کو جلایا جار ہا ہے اور یہ سب ہریانہ پولیس کے سامنے ہورہا ہے۔

 مولانا قاسمی نے اپنے مشاہدہ کی روشنی میں کہا کہ یہ حملہ انتہائی منظم، یک طرفہ اور ظالمانہ تھا، اس حادثہ میں بچے، خواتین اور بوڑھے سمیت درجنوں افراد شدید طور پر ززحمی ہوئے ہیں جن میں سے زیر علاج کئی ایک کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے۔ انہوں نے حادثے سے متعلق معلومات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ شدت پسند تنظیم آر ایس ایس سے تعلق رکھنے والے شرپسند عناصرنے مقامی انتظامیہ کی ساز باز سے منظم سازش کے تحت نہ صرف مسلمانوں کے گھروں کو نذر آتش کیا، بلکہ ان کے گھروں سے قیمتی اشیائ، سونے چاندی کے مہنگے زیورات، کار اور موٹر سائیکل بھی لوٹ کر لے گئے۔

مولانا قاسمی نے کہا کہ اس واقعہ کی وجہ سے وہاں کے مقامی باشندے خوف و دہشت میں ہیں اورمقامی افسران کی یقین دہانی کے باوجود اپنے گھروں کو واپس لوٹنا نہیں چاہتے۔ کیوں کہ انتظامیہ نے متعصب اور جانب دارہوکر اس واقعہ کے وقت شرپسندوں کی پشت پناہی کی ہے۔مولانا نے ریاست کی موجودہ ہریانہ سرکارکے طرز عمل اوراس کے ذریعے فرقہ پرستوں کی پشت پناہی کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ متأثرین کا باز آبادکاری کا واحد راستہ یہ ہے کہ اس خوف ناک حادثہ میں ملوث افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے میں پس و پیش سے کام نہیں لینا چاہیے۔انھوںنے کہا کہ ہریانہ سمیت جن ریاستوں میں بی جے پی کی حکومت ہے وہاں منظم سازش کے تحت اقلیتی فرقہ سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف نفرت اور تعصب کا ماحول قائم ہے اور پرتشدد خونیں واقعات رو نما ہورہے ہیں اور ہمارے معزز وزیر اعظم غیر ملکی حکمرانوں کے ساتھ صرف یہ زبانی جمع خرچ کرنے میں مصروف نظرآرہے ہیں کہ ملک کے کسی بھی فرقہ کے خلاف تشدد یا تعصب برداشت نہیں کیا جائے گا۔

بستی حضرت نظام الدین کے حاجی ذکی احمد نے کہا کہ مرکزی سرکار کے قول و عمل کے تضاد نے ایک بار پھر یہ ثابت کردیا ہے کہ در پردہ ان شرپسند عناصر کو حکومت کی سرپرستی اور تحفظ حاصل ہے۔ انھوں نے مرکز کی بی جے پی سرکار کی ایک سالہ کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے کہاکہ مرکز کی موجودہ سرکار ملک کے طول و عرض میں اپنی ایک سال کی کارکردگی کا ڈھنڈورا پیٹتی پھر رہی ہے، مگر غور کیا جائے تو اس سرکارکو جشن منانے کے بجائے اپنی یک سالہ کارکردگی کاشدید محاسبہ کرنا چاہیے۔سماجی کارکن مفتی افروز عالم نے کہا کہ لو جہاد، گھر واپسی، اقلیتوںکی عبادت گاہوں، گرجا گھروں اور اقلیتی فرقہ کے افراد پر جان لیوا حملوں سے عالمی پیمانے پر اس ملک کی سیکولر شناخت بری طرح مجبور ہورہی ہے۔انھوں نے کہا کہ اگر شدت پسند جماعتوں اور شرپسند عناصر کو قابو میں نہیں کیا گیا تو اس ملک کے تباہ و برباد ہونے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے کمزور پڑنے کا قوی اندیشہ ہے۔

پریس سکریٹری
احسن مہتاب


*******************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 493