donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> Hindustan
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Gholam Ghaus
Title :
   Kya 2015 Ka Budget Awami Mofad Ka Budget Hoga


 کیا 2015 کا بجٹ  عوامی مفاد کا بجٹ ہو گا  ؟


از  غلام غوث  ،  کورمنگلا  ،  بنگلور ۔ 

فون  :  998082722


           کچھ ہی دنوں میں مرکزی حکومت  بجٹ پیش کر نے والی ہے اور اسکے ساتھ ہی ساتھ ہر ریاست اپنا بجٹ پیش کرے گی  ۔  عام فہم زبان میںبجٹ آنے والے سال میں ملک یا ریاست کی جملہ آمدنی اور خرچ کا حساب ہو تا ہے  جو عوام کو بتایا جا تا ہے  ۔  سب سے اچھا بجٹ وہ ہے جس میں سال بھر کی آمدنی اور خرچ دونوں برابر ہو تے ہیں مگر اکثر دیکھا گیا ہے کہ حکومتیں اگر  جملہ آمدنی ایک لاکھ ہے تو جملہ خرچ ایک لاکھ بیس ہزار بتا تے  ہیں اور اسے خسارے کا بجٹ کہا جا تا ہے  ۔  اب جو بیس ہزار روپیے ہیں انہیں حاصل کر نے کے لئے آئندہ نئے ٹیکس ڈالے جا تے ہیں  ۔  خسارے کے بجٹ اچھے نہیں ہو تے  مگر زیادہ تر ممالک ایسا ہی کر تے ہیں  ۔  آمدنی کا ذریعہ اکثر ٹیکس اور پیداوار ہو تا ہے جسے حاصل کر نے کے بعد اسے عوام پر انکی ضرورتوں کے مطابق خرچ کیا جا تا ہے  ۔  کوشش یہ کی جا تی ہے کہ زراعت  ،  صنعت  ،  تعلیم اور صحت  وغیرہ کو فروغ دینے کے لئے زیادہ سے زیادہ روپیے خرچ کئے جائیں  ۔  2014   میں جب وزیر مالیات  مسٹر ارون جیٹلی نے بجٹ پیش کیا تو آپ نے بتایا کہ یو پی یے کے دور  حکو مت میں مہنگائی دگنی ہو گئی تھی اور پیداوار کافی کم ہو گئی تھی  ۔  آپ  نے کہا کہ انکی حکومت آنے والے تین سالوں میں ترقی  ( پیداوار ) میں آٹھ فیصد بڑھوتری کریں گے  ،  معاشی استحکام دکھائیں گے اور  سب کا  وکاس سب کے ساتھ  کے نعرے کے ساتھ ملک کو ہر میدان میں آگے لے جائیں گے  ،  چیزیں بنا نے کے لئے ماحول اور ضرورت کی مناسبت سے انفرا اسٹرکچر فراہم کریں گے  ۔  آمدنی کو بڑھا کر اور خرچ کو کم کر کے مالی خسارے کو کم کریں گے  کیونکہ یہ مالی خسارہ 2014  کے ادائل میں 4.5  فیصد تھا  ۔۔  اسے گھٹا کر 2016

  میں تین فیصد تک لے آئیں گے  ۔  اجناس کی قیمتوں میں کمی کریں گے  اور معاشی میدان میں تیز ترقی لے آئیں گے  ۔  ایک غیر تغیر پذید ٹیکس سسٹم لے آئیں گے جو بزنس     اور مصنوعات کی تیاری میں روپیے لگانے والوں  کے لئے آسان ہو گا  ۔  قریبا چار لاکھ کڑوڑ کے ٹیکس کے باقیات کے معاملے جو کافی وقت سے جھگڑوں کی شکل میں پڑے ہیں انہیں حل کریں گے  ،  سبسڈی کو زیادہ غریب پرور بنائیں گے  ،  ٹیکس کے قوانین میں کھلا پن اور آسانی لانے کے لئے ایک ہائی لیول کمیٹی قائم کریں گے  ۔  Expenditure management Commission   قائم کریں گے  ،  بیرونی ممالک کی طرف سے مالی اشتراک کو آسان بنائیں گے اور اس امداد کو مقامی صنعتوں میں لگا کر اسے چھبیس فیصد سے 49 فیصد تک لے جائیں گے  ،  بینک سیکٹر میں 2,40,000 ہزار کڑوڑ روپیے لگا کر اسے اور مضبوط کریں گے ،  دیہاتوں کو بجلی فراہم کریں گے اور وہاں گھر تعمیر کریں گے  ،  عورتوں کی حفاظت کے لئے  ،  بیٹی بچائو اسکیم کے لئے  ،  بارہ میڈیکل کالجوں کے لئے  ،  پندرہ ماڈل ریسرچ  سنٹرس کے لئے ،  سروشکشا ابھیان اسکیم کے لئے  ،  زراعتی یونورسٹیوں کے لئے  ،  آٹھ لاکھ  کڑوڑ روپیے زراعت پیشہ لوگوں کو قرض دینے کے لئے  ،  پانچ ہزار کڑوڑ ویر ہوزنگ کے لئے بندرگاہوں کے لیے اور ندیوں کو ملانے کے لئے  ،  سو کڑوڑ عربی مدرسوں کے لئے  ۔  2014 کے بجٹ میں جملہ آمدنی 17, 94,892 اور خرچ بھی اتنا بی بتایا گیا جسمیں 3,78,348  کڑوڑ خسارہ تھا ۔ اس سال کا بجٹ جب بننے جا رہا ہے تو سب سے پہلے یہ دیکھنا ہے کہ کیا پچھلے سال جو کچھ پلان بنایا گیا تھا وہ سب کا سب پورا ہو گیا ۔  حالات بتا رہے ہیں کہ جتنا روپیہ الگ الگ مدعوں کے لئے بتایا گیا تھا وہ اب تک پورا خرچ نہیں ہوا  ۔  اس لئے سب سے پہلے ضرورت یہ ہے کہ پچھلے سال بتائے گئے مدعوں کو دوبارہ مکمل کر نا ہو گا  ۔  حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ اس نے اب تک قیمتوں میں کمی لانے کا وعدہ پورا نہیں کیا ہے  اور نہ ہی اب تک کالا دھن واپس آیا ہے  ۔  اس لئے ضروری ہے کہ ان وعدوں کو پورے کر نے کے لئے اقدام کر لیں ،  جہاں تک ہو سکے نئے ٹیکس ڈالنے کے بجائے  تمام قسم کے ٹیکسوں میں کمی لائیں  ،  سیاستدانوں کی تنخواہوں  گھٹائیں ،  ایک روپیہ کلو چاول دینے کے بجائے تمام کے لئے چاول  کی قیمتوں میں کمی لائیں  (  جو چاول ساٹھ روپیے کلو ہے اسے پچیس روپیے کلو کر دینا چاہیے کیونکہ اکثر لوگ ایک روپیہ کلو چاول کھانے کے بجائے اسے فروخت کر کے اچھے چاول خرید کر کھا تے ہیں  )  ،  ہیلتھ اسکیم کو کم قیمت اور آسان بنائیں  ،  دیابطیس اور دل کی بیماریوں کے دوا کی قیمت کم کر دیں ،  پرائیویٹ ہسپتالوں میں جانچ اور آپریشن کی قیمتیں مقرر کریں  ( آجکل بڑے ہسپتال اتنے کمرشیل ہو گئے ہیں کہ وہ ہر چیز کے لئے بے شمار روپیے چارج کر تے ہیں اور الگ الگ ٹیسٹ کروا کر لوگوں کو لوٹتے ہیں )  ۔  پانی اور بجلی کی قیمتوں میں کمی لائیں اور ٹرانسپورٹ کے کرائے میں پچیس فیصد کمی لائیں  ،  پیٹرول پر سے ٹیکس کو آدھہ کم کر دیں  اور زراعت کے لئے زیادہ سے زیادہ سبسڈی دیکر اسے فائدہ مند بنائیں اور ہر عرضی کو ایک مقررہ مدت میں  مکمل کر نے کے احکام دیں  ۔  زراعت  ،  تعلیم  ،  ہیلتھ کیر اور انشورنس پر زور دیں  ۔  بے شمار سائٹس جو لوگوں  کو  برسوں پہلے حکومت سے الاٹ ہویں وہ دس دس اور پندرہ  پندرہ برس گذر جا نے کے بعد بھی خالی پڑے ہیں اور کئی ہاتھ بدل چکے ہیں اور قیمتیں آسمان چھو رہے ہیں  ۔  اگر حکومت نے اپنے قانون پر عمل کر تے ہوے وہاں فورا گھر تعمیر کر نے کا حکم دے دیں تو قیمتیں گر جائیں گی اور افرات زر کم ہو جائے گا  ۔   ہمارے  بجٹ کے آدھے سے زیادہ روپیے ملٹری ڈیفینس پر خرچ ہو تے ہیں  ۔  اگر ہمارے مسائل چین اور پاکستان سے بات چیت کے ذریعہ حل ہو گئے تو ہم ہمارا آدھے سے زیادہ خرچ بچا کر تعمیری اور فلاحی کاموں میں لگا سکتے ہیں  ۔  ڈیفنس پر نہ صرف روپیے ضائع ہو رہے ہیں بلکہ انسانوں کی جانیں بھی جا رہی ہیں  ۔  مرکزی حکومت اگر اس طرف دھیان دے تو یہ ملک اور قوم کے لئے بہت فائیدہ مند ہو گا  ۔  اگر 2015  کے بجٹ میں یہ سب ہو تا ہے تو عام آدمی کے لئے فائدہ ہو گا  ۔


****************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 482