donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> Hindustan
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ghaus Siwani
Title :
   Delhi Me Jinsi Reliket Se Amano Aman Ko Khatrah


دلی میں جنسی ریلیکٹ سے امن وامان کو خطرہ


گوری چمڑی کا موہ کدھر لے جارہاہے راجدھانی کو؟


تحریر:غوث سیوانی،نئی دہلی

 

    سیکس ریکیٹ سے دلی کو خطرہ ہے؟ کیا اس دھندے میں شامل سنٹرل ایشیا کی لڑکیاں دلی میں محفوظ نہیں ہیں؟کیا اس کی آڑ میں دوسرے غیرقانونی دھندے بھی شہر میں پنپ رہے ہیں؟شہناز اور ناز کے قتل سے سامنے آنے والے حقائق نے دلی پولس کے آگے کئی سوال کھڑے کردیئے ہیں۔ازبکستان کی شہناز اور ناز کا گزشتہ دنوں قتل ہوگیا تھا جس کے الزام میں گگن نامی شخص کو پولس نے گرفتار کرلیا ہے۔ یہ شخص اپنی ازبک بیوی کے ساتھ مل کردلی اور این سی آر میں سیکس ریکیٹ چلاتا تھا اور شہازوناز اسی کے ریکٹ کا حصہ تھیں۔ اس قتل کے تار دلی کے ساتھ ساتھ دوپڑوسی ریاستوں ہریانہ اور اترپردیش سے بھی جڑے ہوئے ہیں۔ اس وقت پولس اس ڈبل مرڈر مسٹری کی گتھیاں سلجھانے میں مصروف ہے اور قتل کا ملزم گگن پولس کی کسٹدی میں ہے۔ دلی پولیس کے مطابق یہ معاملہ بڑے جنسی ریکیٹ سے منسلک ہو سکتا ہے اور گگن کے ساتھ کچھ دوسرے لوگوں کے شامل ہونے کا خدشہ بھی ہے۔ پولیس کے مطابق گگن نے پوچھ گچھ میں پہلے شہناز کے قتل میں شامل رہی ناز کے ازبکستان واپس چلے جانے کا امکان ظاہر کیا تھاجس کا مقصد پولیس کو الجھانا تھا۔جب پولس نے سختی برتا تو اس نے اعتراف کیا کہ اس نے ناز کو بھی موت کی نیند سلا دیا ہے۔ پولیس اب ماری گئی لڑکیوں ناز اور شہناز کے کچھ دستاویزات اور پاسپورٹ برآمد کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ پولیس کو شہناز کے کئی ویڈیو بھی ملے ہیں۔ تفتیش میں جو بات سامنے آئی ہے اس کے مطابق شہناز اور ناز کے درمیان 8 لاکھ روپے کو لے کر تنازعہ تھا۔ اسی تنازعہ میں پہلے گگن نے ناز کے ساتھ مل کر شہناز کا گلا دبا کر قتل کر دیا اور اس کی لاش کو سوٹ کیس میں رکھ کر ہریانہ کے سمالکھا لے گیا اور اسے جلا دیا۔ 15 نومبر کو جب موبائل ڈیٹیلس کی بنیاد پر گگن کو گرفتار کیا گیا تو اس نے انکشاف کیا کہ 24 ستمبر کو اس نے شہناز کو قتل کر دیا تھا۔ ہریانہ پولیس نے شہناز کی لاش 26 ستمبر کو برآمد کی تھی اور پوسٹ مارٹم کے بعد اس کی آخری رسومات اداکردی تھیں۔ پوچھ گچھ میں گگن نے پولیس کو یہ بھی بتایا کہ ناز نیپال کے راستے سے ازبکستان بھاگ گئی ہوگی لیکن جب پولیس نے سختی سے پوچھ گچھ کی تو انکشاف ہوا کہ 5 اکتوبر کو اس نے گڑگاؤں کے ایک فلیٹ میں ناز کو بھی قتل کر دیا تھا کیونکہ وہ شہناز کے قتل کی اکلوتی چشم دید تھی۔ وہ ناز کی لاش بھی اٹیچی میں بھر کر یوپی کے ہاپوڑ لے گیا اور گنے کے کھیت میں ڈال کر جلا دیا۔ یوپی پولیس نے لاش کی جلی ہوئی باقیات 6 اکتوبر کو برآمد کئے تھے اور پوسٹ مارٹم کے بعد لاش کو دفن کر دیا تھا۔ دہلی پولیس ذرائع کے مطابق گگن اپنی ازبک نزاد بیوی ماشاء عرف میسر کے ساتھ مل کر جنسی ریکیٹ چلاتاتھا۔ شہناز اور ناز بھی اسی ریکیٹ کا حصہ تھیں۔ذرائع کے مطابق گگن کو ڈر تھا کہ کہیں ناز اس قتل کی بات کسی سے بول نہ دے۔ اسی ڈر کی وجہ سے 5 اکتوبر کو گگن نے اپنی بیوی ماشااور 3 ساتھیوں کے ساتھ مل کر ناز کو بھی قتل کر دیا۔ پولیس اس معاملے میں انسانی اسمگلنگ اور جسم فروشی کے اینگل سے بھی تحقیقات کر رہی ہے۔

شہناز کی گمشدگی

     تفتیش کے بعد جو معلومات سامنے آئی ہے اس کے مطابق، ازبکستان کی رہنے والی 28 سالہ شاھنوجا عرف شہناز کچھ سال قبل بھارت آئی تھی۔ وہ دلی کے وسنت کنج واقع کشن گڑھ محلے میں کرایہ کا مکان لے کر رہتی تھی۔ وہ ادھر ادھر جانے کے لئے پریتم نامی ٹیکسی ڈرائیور کی گاڑی منگواتی تھی۔ گزشتہ 24 ستمبر کو بھی اس نے پریتم سے ٹیکسی منگوائی تھی۔ ٹیکسی ڈرائیور نے اسے پہاڑگنج کے ایک ہوٹل سے لیا اور رات تقریبا 10.30 بجے اسے سائوتھ ایکس علاقے میں چھوڑا۔ وہاں کھڑی نیلی رنگ کی ایک کار میں بیٹھ کر وہ چلی گئی۔ اس کے بعد وہ واپس نہیں لوٹی۔

گھروالوں کی شکایت

25 ستمبر کو پریتم نے شہنازسے رابطہ کیا تو اس کی بات نہیں ہو سکی۔ اس نے اس کی معلومات کوٹلہ مبارکپور پولیس کو دی۔ پولیس نے 26 ستمبر کو اس کی گمشدگی کی رپورٹ درج کر لی۔ اس بارے میں جب لڑکی کے اہل خانہ کو پتہ چلا تو اس کی ماں، چچیری بہن اور ایک دوست بھی دہلی آگئے۔ انہوں نے پولیس کو شکایت کر شہناز کو اغوا کئے جانے کا شک ظاہر کیا۔ انہوں نے اس بارے میں سینئر حکام سے بھی رابطہ کیا۔انہوں نے لڑکی کے کچھ دوستوں پر شک ظاہر کرتے ہوئے ان کے نام اور موبائل نمبر بھی پولیس کو دیئے۔ گزشتہ آٹھ اکتوبر کو پولیس نے اس بارے میںاغوا کا مقدمہ درج کر لیا۔

پولس کی تفتیش

    پولیس نے لڑکی کے تمام دوستوں سے پوچھ گچھ کی، لیکن ان سے کوئی خاص معلومات نکل کر سامنے نہیں آئی۔ پولیس نے ان دوستوں کے اوپر نظر رکھنا شروع کیا اور 24 اور 25 ستمبر کو ان کی موجودگی کے بارے میں معلومات جٹائی۔تمام ثبوت جمع کرنے کے بعد پولیس نے ایسٹ آف کیلاش کے باشندے گگن کو پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیا۔ گگن نے پولیس کو بتایا کہ گزشتہ 24 ستمبر کی رات کار میں وہ اور ازبکستان کی ناز بیٹھے ہوئے تھے۔انہوں نے رات کے وقت سائوتھ ایکس میں شہناز کو گاڑی میں بٹھایا تھا۔ اسے لے کر وہ دہلی کی سڑکوں پر کچھ دیر تک گھومتے رہے پھر ویران جگہ ملنے پر انہوں نے گلا دباکر شہنازکا قتل کر دیا۔ واردات کے بعد وہ لاش کو لے کر دیر رات سونی پت کے سمالکھا کے کھیت میں پہنچے۔ وہاں لاش کے اوپر پٹرول ڈال کر انہوں نے اسے جلا دیا تھا۔ گگن کی نشاندہی پر دہلی پولیس نے سمالکھا پولیس سے رابطہ کیا۔جس نے بتایا کہ گزشتہ 25 ستمبر کی صبح کھیت میں ادھ جلی لاش ملی تھی۔ ایک کسان نے لاش دیکھ کر اس کے بارے میں اطلاع دی تھی۔اس نے اس بابت قتل کا مقدمہ درج کر لیا تھا، لیکن بہت کوششوں کے باوجود لاش کی شناخت نہیں ہو سکی تھی۔

گگن کا کہنا ہے

    گرفتار کئے گئے گگن نے پولیس کو پوچھ گچھ میں بتایا کہ اس نے ناز کے کہنے پر اس قتل کو انجام دیا۔ اس نے بتایا کہ شہنازاور ناز دونوں ہی ازبکستان کی رہنے والی تھیں۔ دونوں کے درمیان گزشتہ کچھ وقت سے ان بن چل رہی تھی تو ناز نے اسے روپیوں کا لالچ دے کر شہناز کے قتل میں مدد کرنے کے لئے کہا تھا۔ اس سازش کے تحت ہی اس نے لڑکی کو ملنے کے لئے سائوتھ ایکس بلایا اور پھر قتل کو انجام دیا۔ گرفتار کیا گیا گگن ایسٹ آف کیلاش علاقے میں رہتا ہے۔ اس نے ازبکستان کی رہنے والی ایک خاتون سے شادی کر رکھی ہے۔ وہ خود کوئی کام نہیں کرتا بس جنسی ریکیٹ چلاتا ہے۔

لاش کا ڈی این اے ٹیسٹ

    شہناز تقریبا ڈیڑھ ماہ سے لاپتہ تھی۔ اس کی تلاش میں امریکہ سے آئی اس کی بہن اور ازبکستان سے آئی اس کی ماں در در بھٹک رہی تھیں۔شہنازکی بہن کے مطابق اس نے 24 ستمبر کو آخری بار اپنی ماں سے بات کی تھی۔پیشے سے بیلے رقاصہ شہناز نے 8 سال پہلے بھارت آکر بھرت ناٹیم سیکھا تھا۔جب کہ گزشتہ 25 ستمبر کووہ اچانک غائب ہو گئی تھی۔ اس کے گھر والوں کی شکایت پر دہلی کے کوٹلہ مبارکپور تھانے میں اغوا کا مقدمہ درج ہوا تھا۔اب جب کہ قتل کے تعلق سے کئی حقائق سامنے آچکے ہیں تو جوائنٹ کمشنرآف پولس، ساؤتھ رینج کا کہنا ہے کہ شہناز اور ناز کی لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے گا تاکہ یہ تصدیق ہوسکے کہ یہ لاشیں شہناز اور ناز کی ہی ہیں ۔دہلی پولیس ،ازبک لڑکیوں کے قتل کے ملزم گگن کو لے کر ہاپوڑ بھی گئی جہاں اس نے ناز کی لاش کو ٹھکانے لگایا تھا۔

زبردستی سیکس ریکیٹ میں ڈھکیلنے کا معاملہ

      گزشتہ سال نومبر میں ناز نے ازبک سفارت خانے کو ایک خط لکھا تھا جس میں اس نے بتایا تھا کہ وہ کس طرح بھارت پہنچی اور بروکرز کے چنگل میں پھنسی۔ اس نے یہ بھی کہا تھا کہ اس کی جان کو خطرہ ہے۔یہ معاملہ دہلی کے ایک بڑے سیکس ریکٹ سے منسلک ہے اور گگن خود اسی گروہ کا حصہ ہے۔پولیس کو شہناز کے کئی ویڈیو بھی ملے ہیں جن کے بارے میں تفتیش کی جارہی ہے۔  پولیس اب اس بات کی جانچ بھی کر رہی ہے کہ کہیں زبردستی جسم فروشی میں آگے بڑھانے کے چلتے ہی اس ڈبل مرڈر کو انجام تو نہیں دیا گیا، یا پھر پیسوں کا لین دین ہی اس کی وجہ ہے۔ پولیس کی کئی ٹیمیں گگن کے ساتھیوں کی تلاش کر رہی ہیں۔ قابل غور پہلو ہے کہ دلی،ممبئی اور ملک کے دیگر بڑے شہروں میں ان دنوں سنٹرل ایشیاکی لڑکیوں کو بڑی تعداد میں دیکھا جارہا ہے جن میں سے بیشتر جسم فروشی کے دھندوں میںملوث ہیں اور ایک رات کی قیمت دوہزار سے ایک لاکھ روپئے تک وصول کرتی ہیں،حالانکہ اس کا بڑا حصہ دلال لے جاتے ہیں۔ فلموں میں بھی گروپ ڈانس کے لئے انھیں لڑکیوں کا چلن بڑھا ہے مگر اس تعلق سے آئے دن تنازعے بھی سامنے آتے رہتے ہیں۔

۔۔۔۔

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 486