donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> Hindustan
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ghaus Siwani
Title :
   Kya Kashmir Me Mahbooba Mufti Ki Tajposhi Hone Wali Hai


 کیا کشمیر میں محبوبہ مفتی کی تاجپوشی ہونے والی ہے؟


تحریر:غوث سیوانی،نئی دہلی


    مفتی محمد سعید اپنی وزیر اعلیٰ کی کرسی چھوڑنے والے ہیں؟ کیا وہ اپنی بیٹی محبوبہ مفتی کو ریاست جموں و کشمیر کا وزیر اعلیٰ بنانا چاہتے ہیں؟ کیا ان کی اس تجویز پر بی جے پی راضی ہوجائے گی اور محبوبہ مفتی کو وزیر اعلیٰ کے طور پر قبو ل کرلے گی؟ ان دنوں جموں وکشمیر سے لے کر راجدھانی دلی تک اس قسم کے سوال سنائی دے رہے ہیں اور قیاس آرائیاں چل رہی ہیں کہ جلد ہی محبوبہ مفتی کی تاج پوشی ہوگی۔ حالانکہ یہ بات بھی اہم ہے کہ پی ڈی پی حکومت کو سہارا دینے والی بی جے پی اس کے لئے راضی ہوگی یا نہیں کیونکہ خبروں کے مطابق بی جے پی اس کے لئے فی الحال راضی نہیں دکھائی دیتی ہے۔ خود پی ڈی پی کے اندر بھی ایک طبقہ نہیں چاہتا کہ محبوبہ وزیراعلیٰ بنیں مگر اس کے باوجود مفتی محمد سعید اپنی بیٹی کو اپنی کرسی سونپنے کے خواہش مند ہیں۔ حالانکہ پی ڈی پی مفتی سعید کی اپنی ذاتی پارٹی ہے اور اگر وہ بیٹی کو کرسی پر بٹھانا چاہتے ہیں تو انھیں کوئی روک نہیں پائے گا۔ ایسا مانا جاتا ہے کہ بی جے پی بھی کچھ پس وپیش کے بعد ان کی تجویز کو قبول کرلے گی اور محبوبہ مفتی ریاست کی وزیر اعلیٰ بن جائینگی۔

مفتی محمد سعید کا اشارہ

    جموں جموں و کشمیر کے وزیر اعلی مفتی محمد سعید نے حال ہی میں اشارہ دیتے ہوئے کہاہے کہ جلد ہی ریاست کی کمان ان کی بیٹی محبوبہ مفتی سنبھال سکتی ہیں۔انھوں نے ایک پروگرام کے دوران یہ بھی کہا کہ جمہوریت میں اس کا فیصلہ پارٹی کرتی ہے اور محبوبہ پر اگر پارٹی فیصلہ لیتی ہے تو وہ وزیر اعلی بن سکتی ہیں۔ پی ڈی پی کے دو سینئر ممبران پارلیمنٹ کے کھلے بغاوت کے درمیان یہ بحث اور گرما گئی ہے۔ جموں کشمیر میں جب سے پی ڈی پی ،بی جے پی حکومت اقتدار میں آئی ہے تبھی سے یہ خبر گرم ہے کہ وزیر اعلی مفتی محمدسعید جلد ہی اپنی بیٹی کے لئے اقتدار چھوڑ دیں گے جبکہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ وہ اگلے سال بیٹی کو اقتدار کی باگ ڈور سونپینگے۔ کہا جا رہا ہے کہ مفتی محمد سعید 12 جنوری 2016 کو 80 سال کے ہو جائیں گے،اور امید کی جا رہی ہے کہ وہ خود کو سیاست سے الگ کر بیٹی کو اقتدار کی کمان سونپ سکتے ہیں۔ پارٹی صدر کا کام سنبھالنے کے ساتھ ساتھ محبوبہ مفتی (56) اننت ناگ سیٹ سے ممبر پارلیمنٹ بھی ہیں۔ مفتی اور محبوبہ کے قریب مانے جانے والے ایک پی ڈی پی لیڈر نے کہا، بغیر شک وہ (محبوبہ) سب سے بہتر ہیں۔ خاص طور پر پارٹی کو پھر سے کھڑا کرنے میں ان کا کردار بے حد اہم رہاہے۔ وہ اپنے والد کی سب سے قابل اعتماد مشیر بھی ہیں۔

    جموں کشمیر کے وزیر اعلی مفتی سعید نے کہا ہے کہ اگر ان کی بیٹی اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی ریاست کی کمان سنبھالتی ہیں تو یہ جمہوریت کا ایک حصہ ہے۔ مفتی سعید نے حال ہی میں وزیر اعظم کی طرف سے ریاست کے لئے اعلان کردہ اسی ہزار کروڑ روپے کے پیکیج کا بھی خیر مقدم کیا ہے۔ جموں و کشمیر کے وزیر اعلی مفتی سعید کی ناساز صحت کے درمیان ان کی بیٹی اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کو ریاست کا اگلا وزیر اعلی بنانے کی قیاس آرائی پر خود مفتی سعید نے روک لگا دیا۔ انہوں نے صاف طور پر اشارہ د دیا ہے کہ محبوبہ ان کی جگہ وزیر اعلیٰ ہوسکتی ہیں۔مفتی سعید نے یہ بھی کہا کہ اصل کام محبوبہ مفتی ہی کرتی ہے اور وہ خود صرف تقریر کرتے ہیں۔تاہم، انہوں نے محبوبہ کے وزیر اعلی بننے کے آخری فیصلے کو پارٹی پر چھوڑا ہے۔ پی ڈی پی کے درمیان کچھ اپنے لیڈروں کے مخالف سروں پر مفتی سعید نے کہا کہ وہ کوئی ٹھیکیدار نہیں ہیںاور ان کی پارٹی میں سب کو اپنے خیالات رکھنے کا حق ہے۔مفتی نے کہا کہ جموں کشمیر کی پی ڈی پی-بی جے پی حکومت صحیح طریقے سے اپنا کام کر رہی ہے اور انہیں موجودہ حکومت کے کام کاج پر جتنا فخر ہے اتنا فخر انہیں اپنے 50 سال کی سیاسی زندگی میں کبھی نہیں ہوا۔

پی ڈی پی میں مخالفت

    دوسری طرف یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ پارٹی کے دو سینئر لیڈر اور ایم پی مظفر حسین بیگ اور طارق حمیدکارا پہلے ہی ریاست میں بی جے پی کے ساتھ پی ڈی پی کے اتحاد پر سوال اٹھا چکے ہیں۔یہ دونوں اس بات کے لئے تیار نہیں تھے کہ بی جے پی کے ساتھ مل کر ریاست میں حکومت بنائی جائے ور اب یہی لوگ محبوبہ مفتی کو وزیر اعلیٰ بنائے جانے کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔ کانگریس پی ڈی پی مخلوط حکومت میں بیگ نائب وزیر اعلی تھے اور کارا وزیر خزانہ۔ ان دونوں رہنماؤں نے 7 نومبر کو ریاست میں وزیر اعظم نریندر مودی کی ریلی میں شرکت نہیں کی تھی۔ بیگ کا کہنا ہے کہ پی ڈی پی-بی جے پی اتحاد لوگوں کی توقعات پر کھرا اترنے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔ اس کا خمیازہ ریاست میں پی ڈی پی کے خاتمے کی شکل میں سامنے آ سکتا ہے۔ کارا نے ایک بیان میں کہا، اس (پی ڈی پی-بی جے پی اتحاد)سے بری بات جموں و کشمیر کے لئے کچھ اور نہیں ہو سکتی کہ جس بات کے لئے پارٹی بنی تھی، موجودہ نظام میں اس پر بات چیت کی گنجائش ہی نہیں ہے۔حالانکہ پی ڈی پی کے اندر ایک طبقہ مانتا ہے کہ یہ دونوں لیدران مرکز کی مودی سرکار میں پی دی پی کے کوٹے سے وزیر بننا چاہتے ہیں،اسی لئے دبائو بنا رہے ہیں۔حالانکہ خبر یہ بھی ہے کہ مفتی محمد سعید 80سال کی عمر میں ریٹائر ہونے کے خواہشمند نہیں ہیں بلکہ وہ مرکز میں وزیر بننا چاہتے ہیں۔ گویا ریاست میں ان کی بیٹی راج کریںگی اور مرکز میں مفتی راج کریںگے۔ ایسا ہی فاروق عبداللہ نے بھی کیا تھا۔

عبداللہ خاندان کے راستے پر

     اپنی بیٹی محبوبہ مفتی کو وزیر اعلی کا عہدہ سونپنے کا اشارہ دینے کے بعد مفتی محمد سعید کے سامنے کچھ مسائل بھی آرہے ہیں۔ پہلے تواس معاملے پر پارٹی کے اندر اختلاف رائے تھا مگر اب ان کی ساتھی پارٹی بی جے پی بھی اسے سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے۔گزشتہ قریب 4 ماہ سے ریاست میں یہ بحث زوروں پر تھی کہ محبوبہ مفتی ریاست کی وزیر اعلی کا عہدہ سنبھالنے جا رہی ہیں۔اس کا ایک سبب یہ تھا کہ وزیر اعلی مفتی محمد سعید بیمار چل رہے تھے اور وہ اپنی بیٹی کو آگے بڑھا نا چاہتے تھے جس طرح عبداللہ خاندان نے کیا تھا۔ یاد رہے کہ شیخ محمد عبداللہ کی تیسری نسل ریاست پر حکومت کرنے کا ذائقہ چکھ چکی ہے۔ شیخ عبداللہ نے اپنے بیٹے فاروق عبداللہ کو آگے بڑھایا تھا جب کہ انھوں نے اپنے بیٹے عمر عبداللہ کو اقتدار سونپ دیا تھا۔  یہ بحث اس وقت پختہ ہوگئی جب گزشتہ دنوں وزیر اعلی نے اس بات کا اشارہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی بیٹی محبوبہ مفتی وزیر اعلی کے عہدے کو سنبھالنے کے لائق ہو چکی ہیں۔ ان کی باتوں سے پی ڈی پی کے اندر کسی قسم کی حیرت کا اظہارنہیں کیا گیا تھا۔ وجہ واضح تھی۔ اس معاملے پر گزشتہ چار ماہ سے ہی پارٹی کے اندر باتیں چل رہی تھیں۔ مطلب یہ ہوا کہ پارٹی کے سینئر لیڈر جانتے تھے کہ مفتی ایسا کرنے جا رہے ہیں۔

    مفتی کی اس اسکیم پر روٹھنے والوں میں سابق نائب وزیر اعلی مظفر حسین بیگ، ایم پی طارق حمید کارا کے علاوہ اور بھی بہت سے لوگ ہیں۔ مخالفت کرنے والوں کا دعویٰ ہے کہ وہ پارٹی کی تصویر کو خراب ہونے سے بچانا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جس طرح سے عبداللہ خاندان نسل پرستی کا سلسلہ بڑھانے کے لئے بدنام ہوا تھا اسی طرح مفتی خاندان کے اس اقدام کی وجہ سے پارٹی پر داغ لگ جائے گا۔ تاہم مفتی سعید کو مخالفت کرنے والوں کی منطق درست نہیں لگی اور باوجود اس مخالفت کے انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں اپنے دل کی بات کہہ ہی ڈالی ۔

 بی جے پی کیا چاہتی ہے؟

    مفتی سعید کا منصوبہ پورا ہوگا یا نہیں؟ اور اگر پورا ہوگا تو کب تک پورا ہوگا؟ ان سوالوں کو جواب ملنا باقی ہے ۔ فی الحال ایک طرف تو پارٹی کے اندر محبوبہ کو وزیر اعلی بنانے کی مخالفت چل رہی ہے تو دوسری طرف اقتدار میںپارٹنر بی جے پی بھی ایک سال سے پہلے وزیر اعلی تبدیل کرنے کو راضی نہیں دکھ رہی ہے۔ اس نے تو یہ کہہ کر معاملے سے اپنا پلہ جھاڑ لیا ہے کہ پی ڈی پی کی جانب سے ایسی کوئی تجویز فی الحال آئی ہی نہیں ہے۔لیکن اتنا ضرور ہے کہ محبوبہ کو وزیر اعلی بنانے کی مفتی سعید کی خواہش کے اظہار کے بعد بی جے پی کی طرف سے بھی مخالفت کی آوازیں آنے لگی ہیں۔ ایسا اس وجہ سے ہے کہ بی جے پی کے زیادہ تر لیڈر محبوبہ کو علاحدگی پسند لیڈروں کے تئیں ہمدرد سمجھتے ہیں۔ انھوں نے بیف بین پر جو بیانات دیئے تھے اس سے بھی بی جے پی کا ایک طبقہ ناراض ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ محبوبہ کے بیانات کی وجہ سے مخلوط حکومت میں شامل بی جے پی کو ملک بھر میں شرمندگی کاسامنا کرنا پڑا تھا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 420